برائے اصلاح و رہنمائی

الف عین صاحب

ویسے دل تم سے لگانے کی ضرورت کیا ہے
بے وجہ ناز اٹھانے کی ضروت کیا ہے

جان پیاری سہی پر جب بنے عزت پر
پھر وہاں جان بچانے کی ضرورت کیا ہے

جب محبت ہی نہیں کرنی تمھیں تو پھر یوں
دم بدم آنکھ لڑانے کی ضرورت کیا ہے

جب یقیں ہے کہ مرے گھر نہیں آئیں گے وہ
راستے پھر یوں سجانے کی ضرورت کیا ہے

رام ہوتا ہے محبت سے زمانہ سارا
کسی پر ہاتھ اٹھانے کی ضرورت کیا ہے

خاک میں جس نے ملایا ہے مری عزت کو
پھر وہی شخص منانے کی ضرورت کیا ہے

جن کا عابد ہو ہی انجام فقط رسوائی
ایسے پھر وعدے نبھانے کی ضرورت کیا ہے
 

الف عین

لائبریرین
ویسے دل تم سے لگانے کی ضرورت کیا ہے
بے وجہ ناز اٹھانے کی ضروت کیا ہے
وجہ کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے یہاں سبب کر دیں

جان پیاری سہی پر جب بنے عزت پر
پھر وہاں جان بچانے کی ضرورت کیا ہے
پہلا مصرع بحر سے خارج ہو گیا

جب محبت ہی نہیں کرنی تمھیں تو پھر یوں
دم بدم آنکھ لڑانے کی ضرورت کیا ہے
درست

جب یقیں ہے کہ مرے گھر نہیں آئیں گے وہ
راستے پھر یوں سجانے کی ضرورت کیا ہے
ٹھیک

رام ہوتا ہے محبت سے زمانہ سارا
کسی پر ہاتھ اٹھانے کی ضرورت کیا ہے
ٹھیک

خاک میں جس نے ملایا ہے مری عزت کو
پھر وہی شخص منانے کی ضرورت کیا ہے
پھر اسی شخص کو ' کا محل ہے الفاظ بدل دیں

جن کا عابد ہو ہی انجام فقط رسوائی
ایسے پھر وعدے نبھانے کی ضرورت کیا ہے
پہلا مصرع ہو ہی' کی تکرار کی وجہ سے اچھا. نہیں نشست بدلیں
 
ویسے دل تم سے لگانے کی ضرورت کیا ہے
بے وجہ ناز اٹھانے کی ضروت کیا ہے
وجہ کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے یہاں سبب کر دیں

جان پیاری سہی پر جب بنے عزت پر
پھر وہاں جان بچانے کی ضرورت کیا ہے
پہلا مصرع بحر سے خارج ہو گیا

جب محبت ہی نہیں کرنی تمھیں تو پھر یوں
دم بدم آنکھ لڑانے کی ضرورت کیا ہے
درست

جب یقیں ہے کہ مرے گھر نہیں آئیں گے وہ
راستے پھر یوں سجانے کی ضرورت کیا ہے
ٹھیک

رام ہوتا ہے محبت سے زمانہ سارا
کسی پر ہاتھ اٹھانے کی ضرورت کیا ہے
ٹھیک

خاک میں جس نے ملایا ہے مری عزت کو
پھر وہی شخص منانے کی ضرورت کیا ہے
پھر اسی شخص کو ' کا محل ہے الفاظ بدل دیں

جن کا عابد ہو ہی انجام فقط رسوائی
ایسے پھر وعدے نبھانے کی ضرورت کیا ہے
پہلا مصرع ہو ہی' کی تکرار کی وجہ سے اچھا. نہیں نشست بدلیں
 
Top