برائے اصلاح (شکیل احمد خان)

گردشِ ایّام
آدمی پختہ ہے کیوں خام اِسے کہتے ہیں
یہ حقیقت ہے یا الزام اِسے کہتے ہیں

اِک طرف اشرفِ مخلوق یہ کہلاتا ہے
اِک طرف خالقِ اصنام اسے کہتے ہیں

اِک طرف فتنہ ہے ، شورش ہے ، شرارت ہے یہ
اِک طرف امن کا پیغام اِسے کہتے ہیں

ہے کرشمات و کمالات و تضادات ولے
ہے یہاں بحث یہ، کیوں خام اِسے کہتے ہیں

خام یوں کہتے ہیں یہ وقت سے پِٹ جاتا ہے
اور ہم گردشِ ایام اِسے کہتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
اِسے کہتے ہیں یا اُسے؟ واضح کرو۔
آدمی پختہ ہے کیوں خام اِسے کہتے ہیں
یہ حقیقت ہے یا الزام اِسے کہتے ہیں
... 'کہ الزام' بہتر ہو گا

اِک طرف اشرفِ مخلوق یہ کہلاتا ہے
اِک طرف خالقِ اصنام اسے کہتے ہیں
... اشرفِ مخلوق بے معنی لفظ ہے، عربی درست ترکیب اشرف المخلوقات ہے

اِک طرف فتنہ ہے ، شورش ہے ، شرارت ہے یہ
اِک طرف امن کا پیغام اِسے کہتے ہیں
... شرارت ہے یہی... بہتر ہو گا

ہے کرشمات و کمالات و تضادات ولے
ہے یہاں بحث یہ، کیوں خام اِسے کہتے ہیں
... سمجھ نہیں سکا

خام یوں کہتے ہیں یہ وقت سے پِٹ جاتا ہے
اور ہم گردشِ ایام اِسے کہتے ہیں
ٹھیک ہے
 
استادِمحترم! آپ کی ہدایات کی روشنی میں نظم دوبارہ پیش ہے،میں نے ردیف اِسے کہتے ہیں ہی رکھی ہےمحترم۔

گردشِ ایام
آدمی پختہ ہے کیوں خام اِسے کہتے ہیں
یہ حقیقت ہے کہ الزام اِسے کہتے ہیں


اِک طرف ہے یہی جس کو کہیں اشرف المخلوقات
اِک طرف خالقِ اصنام اِسے کہتے ہیں

اِک طرف فتنہ ہے ، شورش ہے ، شرارت ہے یہ۔۔یا ۔۔اِک طرف فتنہ ہے ، شورش ہے ، شرارت ہے یہی
اِک طرف امن کا پیغام اِسے کہتے ہیں

ہے کرشمات و کمالات کی دنیا انساں
پھر یہ کیا پھیر ہے کیوں خام اِسے کہتے ہیں

خام یوں کہتے ہیں یہ وقت سے پِٹ جاتا ہے
اور ہم گردشِ ایام اِسے کہتے ہیں
 
آخری تدوین:
اشرف المخلوقات تو وزن میں آ ہی نہیں سکتا شاید!
استادِ محترم !برادرِ محترم محمد احسن سمیع راحل صاحب کی اعانت سے کچھ مزید کوشش کی ہے اگر نظرِ عنایت ہوتو کرم ہوگا:
گردشِ ایام
آدمی پختہ ہے کیوں خام اِسے کہتے ہیں
یہ حقیقت ہے کہ الزام اِسے کہتے ہیں

احسن الخلق یہ کہلاتا ہے دو عالم میں
بُت مگر بندۂ اصنام اِسے کہتے ہیں

اِک طرف فتنہ ہے ، شورش ہے ، شرارت ہے یہ
اِک طرف امن کا پیغام اِسے کہتے ہیں

ہے کرشمات و کمالات کا مجمع انساں
پھر یہ کیا پھیر ہے کیوں خام اِسے کہتے ہیں

پھیر ہے وقت کا جو جھیل نہیں پاتا یہ
اور ہم گردشِ اَیام اِسے کہتے ہیں
 
آخری تدوین:
مکرمی شکیل بھائی، آداب!

عروض کی ویب گاہ کبھی کبھار فاش غلطی کرجاتی ہے، اس لئے اس پر مکمل انحصار خطرناک ثابت ہوسکتا ہے!
ہاتھ سے لکھ کر تقطیع کرکے تسلی کرنا سب سے محفوظ طریقہ ہے.
ایک مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں. ویسے یہ تقطیع کرنے/دکھانے کا ٹکسالی طریقہ نہیں ہے کہ درست طریقہ میں افاعیل کو یوں منفصل و مکسور نہیں لکھا جاتا.
تو چلیں مطلع کی تقطیع کرتے ہیں.
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
رکن اول: فاعلاتن
آ ... فا
د ... ع
می ... لا
پخ ... تن

رکن ثانی: فعلاتن
ت ... ف
ہِ ... ع
کُو ... لا
خا ... تن

رکن ثالث: فعلاتن
م ... ف
اِ ... ع
سے ... لا
کہہ... تن

رکن رابع: فعلن
تے ... فع
ہے ... ہے

دیکھئے اس مثال میں کہیں کوئی مسئلہ نہیں. مصرعے کے تمام الفاظ کے (محسوب حروف کے) ہجے درست ترتیب سے افاعیل کے ہجوں کے مقابل آرہے ہیں. یعنی ہجائے کوتاہ کے مقابل ہجائے کوتاہ ہے اور ہجائے بلند کے مقابل ہجائے بلند. اسی سے پتہ چلتا ہے کہ مصرعہ وزن میں پورا ہے.

اب اشرف المخلوقات والے مصرعے کی تقطیع کر کے دیکھتے ہین.
اِک طرف ہے یہی جس کو کہیں اشرف المخلوقات

اک ... فا
ط ... ع
رف ... لا
ہے ... تن

ی... ف
ہِ... ع
جس... لا
کو... تن

ک ... ف
ہِ... ع
اش... لا
رف... تن

ال... فع
مخ... لن
لو...؟؟؟
قا...؟؟؟
ت... ؟؟؟

دیکھا آپ نے، تقطیع کے مطابق اشرف المخلوقات کے اشرف المخ پر ہی بحر کا وزن پورا ہوجاتا ہے (وہ بھی اش+رف+ال+مخ+... تقطیع کرکے جبکہ میرے خیال میں درست ہجے اش+ر+فل+مخ+... ہوں گے سو اس حساب سے ہجوں کی ترتیب کا مسئلہ بھی پیدا ہوگا)، باقی بچے ہجوں کے لئے بحر می‍ں کوئی رکن نہیں.
اس سے پہلے جو صورت آپ نے لکھی تھی، وہ بھی ناقص الوزن تھی.

دعاگو،
راحل.
 
مکرمی شکیل بھائی، آداب!

عروض کی ویب گاہ کبھی کبھار فاش غلطی کرجاتی ہے، اس لئے اس پر مکمل انحصار خطرناک ثابت ہوسکتا ہے!
ہاتھ سے لکھ کر تقطیع کرکے تسلی کرنا سب سے محفوظ طریقہ ہے.
ایک مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں. ویسے یہ تقطیع کرنے/دکھانے کا ٹکسالی طریقہ نہیں ہے کہ درست طریقہ میں افاعیل کو یوں منفصل و مکسور نہیں لکھا جاتا.
تو چلیں مطلع کی تقطیع کرتے ہیں.
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
رکن اول: فاعلاتن
آ ... فا
د ... ع
می ... لا
پخ ... تن

رکن ثانی: فعلاتن
ت ... ف
ہِ ... ع
کُو ... لا
خا ... تن

رکن ثالث: فعلاتن
م ... ف
اِ ... ع
سے ... لا
کہہ... تن

رکن رابع: فعلن
تے ... فع
ہے ... ہے

دیکھئے اس مثال میں کہیں کوئی مسئلہ نہیں. مصرعے کے تمام الفاظ کے (محسوب حروف کے) ہجے درست ترتیب سے افاعیل کے ہجوں کے مقابل آرہے ہیں. یعنی ہجائے کوتاہ کے مقابل ہجائے کوتاہ ہے اور ہجائے بلند کے مقابل ہجائے بلند. اسی سے پتہ چلتا ہے کہ مصرعہ وزن میں پورا ہے.

اب اشرف المخلوقات والے مصرعے کی تقطیع کر کے دیکھتے ہین.
اِک طرف ہے یہی جس کو کہیں اشرف المخلوقات

اک ... فا
ط ... ع
رف ... لا
ہے ... تن

ی... ف
ہِ... ع
جس... لا
کو... تن

ک ... ف
ہِ... ع
اش... لا
رف... تن

ال... فع
مخ... لن
لو...؟؟؟
قا...؟؟؟
ت... ؟؟؟

دیکھا آپ نے، تقطیع کے مطابق اشرف المخلوقات کے اشرف المخ پر ہی بحر کا وزن پورا ہوجاتا ہے، باقی بچے ہجوں کے لئے بحر می‍ں کوئی رکن نہیں.
اس سے پہلے جو صورت آپ نے لکھی تھی، وہ بھی ناقص الوزن تھی.

دعاگو،
راحل.
محترم راحل بھائی صاحب!
میں آپ کا بہت بہت شکرگزار ہوں ،آپ نے بہت تفصیل سے سمجھایا۔شعرپرکھنے کےلیے عروض ڈاٹ کام پر کُل انحصار رہا ہے ۔میں نے یہ نظم دوبارہ پوسٹ کی ہے ۔اگر آپ اِس پر نظرِ کرم فرمائیں تو عین نوازش ہوگی ۔میرا خیال ہے اشرف المخلوقات کی ترکیب کو کسی اور ہم معنی لفظ سے بدل دوں۔
 
آخری تدوین:
اشرف المخلوقات والا مسئلہ تو اب بھی موجود ہے. جیسا استاذی نے اشارہ کیا تھا، اس کو اس بحر میں لانا تقریباً ناممکن ہے.
یوں سوچ کر دیکھیئے.
احسن الخلق یہ کہلاتا ہے دو عالم میں...

اس کے علاوہ چوتھے شعر میں انسان کو دنیا کہنا مجھے کچھ عجیب لگ رہا ہے. یوں کہا جاسکتا ہے
ہے کرشمات و کمالات کا مجمع انساں
یا
ہے کرشمات و کمالات کی معراج انساں

باقی تو کوئی مسئلہ نہیں نظر آرہا. استاد محترم ہی بہتر بتا سکتے ہیں.
 
اشرف المخلوقات والا مسئلہ تو اب بھی موجود ہے. جیسا استاذی نے اشارہ کیا تھا، اس کو اس بحر میں لانا تقریباً ناممکن ہے.
یوں سوچ کر دیکھیئے.
احسن الخلق یہ کہلاتا ہے دو عالم میں...

اس کے علاوہ چوتھے شعر میں انسان کو دنیا کہنا مجھے کچھ عجیب لگ رہا ہے. یوں کہا جاسکتا ہے
ہے کرشمات و کمالات کا مجمع انساں
یا
ہے کرشمات و کمالات کی معراج انساں

باقی تو کوئی مسئلہ نہیں نظر آرہا. استاد محترم ہی بہتر بتا سکتے ہیں.
محترم !
میں ایک بار پھر آپ کا مشکور ہوں۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے ،مجھے استادِ محترم ، آپ اور دیگر احباب کی جو علمی سرپرستی میسر ہے اس کے لیے اللہ کریم کا شکر گزار اور آپ حضرات کا ممنون ہوں۔جزاک اللہ احسن بھائی ، خدا آپ کو خوش رکھے،آمین!
 

الف عین

لائبریرین
تکنیکی طور پر درست ہو گئی یہ نظم، لیکن اس کا موضوع تو انسان ہے پھر عنوان گردش ایام کیوں؟
 
تکنیکی طور پر درست ہو گئی یہ نظم، لیکن اس کا موضوع تو انسان ہے پھر عنوان گردش ایام کیوں؟
بہت بہت شکریہ استادِمحترم اور برادرِ عزیز محترم محمد احسن سمیع راحل صاحب ۔کیا اِ س نظم کا عنوان ’’ انسان اور گردشِ ایام‘‘ موزوں رہے گا؟
 
آخری تدوین:
Top