برائے اصلاح: طریقِ عشق پہ ہی اختتام کرتے ہوئے

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ ایک غزل پیشِ خدمت ہے

طریقِ عشق پہ ہی اختتام کرتے ہوئے
کٹی ہے عمر محبت کو عام کرتے ہوئے

فقط اسی کو ہی مانگا نماز جب بھی پڑھی
سجود کرتے ہوئے یا قیام کرتے ہوئے

وہ میرے خواب میں آیا تو کچھ پتہ نہ چلا
کہ شب گذر گئی اس سے کلام کرتے ہوئے

کہے گا جان بھی دینے کو گر تو دے دوں گا
یہ اس کی شرط تھی مجھ کو غلام کرتے ہوئے

زباں سے کچھ نہ کہا اس نے بس جھکائی نظر
یوں میرے پاس سے گذرا سلام کرتے ہوئے

لپٹ لپٹ کے میں رویا تمام پھولوں سے
کسی کی رخصتی کا اہتمام کرتے ہوئے

کوئی سوال نہ شکوہ کبھی کیا ان سے
کہ ہم نے عشق کیا احترام کرتے ہوئے

جو ڈھونڈتے ہیں دوا بھی حلال اپنے لیے
نہیں جھجھکتے وہ روزی حرام کرتے ہوئے

نظر کسی کی نہ اعمال پر گئی اس کے
فقط لباس ہی دیکھا امام کرتے ہوئے

جب اس کو دیکھتا ہوں بس اسے ہی دیکھتا ہوں
میں اور کچھ نہیں کرتا یہ کام کرتے ہوئے

جسے تھا سر پہ بٹھایا، خبر نہ تھی مقبول
وہ سر اتارے گا قصہ تمام کرتے ہوئے
 

الف عین

لائبریرین
محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ ایک غزل پیشِ خدمت ہے

طریقِ عشق پہ ہی اختتام کرتے ہوئے
کٹی ہے عمر محبت کو عام کرتے ہوئے
واضح نہیں ہوا
فقط اسی کو ہی مانگا نماز جب بھی پڑھی
سجود کرتے ہوئے یا قیام کرتے ہوئے
درست
وہ میرے خواب میں آیا تو کچھ پتہ نہ چلا
کہ شب گذر گئی اس سے کلام کرتے ہوئے
درست
کہے گا جان بھی دینے کو گر تو دے دوں گا
یہ اس کی شرط تھی مجھ کو غلام کرتے ہوئے
یہ بھی واضح نہیں، کون کہے گا؟
زباں سے کچھ نہ کہا اس نے بس جھکائی نظر
یوں میرے پاس سے گذرا سلام کرتے ہوئے
درست
لپٹ لپٹ کے میں رویا تمام پھولوں سے
کسی کی رخصتی کا اہتمام کرتے ہوئے
درست
کوئی سوال نہ شکوہ کبھی کیا ان سے
کہ ہم نے عشق کیا احترام کرتے ہوئے
احترام کرتے ہوئے. سمجھ میں نہیں آیا
جو ڈھونڈتے ہیں دوا بھی حلال اپنے لیے
نہیں جھجھکتے وہ روزی حرام کرتے ہوئے
درست
نظر کسی کی نہ اعمال پر گئی اس کے
فقط لباس ہی دیکھا امام کرتے ہوئے
امام کرنا بھی محاورہ نہیں، امام بنانا کہنا چاہئے تھا
جب اس کو دیکھتا ہوں بس اسے ہی دیکھتا ہوں
میں اور کچھ نہیں کرتا یہ کام کرتے ہوئے
درست
جسے تھا سر پہ بٹھایا، خبر نہ تھی مقبول
وہ سر اتارے گا قصہ تمام کرتے ہوئے
درست
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت مہربانی
اب دیکھیے
کچھ تبدیلی کی ہے
طریقِ عشق پہ ہی صبح و شام کرتے ہوئے
کٹی ہے عمر محبت کو عام کرتے ہوئے
یہ بھی واضح نہیں، کون کہے گا؟
یہ دیکھیے
کہے گا جان بھی دینے کو وُہ، تو دے دوں گا
یہ اس کی شرط تھی مجھ کو غلام کرتے ہوئے
احترام کرتے ہوئے. سمجھ میں نہیں آیا
متبادل
ہمیشہ اس کی ہی صحت ، دُعا میں مانگی ہے
پیے ہیں ہم نے ، نذر اس کی جام کرتے ہوئے
امام کرنا بھی محاورہ نہیں، امام بنانا کہنا چاہئے تھا
سر، یہ دیکھیے۔ کیا بیعتِ وزن کے لحاظ سے یہاں مناسب ہو گا
نظر کسی کی نہ اعمال پر گئی اس کے
نہ سوچا کچھ بھی تو بیعت ِامام کرتے ہوئے
 

الف عین

لائبریرین
پہلے دو اشعار درست ہو گئے
جام اور امام والے اشعار اب بھی درست نہیں،
نذر میں ذ پر جزم ہوتا ہے
بیعت بر وزن فعلن درست ہے، یہاں اضافت کے ساتھ وزن میں نہیں آتا
 

مقبول

محفلین
پہلے دو اشعار درست ہو گئے
جام اور امام والے اشعار اب بھی درست نہیں،
نذر میں ذ پر جزم ہوتا ہے
بیعت بر وزن فعلن درست ہے، یہاں اضافت کے ساتھ وزن میں نہیں آتا
سر الف عین ، بہت شکریہ
یہ دیکھیے
ہمیشہ تیری ہی صحت ، دُعا میں مانگی ہے
پیے ہیں ہم نے تری نذر جام کرتے ہوئے

سر، کیا امام والا ابتدائی شعر بالکل قابلِ قبول نہیں ہے

نظر کسی کی نہ اعمال پر گئی اس کے
فقط لباس ہی دیکھا امام کرتے ہوئے

یہُ ہوتا نہیں ہے کہ مسجد میں فلاں شخص کو امام کر لیں
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت شکریہ
یہ دیکھیے
ہمیشہ تیری ہی صحت ، دُعا میں مانگی ہے
پیے ہیں ہم نے تری نذر جام کرتے ہوئے

سر، کیا امام والا ابتدائی شعر بالکل قابلِ قبول نہیں ہے

نظر کسی کی نہ اعمال پر گئی اس کے
فقط لباس ہی دیکھا امام کرتے ہوئے

یہُ ہوتا نہیں ہے کہ مسجد میں فلاں شخص کو امام کر لیں
سر الف عین
 
Top