سید احسان

محفلین
درج ذیل اشعار کی اصلاح فرمائیں ۔۔ کرم نوازی ہوگی

میں کہ ہر وقت سوچتا ہوں تمہیں
اور چپ چاپ پوجتا ہوں تمہیں

میری بے چینیاں تو دیکھو تم
پاس ہو کر بھی کھوجتا ہوں تمہیں

تم جو شرما کے چپ سی بیٹھی ہو
کتنی حیرت سے گھورتا ہوں تمہیں

بے قوافی ہی اک غزل لکھ کر
کیسے لفظوں میں تولتا ہوں تمہیں

جب بچھڑنے پہ تم ہو آمادہ
جانے پھر کیوں میں روکتا ہوں تمہیں

ساتھ رہنا ہے میرے یا بہ رقیب
حق فیصل بھی سونپتا ہوں تمہیں

سید احسان
 

فلسفی

محفلین
اصل میں مطلع طے کرتا ہے کہ باقی اشعار میں کیا قوافی درست قرار پائیں گے۔ سوچتا اور پوجتا میں "تا" اضافی ہے۔ اصل الفاظ سوچ اور پوج ہم قافیہ نہیں ہیں اس لیے باقی قوافی کو بھی درست نہیں مانا جاسکتا۔

اس کا ایک حل یہ ہو سکتا ہے کہ مطلع کے کسی ایک مصرعہ میں کامل لفظ، بغیر اضافت کے لے آئیں جیسے "راستہ"، "ناشتا" وغیرہ تو قافیے میں وسعت پیدا ہوجائے گی۔
 
Top