برائے اصلاح و تنقید

غزل

کانٹا چبھا تھا پاؤں میں میرے نکل گیا
میں لڑکھڑا رہا تھا مگر پھر سنبھل گیا

کمتر تھی اسکے سامنے صحرا کی تشنگی
دریا کو ایک پیاسا سمندر نگل گیا

ہر ایک شاخِ گل پہ ، مسلّط خزاں ہوئ
موسم ہمارے شہر کا کتنا بدل گیا

غفلت بہت ہی مہنگی پڑی ہمکو دوستو !
مٹھی سے وقت ریت کی صورت پھسل گیا

معصوم کی نگاہ میں ممتا کی تھی للک
ماں سے ہوا جو دور تو بچا مچل گیا

میں نے بڑے سکوں سے ، صداقت بیان کی
لیکن ہر ایک شخص کا ، تیور بدل گیا

نفرت سے بات بن نہیں پائی جہان میں
چاہت سے سعد جبر کا پتھر پگھل گیا

ارشد سعد ردولوی
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ارشد بھائی اردو محفل پر خوش آمدید
اساتذہ کو ٹیگ بھی کر دیں تو انہیں اطلاع مل جائے گی۔ جیسا کہ ریحان بھائی نے ٹیگ کر رکھا ہے
@ اس نشان کے بعد سپیس دیئے بغیر نام لکھنا شروع کریں گے تو کچھ نام ظاہر ہونے لگیں گے۔ بس آپ اپنے مطلوبہ نام پر کلک کر دیں
 
محمد عبدالرؤوف بھائی
ان شاء اللہ دھیرے دھیرے اس ویب سائڈ کا طریقہ کار سمجھ میں آئے گا تو سب کچھ درست طریقے سے کریں گے ان شاء اللہ
 
Top