بد اخلاقی کی مذمت

اچھا خلق رسولوں کے سردار صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت اور صدیقین کا افضل عمل ہے درحقیقت یہ دین کا نصف ہے، متقی لوگوں کی کوشش کا نتیجہ اور عبادت گزار لوگوں کی ریاضت ہے جب کہ بری عادات زہر قاتل اور مہلک ہے یہی عادات یہ وہ خباثتیں ہیں جو ربالعالمین کے قریب سے دور کرتی ہیں اور بد اخلاق آدمی کو شیطانوں کے گروہ میں داخل کرتی ہیں یہی دروازے ہیں جو اللہ تعالی کی جلائی ہوئی آگ کی طرف کھلتے ہیں جو دلوں پر چڑھتی ہےبرے اخلاق دلوں کی بیماریاں ہیں جن سے ابی زندگی خرم ہو جاتی ہے اس مرض کا ان سے کیا مقابلہ جو صرف حیات جسمانی کو زائل کرتی ہے جب اطبا [ڈاکٹر} اس بات کی سخت ضرورت محسوس کرتے ہیں کہ بدن کے غلام کے لیے قوانین مقرر کئے جائیں حالانکہ بدن کی بیماری سے صرف فانی زندگی ہی فوت ہوتی ہے تو دلوں کی بیماریوں کے لیے قوانین علاج کے سلسلے میں کوشش کرنا زیادہ ضروری ہے کیونکہ دل بیمار ہو جائیں تو دائمی اور باقی زندگی ختم ہو جاتی ہے اور اس طب کا سیکھنا ہر عقل مند آدمی پر لازم ہے کیونکہ کوئی بھی دل بیماریوں سے خالی نہیں ہوتا اگر دلوں کو یوں ہی بلا علاج چھوڑ دیا جائے تو کئی بیماریاں پیدا ہوں گی اور وہ غالب آ جائیں گی لہذا ہر بندے کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان بیماریوں کے اسباب کو پہچانے اور پھر ان کے علاج کی کوشش کرے. اسی علاج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالِی نے فرمایا ________ قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا ________ جس نے اپنے نفس کو پاک کیا اس نے یقینا فلاح پائی ۔سورۃ والشمس ۹ اور اسے چھوٹ دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ________ وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا جس نے اپنے نفس کو خاک میں دبایا وہ نامراد ہوا سورۃ والشمس ۹ _____________________________________ احیاء العلوم، جلد سوئم __________ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوء الخلق ذنب لا یغفر و سوء الظن خطیئۃ تفوح بد اخلاقی ایسا گناہ ہے جس کی بخشش نہیں ہو گی اور بد گمانی ایسی خطا ہے کہ اس سے اور گناہ پیدا ہوتے ہیں _____________________________________ المعجم الصغیر للبطرانی جلد اول ص ۲۰۰ _________ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ____________ ان العبد لیبلغ من سوء خلقہ اسفل درک جھنم بےشک بندہ اپنے برے اخلاق کی وجہ سے جہنم کے سب سے نچلے گڑھے میں پہنچ جاتا ہے ____________________________________ مجمع الزوائد جلد ۸، ص ۲۵ ________ حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ کے ساتھ سفر میں ایک بد اخلاق آدمی شریک ہو گیا آپ اس کی خاطرمدارات کرتے اور ناز پرداری فرماتے جب وہ جدا ہو تو آپ رونے لگے رونے کا سبب پوچھا گیا تو فرمایا میں اس پر بطور شفقت روتا ہوں کہ میں تو اس سے الگ ہو گیا اس کی بد اخلاقی اس سے الگ نہ ہوئی _____________________________________ احیاء العلوم، جلد سوئم
 
Top