برائے اصلاح و رہنمائی

الف عین صاحب
غزل
ہر ایک غم کا بوجھ جگر سے اتار دے
دو پل کی زندگی ہے خوشی میں گزار دے

بس راہ_عشق میں وہی ہوتا ہے کامراں
جو شخص اپنی جیتی ہوئی بازی ہار دے

بے ساختہ ہر ایک چلا آئے تیرے پاس
حسن_تعلقات کو اتنا سنوار دے


اے کاش کوئی فکر_سخن آئے ایسا بھی
جو بس ترا سراپا غزل میں اتار دے

مرجھا چکی ہے بارش_دیدار کے بغیر
پھر آ کے میری شاخ_تمنا نکھار دے

مٹ جائے تشنگی بھی مری ساری عمر کی
اک بار نام لے کے وہ مجھ کو پکار دے
کچھ لمحے میرے ساتھ اگر وہ گزار دے

سب میری زندگی کی تھکن کو اتار دے


حسن_ازل بنے ہوئے ہیں اور کئی خدا
لازم ہے اب کہ چہرے سے پردہ اتار دے

ساقی مجھے تو چام پلاتا تو ہے مگر
مے میں تری کہاں جو نشہ چشم_یار دے

قادر ہوں زندگی پہ نہ قادر ہوں مرنے پر
نائب ہوں تیرا کچھ تو مجھے اختیار دے

: جینے کی جستجو ہے نہ مرنے کی آرزو
اس بحر_منجمد میں کوئی انتشار دے

باد_صبا نہ پھول نہ مے نوشی میں ملا
وہ چشم_نیم باز مجھے جو قرار دے

اکتاگیا ہوں شیخ کی باتوں سے اے خدا
اب کوئی غم شناس کوئی غم گسار دے

یارب یہی دعا ہے لب_ خاکسار پر
پھر اس خزاں رسیدہ چمن کو بہار دے
 

الف عین

لائبریرین
ہر ایک غم کا بوجھ جگر سے اتار دے
دو پل کی زندگی ہے خوشی میں گزار دے
... جگر سے بوجھ اتارنا محاورہ درست نہیں، ہاں سر سے اتارنا ممکن ہے میرے خیال میں
ہر ایک غم کے بوجھ کو سر...

بس راہ_عشق میں وہی ہوتا ہے کامراں
جو شخص اپنی جیتی ہوئی بازی ہار دے
... بازی کی ی کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا، ویسے درست ہے

بے ساختہ ہر ایک چلا آئے تیرے پاس
حسن_تعلقات کو اتنا سنوار دے
... درست

اے کاش کوئی فکر_سخن آئے ایسا بھی
جو بس ترا سراپا غزل میں اتار دے
... فکر سخن آئے؟ یا ماہرِ سخن؟؟
اے کاش میرے شعر میں کچھ فکر ایسی آئے
کیسا رہے گا؟

مرجھا چکی ہے بارش_دیدار کے بغیر
پھر آ کے میری شاخ_تمنا نکھار دے
... درست

مٹ جائے تشنگی بھی مری ساری عمر کی
اک بار نام لے کے وہ مجھ کو پکار دے
کچھ لمحے میرے ساتھ اگر وہ گزار دے

سب میری زندگی کی تھکن کو اتار دے
.... یہ کیا مختلف متبادلات ہیں دوسرے مصرعے کے طور پر، یا دو الگ الگ اشعار( دوسرا مطلع) ۔ دو اشعار کے طور پر بھی درست ہیں

حسن_ازل بنے ہوئے ہیں اور کئی خدا
لازم ہے اب کہ چہرے سے پردہ اتار دے
... یہ واضح نہیں ہوا

ساقی مجھے تو چام پلاتا تو ہے مگر
مے میں تری کہاں جو نشہ چشم_یار دے
... ساقی تو مجھ کو جام پلاتا.... بہتر ہو گا، نشہ کا تلفظ اگرچہ درست نہیں

قادر ہوں زندگی پہ نہ قادر ہوں مرنے پر
نائب ہوں تیرا کچھ تو مجھے اختیار دے
... مرنےکی ے کا اسقاط درست نہیں ،کچھ اور شکل دیکھو

: جینے کی جستجو ہے نہ مرنے کی آرزو
اس بحر_منجمد میں کوئی انتشار دے
.. درست

باد_صبا نہ پھول نہ مے نوشی میں ملا
وہ چشم_نیم باز مجھے جو قرار دے

اکتاگیا ہوں شیخ کی باتوں سے اے خدا
اب کوئی غم شناس کوئی غم گسار دے
... اوپر کے دونوں اشعار نکالے جا سکتے ہیں، مجہول بیانیہ کی وجہ سے

یارب یہی دعا ہے لب_ خاکسار پر
پھر اس خزاں رسیدہ چمن کو بہار دے
.. درست
 
ہر ایک غم کا بوجھ جگر سے اتار دے
دو پل کی زندگی ہے خوشی میں گزار دے
... جگر سے بوجھ اتارنا محاورہ درست نہیں، ہاں سر سے اتارنا ممکن ہے میرے خیال میں
ہر ایک غم کے بوجھ کو سر...

بس راہ_عشق میں وہی ہوتا ہے کامراں
جو شخص اپنی جیتی ہوئی بازی ہار دے
... بازی کی ی کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا، ویسے درست ہے

بے ساختہ ہر ایک چلا آئے تیرے پاس
حسن_تعلقات کو اتنا سنوار دے
... درست

اے کاش کوئی فکر_سخن آئے ایسا بھی
جو بس ترا سراپا غزل میں اتار دے
... فکر سخن آئے؟ یا ماہرِ سخن؟؟
اے کاش میرے شعر میں کچھ فکر ایسی آئے
کیسا رہے گا؟

مرجھا چکی ہے بارش_دیدار کے بغیر
پھر آ کے میری شاخ_تمنا نکھار دے
... درست

مٹ جائے تشنگی بھی مری ساری عمر کی
اک بار نام لے کے وہ مجھ کو پکار دے
کچھ لمحے میرے ساتھ اگر وہ گزار دے

سب میری زندگی کی تھکن کو اتار دے
.... یہ کیا مختلف متبادلات ہیں دوسرے مصرعے کے طور پر، یا دو الگ الگ اشعار( دوسرا مطلع) ۔ دو اشعار کے طور پر بھی درست ہیں

حسن_ازل بنے ہوئے ہیں اور کئی خدا
لازم ہے اب کہ چہرے سے پردہ اتار دے
... یہ واضح نہیں ہوا

ساقی مجھے تو چام پلاتا تو ہے مگر
مے میں تری کہاں جو نشہ چشم_یار دے
... ساقی تو مجھ کو جام پلاتا.... بہتر ہو گا، نشہ کا تلفظ اگرچہ درست نہیں

قادر ہوں زندگی پہ نہ قادر ہوں مرنے پر
نائب ہوں تیرا کچھ تو مجھے اختیار دے
... مرنےکی ے کا اسقاط درست نہیں ،کچھ اور شکل دیکھو

: جینے کی جستجو ہے نہ مرنے کی آرزو
اس بحر_منجمد میں کوئی انتشار دے
.. درست

باد_صبا نہ پھول نہ مے نوشی میں ملا
وہ چشم_نیم باز مجھے جو قرار دے

اکتاگیا ہوں شیخ کی باتوں سے اے خدا
اب کوئی غم شناس کوئی غم گسار دے
... اوپر کے دونوں اشعار نکالے جا سکتے ہیں، مجہول بیانیہ کی وجہ سے

یارب یہی دعا ہے لب_ خاکسار پر
پھر اس خزاں رسیدہ چمن کو بہار دے
.. درست
بہت نوازش سر۔۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا
 
الف عین صاحب۔ اب چیک کریں سر


غزل

ہر ایک غم کے بوجھ کو سر سے اتار دے
دو پل کی زندگی ہے خوشی میں گزار دے

بے ساختہ ہر ایک چلا آئے تیرے پاس
"حسن_تعلقات کو اتنا سنوار دے"

مرجھا چکی ہے بارش_دیدار کے بغیر
پھر آ کے میری شاخ_تمنا نکھار دے

مٹ جائے تشنگی بھی مری ساری عمر کی
اک بار نام لے کے وہ مجھ کو پکار دے

جی بھر کے پی لی ساقی شراب_کہن تری
لیکن نشہ کہاں جو مجھے چشم یار دے

قادر ہوں زندگی پہ، نہ قدرت ہے موت پر
نائب ہوں تیرا کچھ تو مجھے اختیار دے


جینے کی جستجو ہے نہ مرنے کی آرزو
اس بحر_منجمد میں کوئی انتشار دے

اکتا گیا ہوں صحبت_ ناصح سے اے خدا
اب کوئی غم شناس ،کوئی غم گسار دے

یارب یہی دعا ہے لب_ خاکسار پر
پھر اس خزاں رسیدہ چمن کو بہار دے
 

الف عین

لائبریرین
جی بھر کے پی لی ساقی شراب_کہن تری
لیکن نشہ کہاں جو مجھے چشم یار دے
.. شراب کہن کی تخصیص کی توجیہہ نہیں ہے اور ساقی کی ی کا اسقاط بھی اچھا نہیں
فوری جو متبادل ذہن میں آیا، وہ ہے
جی بھرکے میں نے پی تو لی ساقی تری شراب
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
 
جی بھر کے پی لی ساقی شراب_کہن تری
لیکن نشہ کہاں جو مجھے چشم یار دے
.. شراب کہن کی تخصیص کی توجیہہ نہیں ہے اور ساقی کی ی کا اسقاط بھی اچھا نہیں
فوری جو متبادل ذہن میں آیا، وہ ہے
جی بھرکے میں نے پی تو لی ساقی تری شراب
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
بہت شکریہ سر ۔۔۔ ذرہ نوازی
 
Top