برائے اصلاح : مجھے عزیز ہے وہ شخص میری جاں کی طرح

اشرف علی

محفلین
نکال دیں تو بہتر ہے۔
ٹھیک ہے سر !

تیسرے شعر میں تکنیکی طور پہ کوئی خرابی نہیں ،رکھنا چاہیں تو رکھ لیں یا کوئی نظم لکھ دیں "ابا جان" یا "بابا جانی" اس میں یہ شعر بھی لے آئیے اور بوسے کے مضامین بھی باندھ لیجیے گا ،والد صاحب کی قدم بوسی اور دست بوسی سعادت کی بات ہے۔
اچھا !

بھائی آپ کا مطمئن ہونا ضروری ہے۔رکھ لیجیے اگر آپ مطمئن ہیں۔
ٹھیک ہے سر ! ویسے: تمام گھر :بھی تو ہے! بہت شکریہ ، جزاک اللّٰہ خیراً

شکریہ سر

بوسے بازی کے اشعار سے گریز کرنا چاہیے۔
جی !
 

اشرف علی

محفلین
سو اب بھی زائد از ضرورت ہے۔
مطلب اس کو ہٹانا ہوگا !

ٹھیک ہے سر ! بہت بہت شکریہ

"نہیں بھی کھل کے نہیں کہہ رہا وہ ہاں کی طرح "
اس طرح ٹھیک لگ رہا ہے
اچھا ! بہت بہت شکریہ سر ! جزاک اللّٰہ خیراً
 

اشرف علی

محفلین
سو عہدِ نفس پرستی میں بھی بفضلِ خدا
میں خود غرض نہیں ہوں ، مطلبی جہاں کی طرح
سو اب بھی زائد از ضرورت ہے۔
سر ! اب ؟

خدا کا شکر ہے ، اِس خود پرست دنیا میں
میں خود غرض نہیں ہوں ، مطلبی جہاں کی طرح

نہیں ہے یار ! نہیں ہے ، جہان میں میٹھی
کوئی زبان ، مِری مادری زباں کی طرح
پہلا مصرع جچ نہیں رہا:
جہاں میں گھوم چکے تو ہوا ہمیں معلوم
کوئی زباں نہیں ہے مادری زباں کی طرح
سر ان میں سے کون سا ؟

نہیں ہے سارے جہاں میں یوں چاشنی سے بھری
کوئی زبان ، مِری مادری زباں کی طرح
یا
"نہیں ہے !" مَیں نے کہا ، اُس نے جب کیا یہ سوال
کوئی زباں ہے تِری مادری زباں کی طرح ؟
 

الف عین

لائبریرین

الف عین

لائبریرین
خدا کا شکر ہے ، اِس خود پرست دنیا میں
میں خود غرض نہیں ہوں ، مطلبی جہاں کی طرح
"نہیں ہوں " بھی اچھا نہیں، شاید "نہیں اس" بہتر ہو
نہیں ہے سارے جہاں میں یوں چاشنی سے بھری
بہتر متبادل ہے لیکن "یوں" کی و کا اسقاط نا گوار لگتا ہے، اسی کو بہتر بنانے کی فکر کرو
 

اشرف علی

محفلین
"نہیں ہوں " بھی اچھا نہیں، شاید "نہیں اس" بہتر ہو
اوکے سر ! بہت شکریہ ،جزاک اللّٰہ خیراً

خدا کا شکر ہے ، اِس خود پرست دنیا میں
میں خود غرض نہیں ، اس مطلبی جہاں کی طرح

بہتر متبادل ہے لیکن "یوں" کی و کا اسقاط نا گوار لگتا ہے، اسی کو بہتر بنانے کی فکر کرو
سر ! اب دیکھیے ...

(نہیں/ارے/میاں) ، نہیں ہے جہاں بھر میں چاشنی سے بھری
یا
نہیں ہے دوست ! جہاں بھر میں چاشنی سے بھری
یا
نہیں ہے سارے جہاں میں مٹھاس سے لبریز
کوئی زبان ، مِری مادری زباں کی طرح
....
جہاں میں اور بھی شیریں زبان ہیں لیکن
نہیں ہے کوئی ، مِری مادری زباں کی طرح
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
نہیں ہے کوئی جہاں بھر....
سامنے کا مصرعہ نہیں؟
دوسرا مصرع میں بھی "کوئی" ہے سر !

نہیں ہے کوئی جہاں بھر میں چاشنی سے بھری
کوئی زبان ، مِری مادری زباں کی طرح

"کوئی" اس طرح ہٹا سکتا ہوں ؟

نہیں ہے سارے زمانے میں چاشنی سے بھری
کوئی زبان ، مِری مادری زباں کی طرح
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
فلاں ذہین بھی ہے ، شوخ بھی ، حسین بھی ہے ؟
زمیں پہ خاک کوئی ہوگا پھر فلاں کی طرح
سر ! اس شعر کو ایسے کر دوں ؟ کیا اب پہلے سے بہتر ہے ؟

فلاں حَسین بھی ہے اور با وفا بھی ہے ؟
زمیں پہ خاک کوئی ہوگا پھر فلاں کی طرح
 

الف عین

لائبریرین
دوسرا مصرع میں بھی "کوئی" ہے سر !

نہیں ہے کوئی جہاں بھر میں چاشنی سے بھری
کوئی زبان ، مِری مادری زباں کی طرح

"کوئی" اس طرح ہٹا سکتا ہوں ؟

نہیں ہے سارے زمانے میں چاشنی سے بھری
کوئی زبان ، مِری مادری زباں کی طرح
یہ بہتر ہے
سر ! اس شعر کو ایسے کر دوں ؟ کیا اب پہلے سے بہتر ہے ؟

فلاں حَسین بھی ہے اور با وفا بھی ہے ؟
زمیں پہ خاک کوئی ہوگا پھر فلاں کی طرح
با وفا کا یوں ہی دیکھنے سے پتہ چلا؟ اس سے تو پہلی شکل ہی بہتر ہے
 

اشرف علی

محفلین
شکریہ سر ، جزاک اللّٰہ خیراً

با وفا کا یوں ہی دیکھنے سے پتہ چلا؟
نہیں سر ! دیکھنے سے نہیں پتا چلا
بلکہ کہنا یہ چاہتا تھا کہ کوئی حسین شخص مشہور ہے کہ وہ با وفا بھی ہے
جیسے عباس تابش صاحب نے کہا تھا :
"خوب صورت ہے وفادار نہیں ہو سکتا"

اس سے تو پہلی شکل ہی بہتر ہے
ٹھیک ہے سر
اسی کو رہنے دیتا ہوں
بہت بہت شکریہ
جزاک اللّٰہ خیراً
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
محترم محمد احسن سمیع راحلؔ صاحب

سر ! کیا اب پوری غزل ٹھیک ہے ؟
~~~~~~~~~~~~~~

مجھے عزیز ہے وہ شخص اپنی جاں کی طرح
مِرا کلام جو سنتا ہے نکتہ داں کی طرح

کہا تھا اُس نے ، مجھے چھوڑ کر نہ جائے گا
چلا گیا مگر اک دن وہ میہماں کی طرح

کوئی تو بات تھی اُس میں کہ اُس کے جاتے ہی
بہار بھی مجھے لگنے لگی خزاں کی طرح

میں کاروبارِ محبت سے باز آؤں کیوں ؟
جب اس میں کوئی زیاں ہی نہیں ، زیاں کی طرح

مکیں کو چاہیے اپنے مکاں کی قدر کرے
مکاں قفس کی طرح ہو کہ آشیاں کی طرح !

فلاں ذہین بھی ہے ، شوخ بھی ، حَسین بھی ہے ؟
زمیں پہ خاک کوئی ہوگا پھر فلاں کی طرح !

تمہارے ہاں بھی سنا ہے کہ خوش نہیں ہیں عوام
وہاں بھی امن کا فقدان ہے یہاں کی طرح ؟

ہے مجھ کو شوق تِرے ہاتھ سے اجڑنے کا
مجھے اجاڑ کبھی آ کے تٗو ، خزاں کی طرح

ہمارے ہاں وہ گل اندام جب بھی آتا ہے
تو سارا گھر مہک اٹھتا ہے گلسِتاں کی طرح

سنا ہے تاج محل کو یہ غم ستاتا ہے
کہ ہو سکا نہ حَسیں وہ ، تِرے مکاں کی طرح

سوالِ وصل کا دیتا نہیں وہ کچھ بھی جواب
"نہیں" بھی کھل کے نہیں کہہ رہا وہ "ہاں" کی طرح

خدا کا شکر ہے ، اِس خود پرست دنیا میں
میں خود غرض نہیں ، اس مطلبی جہاں کی طرح

نہیں ہے سارے زمانے میں چاشنی سے بھری
کوئی زبان ، مِری مادری زباں کی طرح

یہ اُس کے رس بھرے ہونٹوں کا ہے کمال اشرف
کہ میرے گال چمکتے ہیں ، کہکشاں کی طرح
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب ،
محترم یاسر شاہ صاحب ،
محترم محمد احسن سمیع راحلؔ صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔

~~~~~~~~~~~~~~~~~

مجھے عزیز ہے وہ شخص میری جاں کی طرح
مِرا کلام جو سنتا ہے نکتہ داں کی طرح

اسی لیے تو ہے مشہور وادئ کشمیر
نظارہ ملتا نہیں ہے کہیں ، وہاں کی طرح

نہیں ہے یار ! نہیں ہے ، جہان میں میٹھی
کوئی زبان ، مِری مادری زباں کی طرح

ہمارے گھر وہ گل اندام جب بھی آتا ہے
ہمارا گھر مہک اٹھتا ہے گلسِتاں کی طرح

مجھے ہے شوق تِرے ہاتھ سے اجڑنے کا
مجھے اجاڑ کبھی آ کے تٗو ، خزاں کی طرح

کبھی کسی کا کوئی راز فاش مت کرنا
چھپا کے رکھنا ہر اک راز ، راز داں کی طرح

تمہارے ہاں بھی سنا ہے کہ خوش نہیں ہے عوام
وہاں بھی امن کا فقدان ہے یہاں کی طرح ؟

خدا کا شکر ہے ، اِس دورِ مطلبی میں بھی
میں مطلبی نہیں ہوں ، مطلبی جہاں کی طرح

کہا تھا اُس نے ، مجھے چھوڑ کر نہ جائے گا
چلا گیا مگر اک دن وہ میہماں کی طرح

کوئی تو بات تھی اُس میں کہ اُس کے جاتے ہی
بہار بھی مجھے لگنے لگی خزاں کی طرح

سنا ہے تاج محل کو یہ غم ستاتا ہے
کہ وہ حَسین نہیں ہے ، تِرے مکاں کی طرح

میں کاروبارِ محبت سے باز آؤں کیوں ؟
جب اس میں کوئی زیاں ہی نہیں ، زیاں کی طرح

سوالِ وصل کا دیتا نہیں وہ کچھ بھی جواب
"نہیں" بھی یعنی نہیں کہتا ہے وہ "ہاں" کی طرح

بہ اعتبارِ فضیلت ، الگ ہے رتبہ ، مگر
مقام باپ کا بھی ہے بلند ، ماں کی طرح

مکیں کو چاہیے اپنے مکاں کی قدر کرے
مکاں قفس کی طرح ہو کہ آشیاں کی طرح !

فلاں ذہین بھی ہے ، شوخ بھی ، حسین بھی ہے ؟
زمیں پہ خاک کوئی ہوگا پھر فلاں کی طرح !

یہ اُس کے رس بھرے ہونٹوں کا ہے کمال اشرف
کہ میرے گال چمکتے ہیں ، کہکشاں کی طرح
حوصلہ افزائی کے لیے ممنون و متشکر ہوں بھائی صریر
جزاک اللّٰہ خیراً
اللہ تعالیٰ آپ کو شاد و سلامت رکھے ، آمین ۔
 
Top