فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
منتظر بہشت کا کون عمر بھر رہے
زندگی کے درد کو موت کے لیے سہے
ہاتھ کی لکیر نے لکھ دیا نصیب تو
اس کا اعتبار کیا جو کچھ آدمی کہے
سختیوں نے قبر کی دھجیاں بکھیر دیں
زلف جس حسین کی تم سنوارتے رہے
روزِحشر قیمتی میرے کام آگئے
یاد میں خدا کی جو چند اشک تھے بہے
غور و فکر چھوڑ کر بد نصیب رہ گئے
مل گیا انھیں خدا جستجو میں جو رہے
زندگی کے درد کو موت کے لیے سہے
ہاتھ کی لکیر نے لکھ دیا نصیب تو
اس کا اعتبار کیا جو کچھ آدمی کہے
سختیوں نے قبر کی دھجیاں بکھیر دیں
زلف جس حسین کی تم سنوارتے رہے
روزِحشر قیمتی میرے کام آگئے
یاد میں خدا کی جو چند اشک تھے بہے
غور و فکر چھوڑ کر بد نصیب رہ گئے
مل گیا انھیں خدا جستجو میں جو رہے