امان زرگر
محفلین
۔۔۔
گرچہ رہِ وفا میں اس کا تھا خوب شہرہ
منزل تلک نہ پہنچا مجذوبِ عشق لیکن
دل نے رہِ جنوں میں مبدائے ہستی دیکھا
عقل و خرد نہ سمجھا اسلوبِ عشق لیکن
واللہ چھوڑ دیں ہم اربابِ درد کا در
یہ پیکرِ الم ہیں محبوبِ عشق لیکن
دروازے سے میں واپس قاصد کو بھیج دیتا
ہاتھوں میں اس کے دیکھا مکتوبِ عشق لیکن
شیریں اگرچہ لب ہیں کڑوی ہیں ساری باتیں
تلخی ہے یہ سخن کی مرغوبِ عشق لیکن
ہر درد کا مداوا موجود ہے جہاں میں
یہ دردِ دل ہے زرگر منسوبِ عشق لیکن
گرچہ رہِ وفا میں اس کا تھا خوب شہرہ
منزل تلک نہ پہنچا مجذوبِ عشق لیکن
دل نے رہِ جنوں میں مبدائے ہستی دیکھا
عقل و خرد نہ سمجھا اسلوبِ عشق لیکن
واللہ چھوڑ دیں ہم اربابِ درد کا در
یہ پیکرِ الم ہیں محبوبِ عشق لیکن
دروازے سے میں واپس قاصد کو بھیج دیتا
ہاتھوں میں اس کے دیکھا مکتوبِ عشق لیکن
شیریں اگرچہ لب ہیں کڑوی ہیں ساری باتیں
تلخی ہے یہ سخن کی مرغوبِ عشق لیکن
ہر درد کا مداوا موجود ہے جہاں میں
یہ دردِ دل ہے زرگر منسوبِ عشق لیکن