فلسفی
محفلین
ہمارے خون سے رنگیں ہماری داستاں ہو گی
سیاہی دیکھنا کیسے نصیبِ دشمناں ہوگی
زمانہ دیکھ کر خونِ شہیداں رنگ بدلے گے
اسی شامِ غریباں پر سحر پھرسے عیاں ہوگی
نویدِ دید کو سن کر مرے جاتے ہیں دیوانے
یہی حسرت قیامت میں صدائے عاشقاں ہوگی
درِ محبوب سے اٹھ کر کہاں جائے گا درماندہ
بدل جائے گی قسمت جب نگاہِ مہرباں ہوگی
یہ پروانے جلے ہیں شمع تیرے رقص کی خاطر
میسر زندگی جن کو دوبارہ پھر کہاں ہوگی
طلوعِ سحر کا نقشہ ہمارے بعد دیکھو گے
اندھیری رات گزرے گی سحر پھر جاوداں ہوگی
سیاہی دیکھنا کیسے نصیبِ دشمناں ہوگی
زمانہ دیکھ کر خونِ شہیداں رنگ بدلے گے
اسی شامِ غریباں پر سحر پھرسے عیاں ہوگی
نویدِ دید کو سن کر مرے جاتے ہیں دیوانے
یہی حسرت قیامت میں صدائے عاشقاں ہوگی
درِ محبوب سے اٹھ کر کہاں جائے گا درماندہ
بدل جائے گی قسمت جب نگاہِ مہرباں ہوگی
یہ پروانے جلے ہیں شمع تیرے رقص کی خاطر
میسر زندگی جن کو دوبارہ پھر کہاں ہوگی
طلوعِ سحر کا نقشہ ہمارے بعد دیکھو گے
اندھیری رات گزرے گی سحر پھر جاوداں ہوگی