برائے اصلاح: چاہے تنکے کا سہی، کچھ تو سہارا ہوتا

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب ، دیگر استذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ یہ غزل پیشِ خدمت ہے

چاہے تنکے کا سہی، کچھ تو سہارا ہوتا
ظلم کے بحر کا کوئی تو کنارہ ہوتا

موت کا دُکھ نہیں غم ہے تو فقط اتنا ہے
خود محافظ نے مرے، مجھ کو نہ مارا ہوتا

لڑ کے میدان میں مرتا تو کوئی بات بھی تھی
بن لڑے میرا سپاہی تو نہ ہارا ہوتا

کاش قانون پہ بھی کرتے عمل لوگ سبھی
کاش آئین پہ چلتا ہر ادارہ ہوتا

کاش قاضی بھی یہاں اپنا علَم رکھتا بلند
کاش حاکم کو بھی انصاف گوارا ہوتا

اے خدا شہر میں پھرتے ہیں ابو جہل بہت
کچھ کے سینوں میں تو کچھ فہم اتارا ہوتا

عقل دشمن تھے مرے شہر کے باسی، مقبول
ایسے لوگوں میں کہاں میرا گذارا ہوتا
 
آخری تدوین:
چاہے تنکے کا سہی، کچھ تو سہارا ہوتا
ظلم کے بحر کا کوئی تو کنارہ ہوتا
ہم کو تنکے کا سہی کچھ تو سہارا ہوتا/ہمیں تنکے کا سہی کچھ تو سہارا ہوتا
ظلم کی حد بھی اگر ہوتی ،گواراہوتا/ظلم کی حد کوئی ہوتی تو گوارا ہوتا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
محترم الف عین صاحب ، دیگر استذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ یہ غزل پیشِ خدمت ہے

چاہے تنکے کا سہی، کچھ تو سہارا ہوتا
ظلم کے بحر کا کوئی تو کنارہ ہوتا
شکیل کی تجاویز اچھی ہیں، تمہارا دوسرا مصرع بے ربط لگتا ہے
موت کا دُکھ نہیں غم ہے تو فقط اتنا ہے
خود محافظ نے مرے، مجھ کو نہ مارا ہوتا
درست، اندرا گاندھی کی یاد آ گئی!
لڑ کے میدان میں مرتا تو کوئی بات بھی تھی
بن لڑے میرا سپاہی تو نہ ہارا ہوتا
اس میں بھی بے ربطی ہے، ہارا کی بجائے" مارا جاتا" ہوتا تو مفہوم زیادہ درست ہوتا۔ بن لڑے کیسے کوئی ہار سکتا ہے؟
کاش قانون پہ بھی کرتے عمل لوگ سبھی
کاش آئین پہ چلتا ہر ادارہ ہوتا
عمل لوگ... کا تنافر درست نہیں، پہلا مصرع بدلو
کاش قاضی بھی یہاں اپنا علَم رکھتا بلند
کاش حاکم کو بھی انصاف گوارا ہوتا
درست
اے خدا شہر میں پھرتے ہیں ابو جہل بہت
کچھ کے سینوں میں تو کچھ فہم اتارا ہوتا
تکنیکی طور پر درست لیکن اللہ نے تو ابلیس کو اجازت دے ہی رکھی ہے نا!
عقل دشمن تھے مرے شہر کے باسی، مقبول
ایسے لوگوں میں کہاں میرا گذارا ہوتا
ٹھیک
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت مہربانی
شکیل کی تجاویز اچھی ہیں، تمہارا دوسرا مصرع بے ربط لگتا ہے
سر، میں یہاں ڈوبتے کو تنکے کا سہارا کے حوالے سے دریا/سمندر وغیرہ کا ذکر کرنا چاہتا ہوں ۔ کہنا یہ ہے کہ ظلم کے سمندر کا نہ تو کنارہ ہے اور نہ ہی تنکا موجود ہے جو ظلم سے نکلنے کی امید دلائے
اس میں بھی بے ربطی ہے، ہارا کی بجائے" مارا جاتا" ہوتا تو مفہوم زیادہ درست ہوتا۔ بن لڑے کیسے کوئی ہار سکتا ہے
سر، اگر پہلے مصرعہ کو مرتا کہ بجائے گرتا کر دیا جائے تو کیسا رہے گا ۔ لوگ/ملک بنا جنگ کے بھی ہار جاتے ہیں ۔ آج کل کے زمانے میں تو کئی مثالیں موجود ہیں

لڑ کے میدان میں گرتاتو کوئی بات بھی تھی
بن لڑے میرا سپاہی تو نہ ہارا ہوتا
عمل لوگ... کا تنافر درست نہیں، پہلا مصرع بدلو
کاش قانون پہ بھی کرتی مری قوم عمل
یا
کاش قانون پہ بھی قوم عمل کرتی مری
کاش آئین پہ چلتا ہر ادارہ ہوتا
تکنیکی طور پر درست لیکن اللہ نے تو ابلیس کو اجازت دے ہی رکھی ہے نا!
سر، کچھ من ۔۔۔۔ والنّاس بھی ہوتے ہیں 😄😄
 
Top