برائے اصلاح:مہتاب آنکھ کھولے گا راتوں کی گود میں

یاسر علی

محفلین
الف عین صاحب
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
سید عاطف علی
یاسر شاہ
وقتِ سحر نہ دن کے اجالوں کی گود میں
مہتاب آنکھ کھولے گا راتوں کی گود میں

بولا تو کھلنے لگ گئے آواز کے گلاب
خوشبو مہک اٹھی مرے کانوں کی گود میں

جب سے جدا ہوا وہ مری نخلِ ذات سے
آنسو براجمان ہیں پلکوں کی گود میں

یکطرفہ ان سے پیار کا اظہار کرتے وقت
سر رکھ کے لفظ سو گئے ہونٹوں کی گود میں

شاید کسی سے ڈرتی ہے دن میں اسی لئے
آتی نہیں ہے روشنی تاروں کی گود میں

شبنم سنگھار کر کے چھٹے آسمان سے
آتی ہے روز رات کو پھولوں کی گود میں

چوری کسی نے کر لئے یاسر تمام خواب
کچھ بھی نہیں بچا مری آنکھوں کی گود میں

یاسر علی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اس کا نوٹیفکیشن ملا ہی نہیں!
وقتِ سحر نہ دن کے اجالوں کی گود میں
مہتاب آنکھ کھولے گا راتوں کی گود میں
... تکنیکی طور پر درست، لیکن کوئی خاص بات تو نہیں ہے

بولا تو کھلنے لگ گئے آواز کے گلاب
خوشبو مہک اٹھی مرے کانوں کی گود میں
... کھلنے لگ گئے" اچھا نہیں لگتا
بولا تو جیسے کھل گئے....

جب سے جدا ہوا وہ مری نخلِ ذات سے
آنسو براجمان ہیں پلکوں کی گود میں
... درست، آنسو بڑے خوش ہیں! بیانیہ سے تو ایسا ہی لگتا ہے کہ عاشق/شاعر بھی خوش ہے

یکطرفہ ان سے پیار کا اظہار کرتے وقت
سر رکھ کے لفظ سو گئے ہونٹوں کی گود میں
... درست

شاید کسی سے ڈرتی ہے دن میں اسی لئے
آتی نہیں ہے روشنی تاروں کی گود میں
... درست

شبنم سنگھار کر کے چھٹے آسمان سے
آتی ہے روز رات کو پھولوں کی گود میں
.. روز رات؟
ہر ایک رات آتی ہے.... کیا جا سکتا ہے

چوری کسی نے کر لئے یاسر تمام خواب
کچھ بھی نہیں بچا مری آنکھوں کی گود میں
... درست
 
Top