برائے اصلاح: ایک غزل

عاطف ملک

محفلین
اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ پیشِ نظر ہے!

فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن

عمر بھر کے درد سے دوچار ہونے کے لیے
اک نظر کافی ہے ان سے پیار ہونے کی لیے
صحبتِ یاراں میں گزرا ایک پل درکار تھا
میرے دل کو،مجھ سے ہی بیزار ہونے کے لیے
تم کو کیا معلوم کیسی سختیاں سہتا رہا
سوکھا سہما پیڑ، سایہ دار ہونے کے لیے
دشمنوں نے جب چلائے حُسن پر طعنوں کے تیر
عشق آیا راہ میں دیوار ہونے کے لیے
اچھی گاڑی، اچھا گھر اور تھوڑی دولت ہے بہت
آدمی کے صاحبِ کردار ہونے کے لیے
جب سے لوگوں نے سنی تیری مسیحائی کی بات
کر رہے ہیں سب دعا بیمار ہونے کے لیے
وہ گھنی،کالی گھٹا زلفوں کی برسا دو کہ آج
دشتِ دل بے تاب ہے گلزار ہونے کے لیے
قیس کی جاں بخش دو لوگو! کہ عاطف ہے یہاں
عشق کی پاداش میں سنگسار ہونے کے لیے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
میرے خیال میں آخر دو اشعار کے علاوہ سن درست ہیں۔ آخری اشعار میں نس روانی کی کمی ہے۔
جب سے پہنچی ہے خبر تیری مسیحائی کی یاں
سب دعائیں کر رہے بیمار ہونے کے لیے
۔۔عدم روانی ’یاں“ اور ’کر رہے‘ بجائے ’کر رہے ہیں‘ کی وجہ سے۔ اسے یوں کہیں تو!
جب سے لوگوں نے سنی ان کی مسیحائی کی بات
کر رہے ہیں سب دعابیمار ہونے کے لیے


قیس کو دم لینے دو لوگو! کہ عاطف ہے یہاں
عشق کی پاداش میں سنگسار ہونے کے لیے
’سنگسار‘ میں گاف کا اسقاط ہو رہا ہے، اور ’دَ لوگو‘ بھی رواں نہیں۔ اس کو
قیس کو اب چھوڑ دو لوگو۔۔۔ کیا جا سکتا ہے
لیکن دوسرے مصرع ج سنگسار تو سدھر نہیں سکتا!!
 

عاطف ملک

محفلین
جب سے لوگوں نے سنی ان کی مسیحائی کی بات
کر رہے ہیں سب دعابیمار ہونے کے لیے


قیس کو دم لینے دو لوگو! کہ عاطف ہے یہاں
عشق کی پاداش میں سنگسار ہونے کے لیے
’سنگسار‘ میں گاف کا اسقاط ہو رہا ہے، اور ’دَ لوگو‘ بھی رواں نہیں۔ اس کو
قیس کو اب چھوڑ دو لوگو۔۔۔ کیا جا سکتا ہے
لیکن دوسرے مصرع ج سنگسار تو سدھر نہیں سکتا!!
آپ کی شفقت کا بہت شکریہ استادِ محترم!
پہلا شعر آپ کی ہدایت کے مطابق کر دیتا ہوں
دوسرا یوں کر دیا ہے
قیس کی جاں بخش دو لوگو! کہ عاطف ہے یہاں
عشق کی پاداش میں سنگسار ہونے کے لیے
سر "گ" کو دانستہ ساقط کیا ہے اس شعر میں.‫..اس کی گنجائش نکلتی ہے؟
نیز یہ اشعار بھی پیشِ خدمت ہیں
وہ گھنی،کالی گھٹا زلفوں کی برسا دو کہ آج
دشتِ دل بے تاب ہے گلزار ہونے کے لیے
جان بھی اپنی فدا کر دوں اگر موقع ملے
اس کے افسانے کا اک کردار ہونے کے لیے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
زبردستی کی بات اور ہے!! اگر ’سنگسار‘ پر اصرار ہو تو نوٹ لگا دو کہ اس کا علم ہے لیکن زبردستی کر رہا ہوں!!!
نئے اشعار درست ہیں۔
 
Top