بخاری محدث کے بارے میں ایک کتاب : قرآن مقدس اور بخاری مقدس

فرسان

محفلین
احادیث کی تمام انواع و اقسام اجتهادى ہیں​
تو جناب اس سے كيا فرق پڑتا ہے؟؟؟​
يه اس طرح كا اجتهاد لا حاصل تو نهيں جو بعض لوگ حديث كو مشكوك بنانے كے لئے كرتے تھے۔​
اور آپ كي اتني تصحيح اور كردوں كه يه نام اگر اجتهادي هوتے تو ان ميں اختلاف پایا جاتا۔​
اگر آپ كا دعوى اجتهاد سچ هے تو ان ناموں ميں اختلاف لا كر دكھائيں۔​
يه "اجتهادي" نهيں بلكه "بديهي" اور "علمي" هيں۔​
بندے كا نام بھی والدين اجتهاد كركے ركھتے ہیں تو كيا اس سے وه عدم هوجاتا هے؟؟؟؟


باقي كے ساتھ ساتھ اور ذيل كا جواب دينا نه بھوليں

كيا حضرت علي رضي الله عنه يوم حديبيه رسول الله صلى الله عليه وسلم کے كاتب تھے؟؟؟؟ هاں يا نهيں؟؟؟

اگر تھے تو كيا لفظ "رسول الله" مٹانے كا حكم هوا؟؟؟؟ هاں يا نهيں؟؟؟

آپ بات گھمائے بنا صرف يه بتائيں كه كيا سيدي صلى الله عليه وسلم حضرت علي كو يا كسي اور صحابي كو ( رضي الله عنهم اجمعين ) ايسي بات كا حكم دے سكتے ہیں جو ايمان كي كجي كي دليل هو( نعوذ بالله) ؟؟؟؟؟؟ هاں يا نهيں؟؟؟
 

فرسان

محفلین
اس سے پوچھا کہ آپ کے پاس اس قول کی صحت کی کوئ دلیل ہے ؟؟
کہنے لگا کہ کوئ دلیل نہیں سوائے حسن ظن کے ،جو فلاں فلاں کے کہنے اور لکھنے پر قائم ہے ۔

رياض ميں اسلامك يونيورسٹي كے ادنى طالب علم كے سامنے يه سوال ضرور ركھيے گا ان شاء الله وه چپ نهيں كرے گا بلكه اپني سند نكال دكھائےگا۔ رياض آپ كو قريب پڑے گا۔
 

فرسان

محفلین
جو نماز نہیں پڑھتا اس کو کبھی نہیں کہنا کہ نماز پڑھو، هاں جو نماز پڑھ رها هو اس کو ضرور کہنا کہ تیری نماز نہیں هوئ تو نے فلاں فلاں رکن میں فلاں فلاں حدیث میں بیان کردہ حکم کا خیال نہیں رکھا ۔ ۰

جو سرور كونين رسول الله صلى الله عليه وسلم كو نهيں مانتے ان کو کبھی نہیں کہنا هاں جو مانتا هو اور ايك ايك فرمان پر جان چھڑكتا هو اسے كهنا كه يه حديث تو نهيں يه تو فلاں اور فلاں نے کہا ہے اور کتابوں میں لکھا ہے اور سب اجتهاد هے حديث تو نهيں هے ۔ انا لله وانا أليه راجعون۔
 

نایاب

لائبریرین
ميري جان نكل جائے مگر الله نه كرے كه يه خبيث عبارت ميرے هونٹوں سے نكلے۔
يه ساري عبارت بذات خود ايك كرتب هے جسے ميں نظر انداز كرتا هوں اور بتا ديتا هوں كه سنت اور جرح وتعديل كي كتب هم تك با سند پهنچي ہیں۔
اور بالفرض اگر نه بھی پهنچتي تو كوئي مسئله نهيں تھا۔ كيونكه مذكوره عبارت لكھنے والے صاحب كے پاس جس انداز سے قرآن پهنچا هے بعينه اسي طرح هم تك سنت پهنچي هے فرق صرف يه كه قرآن كي سند زياده مضبوط هے۔
میرے محترم بھائی
آپ کرتب کو بالکل بھی نظرانداز نہ فرمائیں اور اپنی کی گئی گفتگو کے ان چنیدہ نکات پر غور کر لیں ۔ جو کہ " قلم و قرطاس " کے واقعے کو پس منظر میں دھکیلنے کے لیئے آپ کی جانب سے سامنے آئی ۔ برادرانہ مشورہ ہے کہ بلا تعصب مصنف تاریخٰ اسلام کا مطالعہ کریں ۔ اور ان میں بیان کردہ واقعات و حالات کو قران کے بیان کردہ فرمان حکیم کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کریں ۔ قران جس ذریعے اور طریقے سے انسان تک پہنچا ہے اس کی صداقت قران پاک سے ہی ثابت ہے ۔ اور آپ یہ تسلیم کر چکے کہ قران کی سند مضبوط ہے ۔ احادیث کی سند قران کے مقابلے میں کم ہے ۔
آپ نے پہلے " ظنی الدلالتہ " اوراب احادیث کی اصطلاحات بارے پوچھا ۔
میرے محترم بھائی قران پاک میں غوروفکر کرنے والے جب کسی ایسی آیت تک پہنچتے ہیں جو کہ بیان و کلام کی نسبت سے وسیع معنی رکھتی ہے ۔ تو تفکر و تدبر کرنے والے کچھ لفظی اور معنوی اختلاف کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ جیسا کہ سورت النساء کی " عورتوں کو چھونے " والی آیت ہے ۔ یہ " چھونا " بہت وسیع معنی رکھتا ہے ۔ ایسی آیات کی تفسیر و ترجمہ کرنے والے دانا " ظنی الدلالتہ " اس اکتساب معنی کا عنوان ہے جو کہ قران کی دوسری سورتوں کے معنی و مطالب کو سامنے رکھتے اس آیت کی تفسیر و ترجمے تک پہنچنے کی کوشش ہوتی ہے ۔
اور مندرجہ بالا احادیث کی اصطلاحات بارے عرض ہے کہ
1 ۔۔۔۔۔۔۔ جس کا کچھ واقعہ راوی تاریکی کا حامل ہو ۔
2 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسی حدیث جو مختلف بیانات کی حامل ہو ۔
3 ۔۔ جس میں ماضی و مستقبل بارے اخبار ہو ۔
4۔۔ ایسی روایت جس پر کچھ متفق اور کچھ اختلاف کرنے والے ہوں ۔
5 ۔ ایسی روایت جو کہ کچھ عرصے تو زبان پر رہی پھر معدوم ہو گئی یا پھر اس کے متن میں اختلاف آ گیا ۔
اللہ تعالی ہم سب کو دین اسلام کی سچی روشنی سے اکتساب حاصل کرنے کی توفیق سے نوازے ۔ آمین
 

فرسان

محفلین
اس دھاگہ ميں ميں نے ظني الدلالة كا تو پوچھا هي نهيں۔

يهاں تو صرف المدبج ۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ كا پوچھا تھا وه بھی copy paste كي وجه سے۔

اب يه كوئي انصاف تو نهيں نه كه بات حديبيه كي روايت كي هو رهي هے اور آپ رعب جمانے كو net سے copy pasteكرنا شروع كرديں۔
 

فرسان

محفلین
ميں نے پوچھا تھا کہ

ذرا ذيل كي اصطلاحات كا مطلب بتائيں كه يه كيا هے۔
المعضل
المدبج
السابق واللاحق
المتفق والمفترق
المؤتلف والمختلف

اور مندرجہ بالا احادیث کی اصطلاحات بارے عرض ہے کہ
1 ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ جس کا کچھ واقعہ راوی تاریکی کا حامل ہو ۔
2 ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ایسی حدیث جو مختلف بیانات کی حامل ہو ۔
3 ۔۔ جس میں ماضی و مستقبل بارے اخبار ہو ۔
4۔۔ ایسی روایت جس پر کچھ متفق اور کچھ اختلاف کرنے والے ہوں ۔
5 ۔ ایسی روایت جو کہ کچھ عرصے تو زبان پر رہی پھر معدوم ہو گئی یا پھر اس کے متن میں اختلاف آ گیا ۔

آپ كے سارے جواب از اول تا آخر غلط هيں۔ مجھے امید ہے كه يهيں ميرے علاوه كوئي صاحب علم آپ كي يه فاش غلطياں جو محض اٹكل كي وجه سے صادر هوئي ، دور فرمائيں گے۔ مبادا ميں آپ پر رد کروں تو آپ اسے بھی تعصب كهه ڈاليں۔ آپ كا copy paste ثابت هوا !
 
میرے محترم بھائی
۔
اور مندرجہ بالا احادیث کی اصطلاحات بارے عرض ہے کہ
1 ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ جس کا کچھ واقعہ راوی تاریکی کا حامل ہو ۔
2 ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ایسی حدیث جو مختلف بیانات کی حامل ہو ۔
3 ۔۔ جس میں ماضی و مستقبل بارے اخبار ہو ۔
4۔۔ ایسی روایت جس پر کچھ متفق اور کچھ اختلاف کرنے والے ہوں ۔
5 ۔ ایسی روایت جو کہ کچھ عرصے تو زبان پر رہی پھر معدوم ہو گئی یا پھر اس کے متن میں اختلاف آ گیا ۔
اللہ تعالی ہم سب کو دین اسلام کی سچی روشنی سے اکتساب حاصل کرنے کی توفیق سے نوازے ۔ آمین
لاحول ولاقوۃ الا باللہ العلی العظیم
ذلک مبلغہم من العلم !
 

شاکرالقادری

لائبریرین
مناظر اسلام اپنی مناظرانہ ٹیکنیکس استعمال کرتے ہوئے اپنے عِلم کا عَلم بلند کرتا جا رہا ہے ۔ لیکن کسی طالب علم کے سوالی کی تشفی نہیں کر سکا۔

سوال کو ایک مرتبہ پھر سامنے لا رہوں ہوں بس مجھے اتنا بتا دیجیئے کہ قلم و قرطاس والے واقعہ میں نبی کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ :
  • " قوموا عنّی و لاینبغی عندی التنازع
میرے سامنے سے اٹھ کر چلے جاو که میرے سامنے جھگڑا اور کشمکش مناسب نهیں هے

یا
  • ذرونی فالذّی أنا فیه خیر ممّا تدعونی إلیه
مجھے اپنے حال پر چھوڑ دو ؛ کیونکه جو اس وقت میری حالت هے ، وه اس سے بهتر هے که تم لوگ مجھے جس کی طرف بلاتے هو


سے پسندیدگی کا تاثر ملتا ہے یا ناگواری کا ۔۔۔۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اذیت میں اضافہ ثابت ہو رہا ہے یا آرام و سکون ملنا۔؟

جتنے چاہے مناظرے کر لو۔ جتنے چاہے الزامی سوالات میں دوسروں کو الجھانے کی کوشش کرو، جتنا بھی ادھر ادھر کی باتیں کر کے اصل موضوع کو پس منظر میں لے جانے کی کوشش کر لو سب کار عبث ہے اگر ان باتوں کا جواب نہ دیا تو۔۔۔۔۔۔۔
ہے کوئی جواب اس کا؟

ام نور العين اور کفایت ہاشمی آپ بھی بلاوجہ میرے مراسلوں پر نا پسندیدگی کا اظہار فرما رہے ہیں آپ دونوں (خاتون وحضرت) سے بھی براہ راست مخاطب ہو کر کہتا ہوں کہ یہ اپنی نا پسندیدگیاں اپنے پاس رکھیں اور مجھے بتائیں کہ قلم و قرطاس کے واقعہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پسندیدگی کا ثبوت کیا ہے پوری روایت کے متن میں
 
ميں نے پوچھا تھا کہ

ذرا ذيل كي اصطلاحات كا مطلب بتائيں كه يه كيا هے۔
المعضل
المدبج
السابق واللاحق
المتفق والمفترق
المؤتلف والمختلف
ایاب نے کہا ہے:
اور مندرجہ بالا احادیث کی اصطلاحات بارے عرض ہے کہ
1 ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ جس کا کچھ واقعہ راوی تاریکی کا حامل ہو ۔
2 ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ایسی حدیث جو مختلف بیانات کی حامل ہو ۔
3 ۔۔ جس میں ماضی و مستقبل بارے اخبار ہو ۔
4۔۔ ایسی روایت جس پر کچھ متفق اور کچھ اختلاف کرنے والے ہوں ۔
5 ۔ ایسی روایت جو کہ کچھ عرصے تو زبان پر رہی پھر معدوم ہو گئی یا پھر اس کے متن میں اختلاف آ گیا ۔
اللہ تعالی ہم سب کو دین اسلام کی سچی روشنی سے اکتساب حاصل کرنے کی توفیق سے نوازے ۔ آمین​


آپ كے سارے جواب از اول تا آخر غلط هيں۔ مجھے امید ہے كه يهيں ميرے علاوه كوئي صاحب علم آپ كي يه فاش غلطياں جو محض اٹكل كي وجه سے صادر هوئي ، دور فرمائيں گے۔ مبادا ميں آپ پر رد کروں تو آپ اسے بھی تعصب كهه ڈاليں۔ آپ كا copy paste ثابت هوا !
بس عبرت حاصل کریں ، اللہ سبحانہ و تعالی ہمیں بغیر علم کے جھگڑنے سے محفوظ فرمائے ۔
 

نایاب

لائبریرین
اس دھاگہ ميں ميں نے ظني الدلالة كا تو پوچھا هي نهيں۔

يهاں تو صرف المدبج ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ الخ كا پوچھا تھا وه بھی copy paste كي وجه سے۔

اب يه كوئي انصاف تو نهيں نه كه بات حديبيه كي روايت كي هو رهي هے اور آپ رعب جمانے كو net سے copy pasteكرنا شروع كرديں۔
ميں نے پوچھا تھا کہ

ذرا ذيل كي اصطلاحات كا مطلب بتائيں كه يه كيا هے۔
المعضل
المدبج
السابق واللاحق
المتفق والمفترق
المؤتلف والمختلف



آپ كے سارے جواب از اول تا آخر غلط هيں۔ مجھے امید ہے كه يهيں ميرے علاوه كوئي صاحب علم آپ كي يه فاش غلطياں جو محض اٹكل كي وجه سے صادر هوئي ، دور فرمائيں گے۔ مبادا ميں آپ پر رد کروں تو آپ اسے بھی تعصب كهه ڈاليں۔ آپ كا copy paste ثابت هوا !
بس عبرت حاصل کریں ، اللہ سبحانہ و تعالی ہمیں بغیر علم کے جھگڑنے سے محفوظ فرمائے ۔
میرے محترم بھائی
بہت معذرت کے ساتھ آپ کو اک صاحب علم استاد سمجھ کر آپ سے کھ حاصل کرنے کے لیئے بحث شروع کی ۔ "لیکن افسو س کہ میرا گمان غلط نکلا ۔ اور آپ بھی وہی " ضعیف " کا نعرہ لگانے والے ثابت ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلا شبہ " علم الحدیث " کی ان اصطلاحات بارے میرے سارے جواب غلط ہیں ۔
اور یہ اٹکل پچو اجتہادی طور پر اختیار کیئے ہوئے ہیں ۔ آپ کے ساتھ جاری گزشتہ تمام بحث کا جب یہ نتیجہ نکلنے لگا کہ یہ میرے بھائی صاحب تو بنا کسی مدلل جواب کے بس آگے ہی آگے بھاگے جا رہے ہیں ۔ اور پچھلے کو توجہ ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ تو میرے بھائی
لیکن میرے محترم بھائی میں نے چاہا کہ ذرا آپ کے " بحر علم " میں غلط بیانی کر دیکھوں کہ " کہیں خالی گھڑا ہی تو نہیں اونچی تھاپ دے رہا ۔ اور میرے محترم بھائی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ۔ میرے محترم بھائی آپ جن اصلاحات کو جس کاپی پیسٹ قرار دیتے اثبات بنا رہے ہیں ۔ اگر کاپی پیسٹ ہی کرتے اپنے علم کی دھاک جمانا ہوتی تو کہیں سے مکمل مضمون اور درست معنی و تشریح کاپی پیسٹ کر نا کوئی مشکل امر تو نہیں ۔
عقل مند را اشارہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کاش کہ آپ میرے غلط جوابوں کی با دلیل درستگی کرتے علم کو پھیلاتے ۔ بجائے علم پھیلانے کے آپ صرف تماشے سے لطف لینے والے نکلے ۔
محترم بہنا بلا شک عبرت حاصل کرنی چاہیئے ۔ انسانوں کے کلام کو چھوڑ کر صرف رب سچے کے کلام کو اختیار کرنا ہی بہتر عمل ہے ۔
شیطان ابلیس اپنے علم پر ہی نازاں تھا ۔ اور عبرت و لعنت کی علامت بنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
مناظر اسلام اپنی مناظرانہ ٹیکنیکس استعمال کرتے ہوئے اپنے عِلم کا عَلم بلند کرتا جا رہا ہے ۔ لیکن کسی طالب علم کے سوالی کی تشفی نہیں کر سکا۔

سوال کو ایک مرتبہ پھر سامنے لا رہوں ہوں بس مجھے اتنا بتا دیجیئے کہ قلم و قرطاس والے واقعہ میں نبی کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ :
  • " قوموا عنّی و لاینبغی عندی التنازع
میرے سامنے سے اٹھ کر چلے جاو که میرے سامنے جھگڑا اور کشمکش مناسب نهیں هے


یا
  • ذرونی فالذّی أنا فیه خیر ممّا تدعونی إلیه
مجھے اپنے حال پر چھوڑ دو ؛ کیونکه جو اس وقت میری حالت هے ، وه اس سے بهتر هے که تم لوگ مجھے جس کی طرف بلاتے هو



سے پسندیدگی کا تاثر ملتا ہے یا ناگواری کا ۔۔۔ ۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اذیت میں اضافہ ثابت ہو رہا ہے یا آرام و سکون ملنا۔؟

جتنے چاہے مناظرے کر لو۔ جتنے چاہے الزامی سوالات میں دوسروں کو الجھانے کی کوشش کرو، جتنا بھی ادھر ادھر کی باتیں کر کے اصل موضوع کو پس منظر میں لے جانے کی کوشش کر لو سب کار عبث ہے اگر ان باتوں کا جواب نہ دیا تو۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ہے کوئی جواب اس کا؟

ام نور العين اور کفایت ہاشمی آپ بھی بلاوجہ میرے مراسلوں پر نا پسندیدگی کا اظہار فرما رہے ہیں آپ دونوں (خاتون وحضرت) سے بھی براہ راست مخاطب ہو کر کہتا ہوں کہ یہ اپنی نا پسندیدگیاں اپنے پاس رکھیں اور مجھے بتائیں کہ قلم و قرطاس کے واقعہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پسندیدگی کا ثبوت کیا ہے پوری روایت کے متن میں
محترم شاکرالقادری بھائی
میں بھی صاحب علم استاد ہستی کے گمان میں تھا ۔ لیکن " اکثر گمان غلط ہوتے ہیں " کہ مصداق میرا گمان غلط نکلا ۔
محترم صاحب علم ہستیاں جو کسی الجھن کو سلجھا نہیں سکتیں وہ " ناپسند و غیر متفق " کے علاوہ اور کریں ہی کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 
لیکن میرے محترم بھائی میں نے چاہا کہ ذرا آپ کے " بحر علم " میں غلط بیانی کر دیکھوں کہ " کہیں خالی گھڑا ہی تو نہیں اونچی تھاپ دے رہا ۔ اور میرے محترم بھائی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ۔ میرے محترم بھائی آپ جن اصلاحات کو جس کاپی پیسٹ قرار دیتے اثبات بنا رہے ہیں ۔ اگر کاپی پیسٹ ہی کرتے اپنے علم کی دھاک جمانا ہوتی تو کہیں سے مکمل مضمون اور درست معنی و تشریح کاپی پیسٹ کر نا کوئی مشکل امر تو نہیں ۔
عقل مند را اشارہ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
کاش کہ آپ میرے غلط جوابوں کی با دلیل درستگی کرتے علم کو پھیلاتے ۔ بجائے علم پھیلانے کے آپ صرف تماشے سے لطف لینے والے نکلے ۔
محترم بہنا بلا شک عبرت حاصل کرنی چاہیئے ۔ انسانوں کے کلام کو چھوڑ کر صرف رب سچے کے کلام کو اختیار کرنا ہی بہتر عمل ہے ۔
شیطان ابلیس اپنے علم پر ہی نازاں تھا ۔ اور عبرت و لعنت کی علامت بنا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
ماشاءاللہ ابلیس کی معلومات میں بھی اضافہ ہوا ہو گا کہ وہ علم پر نازاں تھا ۔قرآن کریم میں ہم جو پڑھتے آئے ہیں اس کا کیا کریں ؟
یعنی اس دھاگے میں اب تک جتنی غلطیاں کی گئیں صرف علم حدیث کے ماہرین کو علم پھیلانے کا موقع دینے کے لیے کی گئیں ورنہ اہل اغلاط کو درست کا علم تھا ۔یا سلام۔ : )
 

شاکرالقادری

لائبریرین
کوئی فکر نہیں نایاب بھائی ایک طالب علم اپنا سوال اقتباس کی شکل میں ہر چند مراسلوں کے بعد سامنے لاتا رہے گا۔ تا آنکہ اس کا کوئی معقول جواب نہ مل جائے۔ یا ایسی کوئی صورت نہ پیش آ جائے جیسا کہ اکثر دیکھا گیاہے کہ جب کوئی جواب نہ بن پائے تو لوگ پتلی گلی سے بھاگ لیتے ہیں یا پھرایڈمن کی جانب سے دھاگہ مقفل نہ کر دیا جائے۔ مجھے سو فیصد یقین ہے کہ یہ جواب نہیں دیا جا سکے گا۔ البتہ بات کو گھما پھرا کر کہیں اور لے جانے کی کوششیں ضرور ہونگی وہ بھی اگر آپ ان کے جوابات دینا بند کر دیں اور صرف اپنے سوال پر جواب طلب کرتے رہیں تو پھر بات کو گھمانے اور کہیں اور لے جانے کی کوششوں کا سد باب کیا جا سکتا ہے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
سوال کو ایک مرتبہ پھر سامنے لا رہوں ہوں بس مجھے اتنا بتا دیجیئے کہ قلم و قرطاس والے واقعہ میں نبی کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ :
  • " قوموا عنّی و لاینبغی عندی التنازع
میرے سامنے سے اٹھ کر چلے جاو که میرے سامنے جھگڑا اور کشمکش مناسب نهیں هے

یا
  • ذرونی فالذّی أنا فیه خیر ممّا تدعونی إلیه
مجھے اپنے حال پر چھوڑ دو ؛ کیونکه جو اس وقت میری حالت هے ، وه اس سے بهتر هے که تم لوگ مجھے جس کی طرف بلاتے هو

سے پسندیدگی کا تاثر ملتا ہے یا ناگواری کا ۔۔۔ ۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اذیت میں اضافہ ثابت ہو رہا ہے یا آرام و سکون ملنا۔؟
 

نایاب

لائبریرین
کوئی فکر نہیں نایاب بھائی ایک طالب علم اپنا سوال اقتباس کی شکل میں ہر چند مراسلوں کے بعد سامنے لاتا رہے گا۔ تا آنکہ اس کا کوئی معقول جواب نہ مل جائے۔ یا ایسی کوئی صورت نہ پیش آ جائے جیسا کہ اکثر دیکھا گیاہے کہ جب کوئی جواب نہ بن پائے تو لوگ پتلی گلی سے بھاگ لیتے ہیں یا پھرایڈمن کی جانب سے دھاگہ مقفل نہ کر دیا جائے۔ مجھے سو فیصد یقین ہے کہ یہ جواب نہیں دیا جا سکے گا۔ البتہ بات کو گھما پھرا کر کہیں اور لے جانے کی کوششیں ضرور ہونگی وہ بھی اگر آپ ان کے جوابات دینا بند کر دیں اور صرف اپنے سوال پر جواب طلب کرتے رہیں تو پھر بات کو گھمانے اور کہیں اور لے جانے کی کوششوں کا سد باب کیا جا سکتا ہے۔
آپ نے بالکل درست کہا محترم بھائی
میں اپنا گوہر مقصود حاصل کر چکا ہوں ۔ صرف گھمن گھیریاں ہی ہیں ۔
لیکن آپ کا یہ سوال تشنہ جواب ہی رہے گا ۔
یا حیرت ۔۔۔۔۔۔۔ احادیث و روایات کے بل پر مناظرہ کرنے والوں کو قران پڑھ سمجھ کر یہ بھی علم نہیں کہ ۔
شیطان ابلیس اپنے علم پر نازاں ہوتے خود کو برتر قرار دیتے " پہلا قیاس " کرنے والا کہلایا ۔
اور سدا کے لیئے " راندہ درگاہ " ٹھہرا ۔
 
میرے محترم بھائی بلا شبہ یہ آپ کی ہی ہمت ہے کہ آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جانب سے " ایمان کی کجی " پر مبنی حکم صادر ہونا ممکن فرما رہے ہیں ۔
التجا ہے کہ ذرا توجہ خاص سے یہ گفتگو پڑھئے گا ۔ شاید کہ کوئی سرا پا جائیں آپ ۔

کسی نے یہ کہا کہ " یہ حضورصلی الله علیہ وسلم کا فرمان هے "
اس سے پوچھا گیا کہ "کیا آپ نے یہ فرمان حضورصلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے ؟؟
اس نے جواب دیا کہ " نہیں میں نے حضورصلی الله علیہ وآلہ وسلم سے نہیں سنا ،"
اس سے پوچھا کہ " پھر آپ کیسےیہ حضورصلی الله علیہ وآلہ وسلم کا قول بیان کر رہے ہیں ؟؟
اس نے کہاکہ "فلاں نے فلاں سے روایت کیا ہے ، "
اس سے پوچھا کہ کیا آپ نے نے ان فلاں اور فلاں راویوں کودیکھا اور پرکھا جانا ہے ۔ جو آپ انہیں عادل و ثقہ قرار فرما رہے ہیں ۔ ؟
اس نے کہا کہ فلاں اور فلاں نے کہا ہے اور کتابوں میں لکھا ہے ۔ کہ یہ سب راوی عادل وثقہ ومعتبرہیں ۔
پوچھا کہ یہ فلاں آدمی جوان راویوں کوثقہ و عادل کہہ رہا اور لکھ رہا ہے ۔ کیا اس نےان تمام راویوں کوخود دیکھا پرکھا ہے ۔ ؟
جواب دیا کہ یہ تو علم نہیں مگر فلاں نے اپنی تحقیق کے بعد اسے معتبر و ثقہ لکھا اور پھر اس کے بعد آنے والے فلاں فلاں ایک دوسرے کے قول پراعتماد کرتے رہے ،
اس سے پوچھا کہ آپ کے پاس اس قول کی صحت کی کوئ دلیل ہے ؟؟
کہنے لگا کہ کوئ دلیل نہیں سوائے حسن ظن کے ،جو فلاں فلاں کے کہنے اور لکھنے پر قائم ہے ۔
اس سے پوچھاکہ کیا تمام احادیث میں اسی طرح کا حسن ظن کرکے ان کوبیان کیا جاتا هے ، اورکیااس طرح ایک دوسرے کی تقلید کرکے حضورصلی الله علیہ وسلم کی طرف کسی قول کی نسبت کرنا جائزہے ؟؟
توکہنے لگا کہ " تم منکر حدیث ہو ۔ "آئمہ کرام جو لکھ گئے وہ محکم حدیث ہے ۔ بس محض حسن ظن وتقلید کے ساتھ ہی آئمہ کرام کی تحقیقات وتبصروں کوتسلیم کیا جاتا ہے ،یہ اجتہاد ہے ۔ احادیث کی تمام انواع و اقسام اجتهادى ہیں،مثلا((الحديث الصحیح ، صحیح لغیره ، المتواتر ،الغريب ،المنقطع،المتصل، الضعيف ، ، المرسل ، المسند ،، الحسن ، حسن لغیره ، المقلوب،المنكر،المشهور ، المعلق ، المعنن و المؤنن ، المتروك ، الافراد أو الآحاد ، المعضل ،المبهم ،المسلسل ، المطروح ، الموقوف ، المستفيض ، المدلس ، العالى ، الموضوع ، المقطوع ، العزيز ، المرسل الخفى ،النازل،التابع،الشاهد، المدبج،السابق واللاحق المتفق والمفترق،المؤتلف والمختلف الرواية الأكابر عن الأصاغر،)) ،
اور یہ سب انواع واسماء اجتهادی ہیں قرآن اور خود حدیث سے کہیں ثابت نہیں ہیں بعد میں آنے والے ائمہ حدیث نے اپنے ظن واجتهاد سے لکھےہیں ،اسی طرح جرح وتعدیل کے احکام ومراتب واصول وقواعد سب محدثین کے اجتهاد کا نتیجہ ہیں ۔
اسی طرح علم حدیث میں کتب وتصانیف کے انواع واسماء سب اجتهادی ہیں محدثین نے اپنے اجتهاد سے ان کےنام رکھے ہیں۔
(( الجوامع ،المسانيد ،السنن، المعاجم ،العلل ، الأجزاء ، الأطراف ، المستدركات ، المستخرجات ، الناسخ والمنسوخ ، مختلف الحديث ، الجرح والتعديل ، أصول الحديث ، غريب الحديث ، الأنساب والألقاب والكنى والأوطان والبلدان ، ))
حضرت اوکاڑوی رحمتہ الله مشہور عالم نے اک بار اپنی تقریر میں کچھ لوگوں کا"احادیث " کو مناظرانہ انداز میں گفتگو کرتے وقت گزارنے کا ایک طریقہ قرار فرمایا تھا ۔ فرماتے ہیں کہ یہ مداری "چھ گر "یاد رکھتے ہیں ۔
جس سے ملو چھوٹتے ہی اس کے کسی عمل پر اعتراض کردو کہ اس کا حکم کس حدیث میں ہے ۔
اگر وہ کوئی مناسب معتدل قسم کی بات کر کے آپ سے پوچھ بیٹھے کہ
حضرت آپ کے اس عمل کی دلیل کیا ہے ۔ ؟
تو بنا گھبرائے دوسرا سوال جڑ دو کہ کس حدیث میں یہ منع ہے ۔ ؟
اور بنا اس کی بات پر دھیان دیئے یہ رٹ لگا دو کہ " کہاں ہے منع کی حدیث ؟
اگر سامنے والا کوئی حدیث بمعہ کتاب کے سامنے لے آئے تو فورا اک زوردار قہقہ لگاؤ اور کہو کہ صاحب کون یہ حدیث کی کون سی کتاب لے آئے ۔ ہم تو صرف " فلاں فلاں " کو ہی مصدقہ جانتے ہیں اور باقی تمام بارے ضعیف موضوع کا حکم لگاتے نہ صرف سب کا انکار کرو بلکہ اتنا استہزاء اور مذاق اڑاؤ کہ سامنے والا شرمندہ ہو کر گھبرا جائے ۔
اگر سامنے والا تھوڑا تیز ہو اور وہ آپ ہی کی " مصدقہ " قرار دی گئی احادیث کی کتاب لے آئے ۔ تو بھی گھبراؤ نہیں بلکہ
" فورا " کوئ شرط اپنی طرف سے لگا دو کہ فلاں لفظ دکھاؤ ۔ توایک لاکھہ روپیہ انعام ، ہاں یاد رہے کہ وہ حدیث صحیح صریح مرفوع غیرمرجوح هو ،
اگربالفرض وه لفظ ہی مل جائے اور سامنے والا دکھا دے کہ یہ ہے وہ لفظ تو پورے زور کے ساتھ تین مرتبہ اعلان کردو
کہ یہ تو ضعیف ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
جو نماز نہیں پڑھتا اس کو کبھی نہیں کہنا کہ نماز پڑھو، هاں جو نماز پڑھ رها هو اس کو ضرور کہنا کہ تیری نماز نہیں هوئ تو نے فلاں فلاں رکن میں فلاں فلاں حدیث میں بیان کردہ حکم کا خیال نہیں رکھا ۔ ۰
ان مداریوں کے یہ " چھ گر " ان کے علم کلام کا محور ہوتے ہیں ۔

یہ سب ’’مواد‘‘ کس جگہ سے کاپی کر کے یہاں فٹ کرلیا ہے جناب ِ نایاب صاحب ؟؟؟
اول تو یہ آپ کی تحریر نہیں ، دوسرا موضوع سے ہٹی ہوئی بات ہے ۔
آپ سے جو سوال کیے گئے ہیں ، ان کا جواب تو آپ سے بن نہیں پا رہا۔
آپ نے جواصطلاحات احادیث کے "مبنی بر تکے ‘‘ (ت پر پیش ہے نہ کہ زیر :D ) جواب دیے ہیں ، وہ تو میں نے پڑھے جس سے صاف ظاہر ہوگیا کہ یہ پورا بیان سرقہ ہے۔ غالبا کسی دیوبندی مولوی صاحب کی کتاب یا کم از کم انہی کے حلقے کے کسی شخص کی تحریر ہے ۔
اب تو بتا دیں کہ کہاں سے اٹھایا ہے ؟؟
جناب شاکرالقادری ! کتابوں کی گرد ہی چھانی ہے یہ تو معلوم ہوگیا۔ کاش کہ ان کتابوں کو کسی استاد سے سمجھ کر پڑھ لیتے !
 
مناظر اسلام اپنی مناظرانہ ٹیکنیکس استعمال کرتے ہوئے اپنے عِلم کا عَلم بلند کرتا جا رہا ہے ۔ لیکن کسی طالب علم کے سوالی کی تشفی نہیں کر سکا۔

سوال کو ایک مرتبہ پھر سامنے لا رہوں ہوں بس مجھے اتنا بتا دیجیئے کہ قلم و قرطاس والے واقعہ میں نبی کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ :


سے پسندیدگی کا تاثر ملتا ہے یا ناگواری کا ۔۔۔ ۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اذیت میں اضافہ ثابت ہو رہا ہے یا آرام و سکون ملنا۔؟


ام نور العين اور کفایت ہاشمی آپ بھی بلاوجہ میرے مراسلوں پر نا پسندیدگی کا اظہار فرما رہے ہیں آپ دونوں (خاتون وحضرت) سے بھی براہ راست مخاطب ہو کر کہتا ہوں کہ یہ اپنی نا پسندیدگیاں اپنے پاس رکھیں اور مجھے بتائیں کہ قلم و قرطاس کے واقعہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پسندیدگی کا ثبوت کیا ہے پوری روایت کے متن میں
ٹیگنگ کا شکریہ ۔
جناب والا۔ آپ کے علم کے تو ہم شیدائی ہوجاویں گے اگر مزید اس قسم کے سوالات سے واسطہ پڑے گا۔ ذرا اپنا انداز تکلم تو ملاحظہ فرمائیں ؟؟ کہ کن نفوس کے متعلق ایسی زبان استعمال کر رہے ہیں ؟؟؟ یا للعجب ، متاع دین و دانش لٹ گئی اللہ والوں کی !
آپ کے سوال کا جواب تو آپ کو مل ہی جائے گا ذرا یہ بتلادیجئے کہ کیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم سیدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی قسم کی تکلیف پہنچنانے کا تصور بھی کرسکتے تھے ؟؟؟ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کا جواب ملاحظہ فرمائیں کہ سولی پر کھڑے ہوتے ہوئے بھی فرمایا کہ مجھے یہ گوارا نہیں کہ آقا علیہ السلام کو کانٹا بھی چبھے ۔
اب ذرا اپنے الفاظ کا جائزہ لیجئے کہ 33 سالہ خاک چھانتے ہوئے آپ نے کتنا ادب سیکھا !!
 

فرسان

محفلین
میں نے چاہا کہ ذرا آپ کے " بحر علم " میں غلط بیانی کر دیکھوں کہ " کہیں خالی گھڑا ہی تو نہیں اونچی تھاپ دے رہا ۔ اور میرے محترم بھائی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ۔

آپ كے پاس اس پوسٹ کے لکھے جانے کے بعد سے لے كر 24 گھنٹہ كا وقت ہے كه خود يا كسي معاون (جن وانس وشياطين) سے پوچھ كر ان پانچ اصطلاحات كا مطلب لكھ ديں۔

ورنه ميں يهي تصور كركے خود ان كے جواب لکھوں گا كه آپ كو جواب نهيں آتے۔


المعضل
المدبج
السابق واللاحق
المتفق والمفترق
المؤتلف والمختلف
 
Top