اقتباسات بانو آپا - بانو قدسیہ کی تحریروں سے اقتباسات اور ان کی باتیں

زبیر مرزا

محفلین
"بحث کرنا جاہلوں کا کام ہے - بال کی کھال نکالنے سے کیا حاصل؟ میری بلا سے آپ چاہے کچھ سمجھتے ہوں مجھے
اپنے نظریوں پرشکوک نہیں ہونے چاہیں- آپ اگردنیا کو چپٹا سمجھتے ہیں تو آپ کی مرضی -"
(شہرِ بے مثال سے اقتباس )
 
میں سوشیالوجی کے طالب علم کی طرح سوچنے لگا کہ جب انسان نے سوسائٹی کو تشکیل دیا ہوگا تو یہ ضرورت محوس کی ہوگی کہ فرد علیحدہ علیحدہ مطمئن زندگی بسر نہیں کر سکتے۔ باہمی میل جول اور ضرورت نے معاشرے کو جنم دیا ہوگا۔ لیکن رفتہ رفتہ سوسائٹی اتنی پیچ در پیچ ہو گئی کہ باہمی میل جول، ہمدردی اور ضرورت نے تہذیب کے جذباتی انتشار کا بنیادی پتھر رکھا۔ جس محبت کے تصور کے بغیر معاشرے کی تشکیل ممکن نہ تھی شاید اسی محبت کو مبالغہ پسند انسان نے خدا ہی سمجھ لیا اور انسان دوستی کو انسانیت کی معراج ٹھہرایا۔ پھر یہی محبت جگہ جگہ نفرت، حقارت اور غصے سے زیادہ لوگوں کی زندگیاں سلب کرنے لگی۔ محبت کی خاطر قتل ہونے لگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خودکشی وجود میں آئی ۔۔۔۔۔۔ سوسائٹی اغواء سے شبخون سے متعارف ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔
(بانو قدسیہ کی کتاب راجہ گدھ سے اقتباس)
 

نیلم

محفلین
جانے کیا بات ہے ،ﻟﯿﮑﻦ ﮨﺮ ﺷﺨﺺ اپنے ﻣﺤﺒﻮﺏ ﮐﯽ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﺍﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ
ﻣﺎﺿﯽ ﮐﯽ ﺳﯿﺮ ﺿﺮﻭﺭ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ہے ﺟﻮ کواڑ مدتوں سے بند ہوتے ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﭘﺮ
ﺩﺳﺘﮏ ﺩﮮ ﮐﺮ سوئے ہوئے ﻣﮑﯿﻨﻮﮞ سے ﺍﭘﻨﺎ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﻣﻼﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺑﭽﭙﻦ ﮐﯽ
ﺩﻭﭘﮩﺮﯾﮟ، ﺷﺎﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭﺟﻮﺍﮞ ﺭﺍﺗﻮﮞ ﮐﯽ
ﺳﺎﺭﯼ ﻓﻠﻢ ﺍﺳﮯ ﺩﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﮍﯼ ﺁﺭﺯﻭ ہوتی ہے
ﺍﺻﻞ ﺷﻨﺎﺧﺖ ﺗﻮ اپنے ﻣﺎﺿﯽ سے ہی
پیدا ہوسکتی ہے

ﺭﺍﺟﮧ ﮔِﺪﮪ ﺳﮯ ﺍﻗﺘﺒﺎﺱ...
 

نیلم

محفلین
آگے جانے والے پیچھے رہے ہوئے لوگوں کو کبھی یاد نہیں کرتے۔۔۔ جس کو کچھ مل جائے، اچھا یا برا، اس کی یاد داشت کمزور ہونے لگتی ہے۔اور جن کو سب کچھ کھو کر اس کا ٹوٹا پھوٹا نعم البدل بھی نہ ملے، ان کا حافظہ بہت تیز ہو جاتا ہے۔۔۔ اور ہر یاد بھالے کی طرح اترتی ہے۔۔۔ ۔"

راجہ گدھ، بانو قدسیہ کے ناول سے اقتباس
 

نیلم

محفلین
محبت نفرت کا سیدھا سادہ شیطانی روپ ہے۔ محبت سفید لباس میں ملبوس عمروعیار ہے۔ہمیشہ دوراہوں پر لا کر کھڑا کر دیتی ہے۔ محبت ہی جھمیلوں میں کبھی فیصلہ کن سزا نہں ہوتی، ہمیشہ عمر قید ہو تی ہے۔

محبت کا مزاج ہوا کی طرح ہے۔کہیں ٹکتا نہیں، محبت میں بیک وقت توڑنے اور جوڑنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ محبت تو ہر دن کے ساتھ اعادہ چاہتی ہے۔جب تک اس کی تصویر میں رنگ نہ بھرو تصویر فیڈ ہو جاتی ہے۔

روز سو رج نہ چڑ ھے تو دن نہیں ہوتا، اسی طرح جس روز محبت کا آفتاب طلوع نہ ہو ،رات رہتی ہے

اقتباس از بانو قدسیہ راجہ گدھہ
 

نیلم

محفلین
‫دینِ اسلام کے خواتین پر احسانات۔۔۔۔۔“
آغاز کرتی ہوں پاک پروردگار کی ذات سے۔۔۔ جس نے ہمارے لیے دین اسلام کو پسندیدہ قرار دیا۔۔۔۔وہ دین اسلام جس کا بنی نوع انسان پر بالعموم اور خواتین پر بالخصوص بڑے احسانات ہیں۔۔۔۔یہ وہ دین ہے جوخاص طور پر بہن۔۔۔،بیوی۔۔۔،بیٹی۔۔۔ اور ماں ۔۔۔کے لیے خصوصی پیکجز کے ساتھ آیا۔۔۔اس دین سے پہلے بیوی کو جو باندی تھی وفا بنا دیا۔۔۔،بہن کو جو بوجھ تھی عزت بنا دیا۔۔۔،بیٹی جو زحمت سمجھی جاتی تھی رحمت بنا دیا۔۔۔،ماں محض نام نہاد غیرت تھی۔۔۔ قدموں تلے جنت رکھ دی۔۔۔۔ اللہ تعالی کی مخلوقات میں غالبا عورت دین اسلام کی سب سے زیادہ احسان مند ہے۔
بانو قدسیہ
 

نیلم

محفلین
عورت بھی بڑی بے بس ہے۔ ۔ ۔ کوئی اس پر انتظار ٹھونستا نہیں، لیکن اس کی روح میں انتظار ہے۔ ۔ ۔ شائد وہ اس لیے راہ تکتی ہے کہ کوئی اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے واپس جنت میں لے جائے۔ ۔ ۔
از: حاصل گھاٹ--- بانو قدسیہ
 

نیلم

محفلین
"بھلا روز ازل کیا ہوا تھا! لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید ابلیس کا گناہ فقط تکبّرہے لیکن میرا خیال ہے کہ تکبّرکا حاصل مایوسی ہے ِجب ابلیس اس بات پر مصر ہوا کہ وہ مٹی کے پتلے کو سجدہ نہیں کر سکتاتو وہ تکبر کی چوٹی پر تھا لیکن جب تکبر ناکامی سے دوچار ہوا‘تو ابلیس اللہ کی رحمت سے ناامیّد ہوا ِ
حضرت آدم علیہ السلام بھی ناکام ہوئے‘وہ بھی جنت سے نکالے گئےلیکن وہ مایوس نہیں ہوئے ِیہی تو ساری بات ہے___ابلیس نے دعوا کر رکھا ہےمیں تیری مخلوق کو تیری رحمت سے مایوس کروں گا ِناامیّد‘ مایوس لوگ میرےگروہ میں داخل ہونگے ِاللہ جانتا ہے کہ اس کے چاہنے والوں کا اغواء ممکن نہیں ِوہ کنویں میں لٹکائے جائیں‘صلیب پر لٹکیں‘ وہ مایوس نہیں ہوں گے__"

سامان وجود: بانو قدسیہ
 

ام اریبہ

محفلین
سات ستمبر کی صبح کو اشفاق صاحب جب ہمیشہ کے لیے ہم سے رخصت ہوئے ۔۔۔۔ تو رخصتی سے ذرا پہلے میرے چہرے پر پریشانی کے آثار دیکھ کر کہنے لگے ۔۔۔۔۔
" قدسیہ گھبرانہ یا پریشان مت ہونا ۔۔۔۔ جو کچھ ہو رہا ہے ٹھیک ہی ہو رہا ہے" ۔۔۔۔۔

راہ رواں
:a2:
 

ماما شا

محفلین
جب جب بانو قدسیہ کو پڑھا ۔۔۔یہ احساس شدت سے ہوا کہ ۔ ۔ ۔اشفاق صاحب کیا کمال انسان تھے کہ بانو آپا جیسے ہیرے کی پرکھ کرلی اور اپنا ساتھ دے کر اُن کے اندر کی تخلیق کار کو جِلا بخش دی۔
 
Top