نصیر الدین نصیر بحضور سیّدہ حلیمہ سعدیہ نُوراللہ مرقدّھا۔۔

یوسف سلطان

محفلین
تجھے مِل گئی اِک خدائی حلیمہ
کہ ہے گود میں مُصطفائی حلیمہ

یہ کیا کم ہے تیری بڑائی حلیمہ
زمانے کے لب پر ہے’’مائی حلیمہ‘‘

بہت لوریاں دِیں مہِ آمنہ کو
کہاں تک ہے تیری رسائی حلیمہ

جو ہے آخری اک شہکارِ قدرت
وہ صورت ترے گھر میں آئی حلیمہ

میسّر نہیں ہے کسی کو جہاں میں
وہ دولت جو تم نے کمائی حلیمہ

لیا گود میں جب شفیع الوریٰ کو
بڑے فخر سے مُسکرائی حلیمہ

رسُولِ خدا اور آغوش اُس کی
وہ خدمت کے لمحے، وہ دائی حلیمہ

دو عالَم کی دولت مجھے مِل گئی ہے
اُنہیں لے کے یہ گُنگُنائی حلیمہ

وہ نعمت جوتجھ کوعطا کی خدا نے
کسی اور نے کب وہ پائی حلیمہ

اُسے اپنی آغوش میں تُو لیےہے
کہ شاہی ہے،جِس کی گدائی،حلیمہ!

وہ عظمت مِلی ہے کہ اللہُ اکبر
مقدّر کی تیرے دُہائی حلیمہ

اِسی کی ضیاؤں سے جگمگ ہے عالَم
مبارک مہِ مُصطفائی حلیمہ!

نصیرؔ اپنی قسمت پہ نازاں ہو، جِس دَم
مِلے تیرے دَر کی گدائی حلیمہ

حضرت الشیخ پیر سید نصیر الدین نصیرؔ جیلانی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ گولڑہ شریف


 
Top