بارش میں بھیگتا غریب:

احسان اللہ

محفلین
بارش میں بھیگتا غریب:

از

احسان اللہ کیانی

اسلام آباد اور راولپنڈی میں تیز بارش ہورہی ہے،کہیں گلیوں میں پانی کھڑا ہے، کہیں گلیاں کیچڑ سے بھر چکی ہیں

کچھ دیر قبل ہی سورج غروب ہوا ہے، اب چاروں طرف اندھیرا ہے ۔

لوگ سردی سے بچنے کیلئے گرم بستروں میں لیٹے ہیں،کچھ لوگ ہیٹر جلا کر جسم گرما رہے ہیں

میں چھتری لیے چھت پر ٹہل رہا ہوں، گلیاں سنسان پڑی ہیں، سارے شہر میں ایک ویرانی ہے، کہیں کوئی شخص دکھائی نہیں دیتا ۔

اچانک میری نظر ایک شخص پر پڑی ،جو اپنے اوپر ایک پرانی سے چادر اوڑھے ہوئے، تیز تیز چل رہا تھا،وہ حلیے سے غریب آدمی معلوم ہوتا تھا

لیکن

حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ اس وقت بھی اپنے پرانے سے کپڑوں کو بچانے کی بہت کوشش کر رہا تھا

میں تجسس سے اسے دیکھ رہا تھا، آخر اس طوفانی بارش میں کون سی چیز اسے گھر سے باہر نکال لائی ہے، میرا خیال تھا، اس کے گھر کوئی بہت سخت بیمار ہوگا، جس کے لیے یہ دوائی لینے جا رہا ہوگا۔

میں مسلسل اسے دیکھتا رہا، آخر یہ کہاں جا رہا ہے، کچھ لمحے بعد وہ مسجد کے دروازہ پر رُکا، باہر وضو خانے پر وضو کیا اور مسجد میں داخل ہو گیا

میرا تجسس مزید بڑھا،تو میں بھی حقیقت جاننے کیلئے، گھر سے باہر نکل آیا، بڑی مشکل سے کیچڑ سے بچتا بچتا،مسجد کے دروازے پر پہنچ گیا،چپکے سے اندر جھانکا تو وہ شخص مسجد کی الماری میں کچھ تلاش کر رہا تھا، میں الماری کے پاس کی کھڑکی سے اسے دیکھ رہا تھا، مجھے ایسا لگا ،جیسے اس نے مجھے دیکھ لیا ہے، اس نے آرام سے قرآن نکالا اور کھول کر پڑھنے لگا، میں کھڑکی سے مسلسل اسے دیکھتا رہا

آخر اتنی بارش تھی، اگر اس نے قرآن ہی پڑھنا تھا، تو گھر میں پڑھ لیتا،مسجد آنے کی کیا ضرورت تھی، ایک ہی منٹ بعد ، اس نے قرآن کریم بند کیا، پھر آنکھوں سے لگایا اور مختصر سی دعا مانگ کر سامنے موجود لکڑی کی الماری میں رکھ دیا

اب اس کی نظریں مسجد کی سامنے کی دیوار پر لگی ہزاروں روپے مالیت کی ڈیجیٹل گھڑی پر تھی،میرے ذہن میں آیا، شاید یہ غریب انسان اپنی غربت مٹانے کیلئے گھڑی چرانے کے موڈ میں ہے۔

وہ گھڑی کی طرف بڑھا، تو میرا شک یقین میں بدلنے لگا، اس نے گھڑی کی جانب ہاتھ بڑھایا اور ایک بٹن آن کیا، پھر ایک بلند آواز چاروں طرف گونجنے لگی۔

یہ آواز تھی

اللہ اکبر اللہ اکبر

میری آنکھوں میں آنسو آگئے، میرا دل اس کیلئے دعا کرنے لگا

یہ اس مسجد کے امام تھے ۔

میرا دل کہہ رہا تھا، یہ لوگ تو بڑے قابل تعظیم و تقلید تھے،لیکن ہم نے انھیں ذلیل و حقیر بنا دیا ہے۔

ان کے کپڑے دیکھ کر لوگ انھیں کیا کیا سمجھنے لگتے ہیں

یاد رکھیں

ان ہی جیسے مولویوں کی وجہ سے ہماری مسجدیں آباد ہیں،ان ہی کی وجہ سے ان میں بروقت اذانیں ہوتی ہیں، بروقت جماعت ہوتی ہے۔

اللہ کریم سے دعا ہے

انھیں اس کا بہترین بدلہ عطا فرمائے ۔
 
Top