برائے اصلاح

فلسفی

محفلین
سر الف عین


مشکل ترین اس دور میں، سادہ رہے جو آدمی
ایسے کسی بھی شخص کو، کہتے ہیں سارے فلسفی

صدق و صفا کا راستہ، آساں نہیں اے ہم سفر!
ہر اک قدم پر امتحاں، ہر اک قدم پر ماندگی

قانون تو موجود ہے، ہر ایک شہری کے لیے
لیکن امیرِ شہر پر ، لاگو نہیں ہوتا کبھی

رشتے وفا کے ٹوٹتے ہیں کیا ذرا سی بات پر؟
یہ عمر بھر کا ساتھ ہے، چھوڑو بھی اب ناراضگی

لفظوں کا پیراہن کبھی، جذبات پر جچتا نہیں
پر کیف دل خاموشیاں ، توشہء راہِ عاشقی

تھامے ہوئے نسخہ نیا ، بیمار بچے کے لیے
غربت کی مارے باپ کی، آنکھوں میں ہے بے چارگی
وہ بے نیاز اشعار سے ،محفل میں چپ بیٹھے رہے
ان کے سوا دیتا رہا ، دادِ سخن ہر آدمی

شرما کے جب پوچھا انھوں نے ، مجھ میں کیا اچھا لگا
میں نے کہا بے ساختہ، ہائے تمہاری سادگی​
 

الف عین

لائبریرین
تکنیکی خرابی تو بس یہی ہے کہ توشہء کی تقطیع فاعلن کے وزن پر ہونی چاہیے یہاں مفعول کے وزن پر باندھا گیا ہے
 
Top