برائے اصلاح

میرے اشعار پہ تنقید اصلاح اور مشوروں سے نوازیں


  • Total voters
    1
محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ سے اصلاح کے لئے
---------------------
بحرِ رمل مثن محذوف ----
------
رب کے آگے میں نے تو جھولی کو پھیلائے رکھنا ہے
اب تو اُس میں گُم ہو کر خود کو بُھلائے رکھنا ہے
ابتو میں تنہا نہیں ہوں ساتھ ہے میرے تو رب
اب تو دل کی دنیا میں اُس کو بسائے رکھنا ہے
مانے یا نا مانے کوئی ہم کریں گے حق کی بات
جہل کی اِس رات میں یہ شمع اُٹھائے رکھنا ہے
جہدِ پیہم حق کی خاطر یہ ہی تو اب کرنا ہے
چاہے دنیا کچھ بھی جانےعلم اٹھائے رکھنا ہے
رنگ لائے گی یہ محنت آئے گی نُصرت بھی پھر
جیسے بھی ہو یہ تو ابوعدہ نبھائے رکھنا ہے
حق تو غالب ہونا ہے باطل بھی مٹ ہی جائے گا
حق یہ فرمانِ خدا دل میں بٹھائے رکھنا ہے
رب سے تم مانگو دعا اور صبر کو تو چھوڑو نا
تم نے دل میں ارشد اب رب کو بسائے رکھنا ہے
 
Top