بحر متدارک۔۔۔رہنمائی درکار ہے

نوید خان

محفلین
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ۔

محترم اساتذہ و دوستوں سے ایک رہنمائی درکار ہے۔

فنا بلند شہری صاحب کی ایک غزل ہے جس کا مطلع کچھ یوں ہے۔

میرے رشکِ قمر، تو نے پہلی نظر، جب نظر سے ملائی مزا آ گیا​
برق سی گر گئی، کام ہی کر گئی، آگ ایسی لگائی مزا آ گیا

اس شعر کی تقطیع کرنے پر میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہر مصرعہ " فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن" کے وزن پر ہے۔ جہاں تک اس فورم کی مدد سے میں نے سیکھا ہے "فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن" بحر متدارک مثمن سالم ہے تو کیا مندرجہ بالا غزل بحر متدارک مثمن سالم مضاعف میں تصور ہو گی یا میری تقطیع میں کہیں مسئلہ ہے۔ بحر متقارب مثمن سالم مضاعف کا تو پہلے علم میں ہے لیکن یہ پہلی دفعہ دیکھنے کو ملا ہے۔ آپ کی رہنمائی درکار ہے۔ اس سلسلے میں آپ کا بہت مشکور رہوں گا۔​
 

نوید خان

محفلین
مضاعف کا مطلب دو چند یعنی ڈبل ہوتا ہے
سب سے پہلے تو بے حد شکریہ محترم محمد وارث بھائی۔ یہ بات تو علم میں تھی کہ مضاعف کا مطلب دو چند ہوتا ہے لیکن بحر متدارک مثمن سالم مضاعف کا استعمال پہلے نظر سے نہیں گزرا اس لیے سمجھ میں نہیں آیا۔
یہ بحر متدارک مثمن سالم مضاعف ہی ہے
تو کیا کوئی بھی غزل یا شعر کسی بھی بحر کے مضاعف کے وزن میں ہو سکتا ہے چاہے اس میں زحاف کا استعمال ہی کیوں نہ ہوا ہو؟
 

محمد وارث

لائبریرین
تو کیا کوئی بھی غزل یا شعر کسی بھی بحر کے مضاعف کے وزن میں ہو سکتا ہے چاہے اس میں زحاف کا استعمال ہی کیوں نہ ہوا ہو؟
مزاحف بحریں شاید مضاعف استعمال نہیں ہوتیں، سالم بحریں ہوتی ہیں اور ان میں بھی زیادہ مشہور متقارب اور متدارک ہی ہیں۔ یہ عام مضاعف استعمال ہوتی ہیں، اگر اور کوئی ہوگی تو شاذ ہوگی۔
 

نوید خان

محفلین
مزاحف بحریں شاید مضاعف استعمال نہیں ہوتیں، سالم بحریں ہوتی ہیں اور ان میں بھی زیادہ مشہور متقارب اور متدارک ہی ہیں۔ یہ عام مضاعف استعمال ہوتی ہیں، اگر اور کوئی ہوگی تو شاذ ہوگی۔
علم میں اضافے میں سبب کے لیے بے حد مشکور ہوں!! جزاک اللہ خیر۔
 
Top