بدلتے موسموں کی سی اک لڑکی

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
کبھی دھوپ کا روپ،کبھی چھاؤں سی، کبھی ساحلوں کی ہوا ہے وہ
سوچتی ہوں میں اسے سب کچھ ہو کر بھی جانے کیا ہے وہ

کبھی زندگی کی صورت ہے تو کبھی تنہائی کی مورت ہے
کبھی پھولوں میں سجی شبنم سی ،تو کبھی گرم شعلوں کی ہوا ہے وہ

کبھی چنچل سی کبھی اداس سی،کبھی بکھری بکھری اک آس سی
کبھی آنسو ہے کبھی دھڑکن ہے تو کبھی میری جیسے ہے عادت وہ

کبھی اک بے معنی سا فلسفہ،تو کبھی شاعری کے حسیں لفظوں کی طرح
کبھی الجھی اک پہیلی سی،کبھی اک بوجھل فسانہ سی،بدلتے موسموں کی طرح ہے وہ

کبھی سمندر جیسی گہری سی ،کبھی اک کھلی کتاب سی، کبھی بہت لاجواب سی
وہ بارش کی طرح رم جھم سی دھنک کے رنگوں میں سجی کبھی خزاں کی صدا ہے وہ

کسی مخلص کی طرح بیگانی سی،کبھی لگتی ہے بہت انجانی سی،حیرانی سی
کبھی زخموں کا مرہم،کبھی خود ہی زخم،جیسے اک مشکل سوال ہے وہ

کبھی کتابوں سے باتیں کرے،کبھی زندگی سے خود ہی لڑے
کبھی خیالوں میں گم، چپ چاپ سی جیسے گہرا کنواں ہے وہ

کبھی خوب ہنسے،کبھی آنکھیں نم کرے،کبھی دل کا حال بھی کہہ ڈالے
جانے اس میں بات ہے کیا مجھے تو لگے سب سے جدا ہے وہ

اب آپ دل کھول کر ہنسیں!
:heehee:
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
ماشاءاللہ، ماشاءاللہ
ایک فلم میں مہیش منجریکر کا ڈائلاگ تھا:۔ "لاکھوں میں ایک ماری بہنا"
سو یہ بھی ونڈر گرل کے نام

مجھے شاعری پسند نہیں (بناوٹی)
اس کے باوجود اگر میں نے زبردست پر کلک کیا ہے، تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ یہ اصلی اور خالص دیسی گھی جیسی شاعری ہے

میں نہ تو شاعر ہوں ، نہ اصلاح سخن کا شوقین
مگر آج دل کر رہا ہے کہ

کبھی آنسو ہے کبھی دھڑکن ہے تو کبھی میری جیسے ہے عادت وہ
کبھی آنسو ہے کبھی دھڑکن ہے تو کبھی میری جیسے ادا ہے وہ (مصرعہ بڑا زور دار ہے)
کبھی سمندر جیسی گہری سی ،
کبھی سمندر سی گہری ، (کیسا رہے گا)
وہ بارش کی طرح رم جھم سی
"کی طرح" اور "سی" کو اکٹھا کرنے کی خاص وجہ؟
وہ بارش کی رم جھم سی (اب کیسا ہے؟)
کبھی زخموں کا مرہم،کبھی خود ہی زخم،جیسے اک مشکل سوال ہے وہ
جیسے خدا کا الجبرا ہے وہ (ہاہاہاہاہا حیوان ظریف عادت سے مجبور ہے، مگر دیکھو کیسا فٹ کیا قافیہ)
کبھی خیالوں میں گم، چپ چاپ سی جیسے گہرا کنواں ہے وہ
گم سم سی خیالوں میں، چپ چپ سی کنواں اک گہرا ہے وہ

مجھے نہ تو بحر کا پتا چلتا ہے ، نہ ہی یہ پتا ہے کہ ارکان کیسے
یہ تو اوپر لکھا تھا کہ "بحور سے آزاد شاعری" اس لیے میں نے "صلائے عام " دیکھ کر دخل در معقولات کیا
یہ اصلاح نہیں صرف رائے ہے
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ماشاءاللہ، ماشاءاللہ
ایک فلم میں مہیش منجریکر کا ڈائلاگ تھا:۔ "لاکھوں میں ایک ماری بہنا"
سو یہ بھی ونڈر گرل کے نام

مجھے شاعری پسند نہیں (بناوٹی)
اس کے باوجود اگر میں نے زبردست پر کلک کیا ہے، تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ یہ اصلی اور خالص دیسی گھی جیسی شاعری ہے

میں نہ تو شاعر ہوں ، نہ اصلاح سخن کا شوقین
مگر آج دل کر رہا ہے کہ

کبھی آنسو ہے کبھی دھڑکن ہے تو کبھی میری جیسے ہے عادت وہ
کبھی آنسو ہے کبھی دھڑکن ہے تو کبھی میری جیسے ادا ہے وہ (مصرعہ بڑا زور دار ہے)
کبھی سمندر جیسی گہری سی ،
کبھی سمندر سی گہری ، (کیسا رہے گا)
وہ بارش کی طرح رم جھم سی
"کی طرح" اور "سی" کو اکٹھا کرنے کی خاص وجہ؟
وہ بارش کی رم جھم سی (اب کیسا ہے؟)
کبھی زخموں کا مرہم،کبھی خود ہی زخم،جیسے اک مشکل سوال ہے وہ
جیسے خدا کا الجبرا ہے وہ (ہاہاہاہاہا حیوان ظیرف عادت سے مجبور ہے، مگر دیکھو کیسا فٹ کیا قافیہ)
کبھی خیالوں میں گم، چپ چاپ سی جیسے گہرا کنواں ہے وہ
گم سم سی خیالوں میں، چپ چپ سی کنواں اک گہرا ہے وہ

مجھے نہ تو بحر کا پتا چلتا ہے ، نہ ہی یہ پتا ہے کہ ارکان کیسے
یہ تو اوپر لکھا تھا کہ "بحور سے آزاد شاعری" اس لیے میں نے "صلائے عام " دیکھ کر دخل در معقولات کیا
یہ اصلاح نہیں صرف رائے ہے
بہت خوب بھیا !
مجھے تو شاعری کی الف بے بھی نہیں پتا
اس لیئے لکھ دیتی ہون کہ سب ہنسیں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ماشاءاللہ، ماشاءاللہ
ایک فلم میں مہیش منجریکر کا ڈائلاگ تھا:۔ "لاکھوں میں ایک ماری بہنا"
سو یہ بھی ونڈر گرل کے نام

مجھے شاعری پسند نہیں (بناوٹی)
اس کے باوجود اگر میں نے زبردست پر کلک کیا ہے، تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ یہ اصلی اور خالص دیسی گھی جیسی شاعری ہے

میں نہ تو شاعر ہوں ، نہ اصلاح سخن کا شوقین
مگر آج دل کر رہا ہے کہ

کبھی آنسو ہے کبھی دھڑکن ہے تو کبھی میری جیسے ہے عادت وہ
کبھی آنسو ہے کبھی دھڑکن ہے تو کبھی میری جیسے ادا ہے وہ (مصرعہ بڑا زور دار ہے)
کبھی سمندر جیسی گہری سی ،
کبھی سمندر سی گہری ، (کیسا رہے گا)
وہ بارش کی طرح رم جھم سی
"کی طرح" اور "سی" کو اکٹھا کرنے کی خاص وجہ؟
وہ بارش کی رم جھم سی (اب کیسا ہے؟)
کبھی زخموں کا مرہم،کبھی خود ہی زخم،جیسے اک مشکل سوال ہے وہ
جیسے خدا کا الجبرا ہے وہ (ہاہاہاہاہا حیوان ظیرف عادت سے مجبور ہے، مگر دیکھو کیسا فٹ کیا قافیہ)
کبھی خیالوں میں گم، چپ چاپ سی جیسے گہرا کنواں ہے وہ
گم سم سی خیالوں میں، چپ چپ سی کنواں اک گہرا ہے وہ

مجھے نہ تو بحر کا پتا چلتا ہے ، نہ ہی یہ پتا ہے کہ ارکان کیسے
یہ تو اوپر لکھا تھا کہ "بحور سے آزاد شاعری" اس لیے میں نے "صلائے عام " دیکھ کر دخل در معقولات کیا
یہ اصلاح نہیں صرف رائے ہے


یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں غالب، آپ تو گمنام شاعر نکلے۔
اللہ کرے حسنِ قلم اور زیادہ
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
بہت اچھی کاوش ہے بلا شبہ
کسی مخلص کی طرح بیگانی سی،کبھی لگتی ہے بہت انجانی سی،حیرانی سی​
کبھی زخموں کا مرہم،کبھی خود ہی زخم،جیسے اک مشکل سوال ہے وہ​
 
Top