سعود عثمانی بارش ہے اور تو ۔ایک نظم

بارش ہے اور تو
کورے جسم کے جیسی ہے
مٹی کی خوشبو
وقت ہو فرصت جو
دن بھر دیکھیں دل بھر کے
رم کرتے آہو
کٹنا پڑتا ہے
مٹی ہوں اور پہلو میں
دریا پڑتا ہے
یہ گرداب نہ دیکھ
دیکھ یہ سارے جھوٹے ہیں
ایسے خواب نہ دیکھ
خود سے مل کر دیکھ
دوست یہیں مل جائیں گے
ایک سے بڑھ کر ایک
چین نہیں گھر میں
کوئی روزن ڈھونڈتی ہے
بوند ہے پتھر میں

(سعود عثمانی)
 
Top