برائے اصلاح : فردوس کی چاہت سے مربوط عبارت ہو

loneliness4ever

محفلین
السلام علیکم اہل محفل !! ایک عرصے بعد حاضر ہوا ہوں ۔احباب کو تنگ کرنے کے لئے
امید کرتا ہوں اپنا قیمتی وقت اور قیمتی رائے سے نوازیں گے

فردوس کی چاہت سے مربوط عبارت ہو
پھر کیسے عطا تجھ کو تاثیرِ خطابت ہو

ترغیب ِ تجارت ہی لگتا ہے بیاں تیرا
تعدادِ نوافل پر تقسیم جو رحمت ہو

سجدوں کی نہیں ملتی ساجد کو کبھی لذت
جب حور کا پہلو ہی مقصودِ عبادت ہو

سجدوں کی ہی کثرت سے ممکن ہو اگر جنت
ابلیس کو بھی واعظ فردوس عنایت ہو

اخلاص سے مفلس ہیں اخلاق سکھا واعظ
اذکارِ گلستاں اب مفقودِ خطابت ہو

سنت کی محبت میں آباد مساجد کر
مقصد ہو رضا پانا اللہ کی عبادت ہو

ہے زیست کا حاصل جب محبوبِ خدا کا در
پھر قصرِ گلستاں کی اب ترک تجارت ہو

س ن مخمور
 

الف عین

لائبریرین
میری فہم سے اوپر ہیں یہ اشعار، زیادہ تر سمجھ نہیں سکا
ابلیس کیا سجدے کرتا رہا ہے جو اسے جنت کی بات کی جا رہی ہے؟
 

جاسمن

لائبریرین
اس کلام میں کسی بھی لالچ کے بغیر اللہ کی عبادت پر زور دیا جارہا ہے۔ عبادت کا مقصد محض اللہ کی رضا پانا ہو۔
باقی صاحبِ کلام ہی بتا سکتے ہیں۔
 

loneliness4ever

محفلین
میری فہم سے اوپر ہیں یہ اشعار، زیادہ تر سمجھ نہیں سکا
ابلیس کیا سجدے کرتا رہا ہے جو اسے جنت کی بات کی جا رہی ہے؟

السلام علیکم میرے محترم و شفیق استاد

یہ احقر ممنون ہے آپ نے اس کی لگائی لڑی کو رونق بخشی
یہ میری کم فہمی اور نا تجربہ کاری ہے کہ اپنے خیالات کو درست طور سے بیان نہ کر سکا
اور اپنی بہن کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے فقیر کو سہارا دیا اور میرے لکھے کو بہتر انداز
سے بیان فرمایا۔۔۔۔۔۔۔صد شکریہ بہنا

استادِ محترم۔
ابلیس عابد تھا شاید اسی بات کا تذکرہ ہو۔:)

اس کلام میں کسی بھی لالچ کے بغیر اللہ کی عبادت پر زور دیا جارہا ہے۔ عبادت کا مقصد محض اللہ کی رضا پانا ہو۔
باقی صاحبِ کلام ہی بتا سکتے ہیں۔

فقیر دونوں عزیز ہستیوں کا شکر گزار ہے اور امید کرتا ہے آئندہ بھی آپ دونوں کی توجہ پاتا رہے گا
خالق آباد و پر بہار رکھے آپ دونوں کو ۔۔۔۔۔آمین صد آمین
 

فلسفی

محفلین
خیالات بہت خوب ہیں۔ میں اپنی ناقص فہم کے مطابق آپ کے کلام پر کچھ کلام کرنے کی جسارت چاہتا ہوں۔ آپ سے اور اساتذہ سے انتہائی ادب اور عاجزی کے ساتھ۔ اس کو فقط طالبعلمانہ گذارشات سمجھیے گا۔ کہیں اگر مضمون تبدیل ہوا ہے تو پیشگی معذرت۔
فردوس کی چاہت سے مربوط عبارت ہو
پھر کیسے عطا تجھ کو تاثیرِ خطابت ہو
داعی کی اگر نیت بس حاصلِ جنت ہو
تو کیسے عطا اس کو تاثیرِ خطابت ہو

ترغیب ِ تجارت ہی لگتا ہے بیاں تیرا
تعدادِ نوافل پر تقسیم جو رحمت ہو
ترغیب تجارت کی لگتا ہے ترا مضمون
تعدادِ نوافل گر بنیادِ عبارت ہو
"بنیادِ عبارت" معلوم نہیں درست اصطلاح ہے یا نہیں، متبادل میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا۔ اساتذہ راہنمائی فرمائیں گے۔
سجدوں کی نہیں ملتی ساجد کو کبھی لذت
جب حور کا پہلو ہی مقصودِ عبادت ہو
ساجد کو نہیں ملتی سجدوں کی کبھی لذت
جب حور کا پہلو ہی مقصودِ عبادت ہو
سجدوں کی ہی کثرت سے ممکن ہو اگر جنت
ابلیس کو بھی واعظ فردوس عنایت ہو
سجدے جو بغاوت سے پہلے کے گنے جائیں
ابلیس کو بھی شاید جنت کی بشارت ہو
اخلاص سے مفلس ہیں اخلاق سکھا واعظ
اذکارِ گلستاں اب مفقودِ خطابت ہو
اس شعر کا مضمون سمجھ نہیں پایا۔
سنت کی محبت میں آباد مساجد کر
مقصد ہو رضا پانا اللہ کی عبادت ہو
سنت کے طریقے پر آباد مساجد ہوں
اللہ کی خاطر بس، سب ذکر و عبادت ہو/ ایسا ہو اگر جذبہ کیا خوب عبادت ہو
ہے زیست کا حاصل جب محبوبِ خدا کا در
پھر قصرِ گلستاں کی اب ترک تجارت ہو
زائر کا اگر مقصد محبوبِ خدا ہے تو
موقوف مدینے میں دنیا کی تجارت ہو

ایک بار پھر عرض کردوں کہ میں خود اصلاح کے قابل ہوں۔ آپ کے خیالات پسند آئے اس لیے یہ جسارت کی ہے۔ امید ہے آپ برا نہیں مانیں گے۔
 

آدم

محفلین
السلام علیکم اہل محفل !! ایک عرصے بعد حاضر ہوا ہوں ۔احباب کو تنگ کرنے کے لئے
امید کرتا ہوں اپنا قیمتی وقت اور قیمتی رائے سے نوازیں گے

فردوس کی چاہت سے مربوط عبارت ہو
پھر کیسے عطا تجھ کو تاثیرِ خطابت ہو

ترغیب ِ تجارت ہی لگتا ہے بیاں تیرا
تعدادِ نوافل پر تقسیم جو رحمت ہو

سجدوں کی نہیں ملتی ساجد کو کبھی لذت
جب حور کا پہلو ہی مقصودِ عبادت ہو

سجدوں کی ہی کثرت سے ممکن ہو اگر جنت
ابلیس کو بھی واعظ فردوس عنایت ہو

اخلاص سے مفلس ہیں اخلاق سکھا واعظ
اذکارِ گلستاں اب مفقودِ خطابت ہو

سنت کی محبت میں آباد مساجد کر
مقصد ہو رضا پانا اللہ کی عبادت ہو

ہے زیست کا حاصل جب محبوبِ خدا کا در
پھر قصرِ گلستاں کی اب ترک تجارت ہو

س ن مخمور

بہت عمدہ خیالات اور کلام ہے۔ ماشاءاللہ
 
خیالات بہت خوب ہیں۔ میں اپنی ناقص فہم کے مطابق آپ کے کلام پر کچھ کلام کرنے کی جسارت چاہتا ہوں۔ آپ سے اور اساتذہ سے انتہائی ادب اور عاجزی کے ساتھ۔ اس کو فقط طالبعلمانہ گذارشات سمجھیے گا۔ کہیں اگر مضمون تبدیل ہوا ہے تو پیشگی معذرت۔

داعی کی اگر نیت بس حاصلِ جنت ہو
تو کیسے عطا اس کو تاثیرِ خطابت ہو


ترغیب تجارت کی لگتا ہے ترا مضمون
تعدادِ نوافل گر بنیادِ عبارت ہو
"بنیادِ عبارت" معلوم نہیں درست اصطلاح ہے یا نہیں، متبادل میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا۔ اساتذہ راہنمائی فرمائیں گے۔

ساجد کو نہیں ملتی سجدوں کی کبھی لذت
جب حور کا پہلو ہی مقصودِ عبادت ہو

سجدے جو بغاوت سے پہلے کے گنے جائیں
ابلیس کو بھی شاید جنت کی بشارت ہو

اس شعر کا مضمون سمجھ نہیں پایا۔

سنت کے طریقے پر آباد مساجد ہوں
اللہ کی خاطر بس، سب ذکر و عبادت ہو/ ایسا ہو اگر جذبہ کیا خوب عبادت ہو

زائر کا اگر مقصد محبوبِ خدا ہے تو
موقوف مدینے میں دنیا کی تجارت ہو

ایک بار پھر عرض کردوں کہ میں خود اصلاح کے قابل ہوں۔ آپ کے خیالات پسند آئے اس لیے یہ جسارت کی ہے۔ امید ہے آپ برا نہیں مانیں گے۔
 
Top