برائے اصلاح و تنقید ( غزل 66)

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
وہ رت کہ جو جبیں پر اک آفتاب لا دے
لا ڈھونڈ کر کہیں سے، میرا شباب لا دے

ساقی و جام و ساغر اربابِ میکدہ سب
تادیر یاد رکھوں ایسی شراب لا دے

تڑپائے مجھ کو میرا شوقِ کتاب بینی
تو دو جہاں کے بدلے مجھ کو کتاب لا دے

گھبرا گیا ہے یہ دل الجھی حقیقتوں سے
امید کوئی کاذب کوئی سراب لا دے

تسخیر ہو رہی ہے یہ کائنات زرگر
اس گنبدِ فلک سے اک ماہتاب لا دے


سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
سر محمد تابش صدیقی
 

الف عین

لائبریرین
یہ پچھلا ٹیگ مجھ تک نہیں پہنچا!
درست ہے یہ غزل بھی۔ مطلع بہت واضح نہیں
مقطع میں آفتاب بہتر ہو گا یا ماہتاب؟
 
Top