برائے اصلاح و تنقید (غزل 69)

امان زرگر

محفلین
۔۔۔۔
یہ طوفان رہ جائیں گے سب سمٹ کے
کرو ذکرِ خیر الورٰی آج ڈٹ کے

ہر اک دور ہے دورِ جہدِ مسلسل
ورق دیکھو تاریخ کے تم پلٹ کے

کہیں بھی اماں تم نہ پاؤ گے ہرگز
بکھر جاؤ گے اپنے مرکز سے کٹ کے

وہ چڑھ آیا سورج تو سر پر مگر تم
پڑے ہی رہے بستروں سے لپٹ کے


کہیں وقتِ رخصت نہ رہ جائیں زرگر

رخِ زندگی سے نقابیں الٹ کے

سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
سر محمد تابش صدیقی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع کے علاوہ غزل درست لگ رہی ہے ۔ مطلع میں بھی تکنیکی خامی نہیں، بس ڈٹ کر کچھ بھی کرنا میں کچھ مزاح کا یا منفی پہلو نکلتا ہے ڈٹ کر مقابلہ کیا جاتا ہے ڈٹ کر کھایا جاتا ہے، ڈٹ کر کسی کی برائی کی جاتی ہے لیکن ڈٹ کر نبی کریم ص کا ذکر کرنے سے توہین رسالت کا شائبہ ہوتا ہے۔ شعر بدل دیں
 

امان زرگر

محفلین
مطلع کے علاوہ غزل درست لگ رہی ہے ۔ مطلع میں بھی تکنیکی خامی نہیں، بس ڈٹ کر کچھ بھی کرنا میں کچھ مزاح کا یا منفی پہلو نکلتا ہے ڈٹ کر مقابلہ کیا جاتا ہے ڈٹ کر کھایا جاتا ہے، ڈٹ کر کسی کی برائی کی جاتی ہے لیکن ڈٹ کر نبی کریم ص کا ذکر کرنے سے توہین رسالت کا شائبہ ہوتا ہے۔ شعر بدل دیں

۔۔۔
کوئی صحرا زادہ کھڑا ہو گا ڈٹ کے
تبھی رہ گئے سارے طوفاں سمٹ کے
 
Top