برائے اصلاح و تنقید (غزل 67)

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
گرچہ رہِ وفا میں اس کا تھا خوب شہرہ
منزل تلک نہ پہنچا مجذوبِ عشق لیکن

دل نے رہِ جنوں میں مبدائے ہستی دیکھا
عقل و خرد نہ سمجھا اسلوبِ عشق لیکن

واللہ چھوڑ دیں ہم اربابِ درد کا در
یہ پیکرِ الم ہیں محبوبِ عشق لیکن

دروازے سے میں واپس قاصد کو بھیج دیتا
ہاتھوں میں اس کے دیکھا مکتوبِ عشق لیکن

شیریں اگرچہ لب ہیں کڑوی ہیں ساری باتیں
تلخی ہے یہ سخن کی مرغوبِ عشق لیکن

ہر درد کا مداوا موجود ہے جہاں میں
یہ دردِ دل ہے زرگر منسوبِ عشق لیکن
 

الف عین

لائبریرین
یہ وہی تمہاری پرانی طرز کی غزل کہی ہے۔ ترکیبیں اور سنگلاخ زمین میں۔
ریحان کے اعتراضات درست سہی، لیکن زمین کی مجبوری ہے اس لیے قبول کیے جا سکتے ہیں
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں لیکن یہ اشعار
دل نے رہِ جنوں میں مبدائے ہستی دیکھا
عقل و خرد نہ سمجھا اسلوبِ عشق لیکن
... اسلوب عشق سمجھ لیتا تو رہ جنوں میں کیا دیکھتا؟ دونوں مصرعوں میں ربط کی کمی لگ رہی ہے
اور 'ہستی' کی ی کا اسقاط ناگوار ہے

واللہ چھوڑ دیں ہم اربابِ درد کا در
یہ پیکرِ الم ہیں محبوبِ عشق لیکن
... پیکر الم کی ہی تخصیص کیوں؟
 
Top