برائے اصلاح

محمل ابراہیم

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع: راحل
محمد خلیل الرحمٰن

آداب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے____


عارضی ہیرے میں راتوں کو چمک ڈھونڈتے ہو
چوڑیاں کانچ کی ہیں کیا کہ کھنک ڈھونڈتے ہو

پھول جو کل تھا کھلا آج وہ مرجھا ہے چکا
حسن کی اپنے لطافت بھی وہ دکھلا ہے چکا

آج کے پھول میں تم کل کی مہک ڈھونڈتے ہو
کتنے نادان ہو صحرا میں دھنک ڈھونڈتے ہو

میں بدل سی گئی پر تم بھی نہیں اب وہ رہے
ہم کو اقرار رہا ہم نے یہ تسلیم کیے

پھر کیوں مجھ میں ہی وہ پارینہ ادا ڈھونڈتے ہو
دونوں یکساں ہیں تو پھر کس میں جفا ڈھونڈتے ہو

تلخ گوئی نے لہو کر دیا رشتوں کا جگر
نرم گفتار کا ہوتا نہیں اب دل پہ اثر

دل ناسور میں خوشیوں کی لہک ڈھونڈتے ہو
زیست کی قلب شکستہ میں رمق ڈھونڈتے ہو

تم ہی سب کچھ ہو مرا، میں نے کہا کب ایسا؟
تم ہی سرمایۂ راحت ہو ، نہیں کچھ ایسا

ثبت پانی کے بیاباں میں قدم ڈھونڈتے ہو
کتنے نادان ہو کعبے میں صنم ڈھونڈتے ہو
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
نظم کا عنوان بھی کچھ دیا جائے اور فارمیٹ بھی کچھ طے کر لو کہ ٹیپ کے مصرعے، جو ہم قافیہ بار بار دہرائے جائیں، ان سے پہلے کے ہم قافیہ مصرعوں کی تعداد بھی طے کر لی جائے، دو، تین یا چار! اور اسی طرح نظم لکھی بھی جائے، غزل کی طرح نہیں

عارضی ہیرے میں راتوں کو چمک ڈھونڈتے ہو
چوڑیاں کانچ کی ہیں کیا کہ کھنک ڈھونڈتے ہو
... عارضی پر ارشد کہہ چکے، لیکن نقلی بھی ہوں، تب بھی راتیں بالکل اندھیری تو نہیں ہوتیں کہ چمک دکھائی ہی نہ دے، اور اس معاملے میں اصلی نقلی ہیروں میں فرق کس طرح ممکن ہے؟
کانچ کے علاوہ سونے چاندی کی چوڑیاں بھی کھنکتی ہیں، شیشے کی طرح نہ سہی!

پھول جو کل تھا کھلا آج وہ مرجھا ہے چکا
حسن کی اپنے لطافت بھی وہ دکھلا ہے چکا
... ہے چکا؟ بہت مجہول ہے

آج کے پھول میں تم کل کی مہک ڈھونڈتے ہو
کتنے نادان ہو صحرا میں دھنک ڈھونڈتے ہو
.. صحرا میں دھنک نہیں ہو سکتی، یہ کس نے کہا؟

میں بدل سی گئی پر تم بھی نہیں اب وہ رہے
ہم کو اقرار رہا ہم نے یہ تسلیم کیے
... تم بھی نہیں.. والا ٹکڑا رواں نہیں
.. تم بھی کہ پہلے سے رہے
کیا جا سکتا ہے
لیکن دوسرا مصرع سمجھ نہیں سکا، 'تسلیم کیا' درست اردو ہو گی

پھر کیوں مجھ میں ہی وہ پارینہ ادا ڈھونڈتے ہو
دونوں یکساں ہیں تو پھر کس میں جفا ڈھونڈتے ہو
.. 'کیوں' محض ک تقطیع ہو رہا ہے

تلخ گوئی نے لہو کر دیا رشتوں کا جگر
نرم گفتار کا ہوتا نہیں اب دل پہ اثر

دل ناسور میں خوشیوں کی لہک ڈھونڈتے ہو
زیست کی قلب شکستہ میں رمق ڈھونڈتے ہو
قوافی؟

تم ہی سب کچھ ہو مرا، میں نے کہا کب ایسا؟
تم ہی سرمایۂ راحت ہو ، نہیں کچھ ایسا
قافیہ ہے ہی نہیں!

ثبت پانی کے بیاباں میں قدم ڈھونڈتے ہو
کتنے نادان ہو کعبے میں صنم ڈھونڈتے ہو
.. پانی کے بیاباں عجیب ترکیب ہے، یہاں قافیہ بدل گیا ہے۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
نظم کا عنوان بھی کچھ دیا جائے اور فارمیٹ بھی کچھ طے کر لو کہ ٹیپ کے مصرعے، جو ہم قافیہ بار بار دہرائے جائیں، ان سے پہلے کے ہم قافیہ مصرعوں کی تعداد بھی طے کر لی جائے، دو، تین یا چار! اور اسی طرح نظم لکھی بھی جائے، غزل کی طرح نہیں

عارضی ہیرے میں راتوں کو چمک ڈھونڈتے ہو
چوڑیاں کانچ کی ہیں کیا کہ کھنک ڈھونڈتے ہو
... عارضی پر ارشد کہہ چکے، لیکن نقلی بھی ہوں، تب بھی راتیں بالکل اندھیری تو نہیں ہوتیں کہ چمک دکھائی ہی نہ دے، اور اس معاملے میں اصلی نقلی ہیروں میں فرق کس طرح ممکن ہے؟
کانچ کے علاوہ سونے چاندی کی چوڑیاں بھی کھنکتی ہیں، شیشے کی طرح نہ سہی!

پھول جو کل تھا کھلا آج وہ مرجھا ہے چکا
حسن کی اپنے لطافت بھی وہ دکھلا ہے چکا
... ہے چکا؟ بہت مجہول ہے

آج کے پھول میں تم کل کی مہک ڈھونڈتے ہو
کتنے نادان ہو صحرا میں دھنک ڈھونڈتے ہو
.. صحرا میں دھنک نہیں ہو سکتی، یہ کس نے کہا؟

میں بدل سی گئی پر تم بھی نہیں اب وہ رہے
ہم کو اقرار رہا ہم نے یہ تسلیم کیے
... تم بھی نہیں.. والا ٹکڑا رواں نہیں
.. تم بھی کہ پہلے سے رہے
کیا جا سکتا ہے
لیکن دوسرا مصرع سمجھ نہیں سکا، 'تسلیم کیا' درست اردو ہو گی

پھر کیوں مجھ میں ہی وہ پارینہ ادا ڈھونڈتے ہو
دونوں یکساں ہیں تو پھر کس میں جفا ڈھونڈتے ہو
.. 'کیوں' محض ک تقطیع ہو رہا ہے

تلخ گوئی نے لہو کر دیا رشتوں کا جگر
نرم گفتار کا ہوتا نہیں اب دل پہ اثر

دل ناسور میں خوشیوں کی لہک ڈھونڈتے ہو
زیست کی قلب شکستہ میں رمق ڈھونڈتے ہو
قوافی؟

تم ہی سب کچھ ہو مرا، میں نے کہا کب ایسا؟
تم ہی سرمایۂ راحت ہو ، نہیں کچھ ایسا
قافیہ ہے ہی نہیں!

ثبت پانی کے بیاباں میں قدم ڈھونڈتے ہو
کتنے نادان ہو کعبے میں صنم ڈھونڈتے ہو
.. پانی کے بیاباں عجیب ترکیب ہے، یہاں قافیہ بدل گیا ہے۔

شکریہ سر
در اصل یہ نظم میں نے درجہ نو یا دس میں کہی تھی ۔ اب اُس میں کچھ تبدیلیوں کے ساتھ اس زمرے میں مرسل کیا تھا۔ سر جہاں تک میں سمجھ پائی ہوں نظم کا پہلا شعر چمک اور کھنک قافیہ لیے ہوئے ہے باقی کے تمام اشعار میں بھی اُسی طرح کے قوافی آنے چائیے؟
میں ترمیم و تدوین کے بعد پھر حاضر ہوتی ہوں۔

و السلام
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
کتنے نادان ہو صحرا میں دھنک ڈھونڈتے ہو
.. صحرا میں دھنک نہیں ہو سکتی، یہ کس نے کہا؟

یہ میری کم علمی تھی سر ۔
 
Top