برائے اصلاح: زمانے سے کنارا کر لیا ہے

عاطف ملک

محفلین
زمانے سے کِنارا کر لیا ہے
تِرا خودکو دوبارہ کرلیا ہے
نہاں پردے میں تیرے راز تھا جو
وہ خود پہ آشکارا کر لیا ہے
ضیا تیری دِکھانا چاہتا تھا
قمر کو استعارہ کر لیا ہے
مصائب ہیں زمانے کے ہزاروں
تجھے اپنا سہارا کر لیا ہے
مِری قسمت کہ تو نے مجھ کو اپنا
کہا جانا گوارا کر لیا ہے
 

عاطف ملک

محفلین
عباد اللہ بھائی!
کچھ اصلاح ہی فرما دی ہوتی۔۔۔۔۔
نیز اس شعر پہ رائے دیجیے تو نوازش ہو گی

نہیں باقی رہا کچھ مجھ میں میرا
تجھے سارا کا سارا کر لیا ہے
 

عباد اللہ

محفلین
عباد اللہ بھائی!
کچھ اصلاح ہی فرما دی ہوتی۔۔۔۔۔
نیز اس شعر پہ رائے دیجیے تو نوازش ہو گی

نہیں باقی رہا کچھ مجھ میں میرا
تجھے سارا کا سارا کر لیا ہے
ہم خود مبتدی ہیں عین میم تم اچھے شعر کہتے ہو کہتے رہو
جہاں تک اصلاح کا تعلق ہے خود ہم اسی سیکشن میں اصلاح لیتے ہیں آپ انتظار فرمائیں اساتذہ آتے ہی ہوں گے
چونکہ ہمیں شعر فہمی کا دعوی نہیں اسی لئے زیادہ بات نہیں کرتے آپ کی سہولت کے لئے محمد ریحان قریشی کو بلا لیتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
مانے سے کِنارا کر لیا ہے
تِرا خودکو دوبارہ کرلیا ہے
۔۔ مطلع سمجھ میں نہیں آیا۔تیرا بنانا تو ممکن ہے، لیکن تیرا کرنا عجیب ہے۔

نہاں پردے میں تیرے راز تھا جو
وہ خود پہ آشکارا کر لیا ہے
۔۔پہ کی جگہ مکمل ’پر‘ استعمال کریں۔

ضیا تیری دِکھانا چاہتا تھا
قمر کو استعارہ کر لیا ہے
۔۔ضیا اور قمر جیسے ثقیل الفاظ کچھ اس زمین میں فٹ نہیں ہوتے۔

مصائب ہیں زمانے کے ہزاروں
تجھے اپنا سہارا کر لیا ہے
۔۔یہاں بھی بنانے کا محل تھا، لیکن کرنا بھی گوارا ہے۔

مِری قسمت کہ تو نے مجھ کو اپنا
کہا جانا گوارا کر لیا ہے
درست
 
Top