برائے اصلاح: نظامِ دہر میں ہر خاص و عام ننگا ہے

مقبول

محفلین
محترم الف عین
دیگر اساتذہ کرام و احباب کے سامنے اصلاح کے لیے ایک غزل پیشِ خدمت ہے
نوٹ: پہلے مصرعے میں سیاسی مقتدی اور امام مقصود ہیں نہ کہ مذہبی۔

ہیں مقتدی بھی ننگے، امام ننگا ہے
نظامِ دہر میں ہر خاص و عام ننگا ہے

ہیں بد تو بد ہی ، نہیں پارسا بھی کم ان سے
میں کیا بتاؤں کہ کس کس کا نام ننگا ہے

جو کہہ رہا تھا کہ سب کو معاف کر دے گا
وُہ لے رہا تو مگر انتقام ننگا ہے

ہمیشہ رہتا تھا وُہ جو عقب میں پردے کے
وُہ سب کے سامنے نکلا تمام ننگا ہے

وہاں کوئی کرے کس کس کی ستر پوشی اب
جہاں پہ ایک نہیں، اژدہامننگا ہے

ہیں جب سے چور لگے کوتوال تھانوں میں
ہوا یہ ظلم کا سارا نظام ننگا ہے

کبھی تو اپنے بھی کردار پر نظر ڈالے
یا
کبھی لباس پہ اپنے بھی اک نظر ڈالے
جسے گلہ ہے کہ اس کا غلام ننگا ہے

تجھے وُہ شوق سے سن کر یہ کہتے ہیں مقبول
کہ ہے تو سچ مگر اس کا کلام ننگا ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ہیں مقتدی بھی ننگے، امام ننگا ہے
نظامِ دہر میں ہر خاص و عام ننگا ہے
پہلا مصرع بحر میں درست نہیں
ہیں بد تو بد ہی ، نہیں پارسا بھی کم ان سے
میں کیا بتاؤں کہ کس کس کا نام ننگا ہے
نام ننگا ہونا عجیب لگ رہا ہے
جو کہہ رہا تھا کہ سب کو معاف کر دے گا
وُہ لے رہا تو مگر انتقام ننگا ہے
ننگا انتقام بھی مجھے پسند نہیں آیا
ہمیشہ رہتا تھا وُہ جو عقب میں پردے کے
وُہ سب کے سامنے نکلا تمام ننگا ہے
ٹھیک
وہاں کوئی کرے کس کس کی ستر پوشی اب
جہاں پہ ایک نہیں، اژدہامننگا ہے
کرے تو کوئی کرے کس کی ستر....
کہ ایک فرد نہیں، ازدحام.....
ازدحام درست املا ہے
ہیں جب سے چور لگے کوتوال تھانوں میں
ہوا یہ ظلم کا سارا نظام ننگا ہے
ٹھیک
کبھی تو اپنے بھی کردار پر نظر ڈالے
یا
کبھی لباس پہ اپنے بھی اک نظر ڈالے
جسے گلہ ہے کہ اس کا غلام ننگا ہے
گلہ کیوں ہونے لگا؟
تجھے وُہ شوق سے سن کر یہ کہتے ہیں مقبول
کہ ہے تو سچ مگر اس کا کلام ننگا ہے
ننگا کلام بھی عجیب ہے
مجموعی طور پر ردیف کی وجہ سے اچھی غزل نہیں لگی
 

مقبول

محفلین
سر الف عین
آپ نے بجا فرمایا ہے کہ یہ عجیب سی ردیف ہے۔ آج کل ہر جگہ طاقتور وں نے خود کو سب کے سامنے بالکل ننگا کر دیا ہے تو اس وجہ سے یہ ردیف میرے ذہن میں آرہی تھی۔ اب ہو ہی گئی ہےتو کچھ بہتر کرنے کو شش کی ہے ۔ یہ دیکھیے
پہلا مصرع بحر میں درست نہیں
جی، سبھی کا س غائب ہو گیا تھا
ہیں مقتدی سبھی ننگے، امام ننگا ہے
ہمارے ملک میں ہر خاص و عام ننگا ہے
نام ننگا ہونا عجیب لگ رہا ہے
یہ تخت و تاج کا حمام ہے ، ہر ایک یہاں
وہ چاہے بد ہے کہ ہے نیک نام، ننگا ہے
ننگا انتقام بھی مجھے پسند نہیں آیا
یہ شعر نکال دیا ہے
کرے تو کوئی کرے کس کی ستر....
کہ ایک فرد نہیں، ازدحام.....
ازدحام درست املا ہے
کرے تو کوئی کرے کس کی ستر پوشی اب
یہاں تو ایک نہیں، ازدحام ننگا ہے
گلہ کیوں ہونے لگا؟
یہ شعر بھی نکال دیا ہے
ننگا کلام بھی عجیب ہے
مجموعی طور پر ردیف کی وجہ سے اچھی غزل نہیں لگی
امیرِ شہر کو تکلیف کیوں نہ ہو مقبول
یا
کسی نے کم ہی کیا سچ کا سامنا مقبول
کہ سچ ازل سے رہا بے نیام، ننگا ہے
متبادل
ہے شاہ طیش میں، سچ منہ پہ بول کر مقبول
خود اس کا کر گیا اس کو غلام ننگا ہے
 
آخری تدوین:
Top