سعید احمد
محفلین
اُن کے چہرے پہ رنگ ہزار سےہیں
کچھ رنگ دھنک کے کچھ بہار سے ہیں
اُن کے ہر انگ میں رنگ پیار کا ہے
جسے مصور نے ڈالے بڑے پیار سے ہیں
اُن کی آنکھوں کی چمک کے اب کیا کہنے
جن کی آنکھوں سے ستارے بھی شرمسار سے ہیں
وہ جو گزرے تو ہوائیں بھی معطر کر دے
اس کی خوشبو سے سبھی دل بے قرار سے ہیں
جب سے دیکھا ہے بس ایک نظر ان کو سعید
اسی دن سے انھیں کی یاد میں بیدار سے ہیں
کچھ رنگ دھنک کے کچھ بہار سے ہیں
اُن کے ہر انگ میں رنگ پیار کا ہے
جسے مصور نے ڈالے بڑے پیار سے ہیں
اُن کی آنکھوں کی چمک کے اب کیا کہنے
جن کی آنکھوں سے ستارے بھی شرمسار سے ہیں
وہ جو گزرے تو ہوائیں بھی معطر کر دے
اس کی خوشبو سے سبھی دل بے قرار سے ہیں
جب سے دیکھا ہے بس ایک نظر ان کو سعید
اسی دن سے انھیں کی یاد میں بیدار سے ہیں