باتیں ایسی کہ خوشبو آئے: پیارے رسول ﷺ کی پیاری پیاری باتیں

سید رافع

محفلین
ممکن نہیں کہ تیری ثنا کا ہو حق اَدا
بعد از خدا بزرگ توہے قصہ مختصر

پیارے آقا ﷺ بہت مسکرانے والے تھے۔ ایک دفعہ اسی بات پر مسکرا دیے کہ ابورمثہ رضی اللہ عنہ کے والد نے آپکے محض یہ پوچھنے پر کہ 'یہ تمہارا بیٹا ہے'،خوب جوش سے رب کعبہ کی قسم کھا لی۔ صلی اللہ تعالیٰ علی محمد۔

مکمل واقعہ یہاں پڑھیں۔

1472310053_1517.gif
1472310053_1517.gif
1472310053_1517.gif
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
زہے مقدر حضورِ حق سے سلام آیا‘ پیام آیا
جھکاﺅ نظر یں، بِچھاﺅ پلکیں ادب کا اعلیٰ مقام آیا

پیارے آقا ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ بے تکلف اور بہت مسکرانے والے تھے۔ ایک دفعہ اسی بات پر مسکرا دیے کہ ایک سوار نے آکر اطلاع دی کہ حنین کے مرد و عورتیں اپنے مال مویشیوں کے ساتھ جنگ کے لیے جمع ہیں۔ رسول اللہ ﷺ مسکرائے اور فرمایا 'ان شاءاللہ یہ سب کل ہم مسلمانوں کا مال غنیمت ہوں گے'۔ صلی اللہ تعالیٰ علی محمد۔

مکمل واقعہ یہاں پرھیں۔

1472310053_1517.gif
1472310053_1517.gif
1472310053_1517.gif
 

سید رافع

محفلین
سید رافع بھائی سیرت النبی کے واقعات مکمل پیش فرمائیے، یا مختصر واقعہ لکھ کر تفصیل کے لیے لنک دے دیجیے۔ یوں اشتہار کے انداز میں نہ پیش فرمائیے۔

میرے اپنے ذوق کے اعتبار سے رسول اللہﷺ کی کوئی خاص ادا جو واقعہ میں پسند آئی بیان کر دی تاکہ مصروف سے مصروف قاری کو بھی سیرت نبی ﷺ کی کچھ خوشبو پہنچ جائے۔ پھر واقعہ بھی ایسا پیش کیا ہے جو باآسانی احادیث کی کتاب میں مل جائے۔ جہاں تک تفصیل کا تعلق ہے اسکے لیے تو ویب سائٹس اور کتابیں ہیں ہی۔ ہر مراسلہ جس کو آپ اشتہار سے تشبیہ دے رہے ہیں اپنی جگہ ایک موتی ہے۔ یعنی عام زندگی میں جوں جوں موقع آئے یوں یوں رسول اللہ ﷺ کی ادائیں اختیار کرتے جائیں۔ یوں ایک ایک مراسلہ قاری کو کوئی اہم بات ذہن نشین کرا رہا ہے جیسے کہ فلیش کارڈ۔ یہی زندگی کی اصل معراج ہے کہ ہر ہر ادا مصطفےٰﷺ قارئین کی خاص توجہ کی حق دار بنے اور زندگیوں کا حصہ بھی بن جائے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر اور سلامتی عطا فرمائے۔ امید ہے آپ میری وضاحت سے مطمئن ہوئے ہوں گے۔
 
آخری تدوین:
میرے اپنے ذوق کے اعتبار سے رسول اللہﷺ کی کوئی خاص ادا جو واقعہ میں پسند آئی بیان کر دی تاکہ مصروف سے مصروف قاری کو بھی سیرت نبی ﷺ کی کچھ خوشبو پہنچ جائے۔ پھر واقعہ بھی ایسا پیش کیا ہے جو باآسانی احادیث کی کتاب میں مل جائے۔ جہاں تک تفصیل کا تعلق ہے اسکے لیے تو ویب سائٹس اور کتابیں ہیں ہی۔ ہر مراسلہ جس کو آپ اشتہار سے تشبیہ دے رہے ہیں اپنی جگہ ایک موتی ہے۔ یعنی عام زندگی میں جوں جوں موقع آئے یوں یوں رسول اللہ ﷺ کی ادائیں اختیار کرتے جائیں۔ یوں ایک ایک مراسلہ قاری کو کوئی اہم بات ذہن نشین کرا رہا ہے جیسے کہ فلیش کارڈ۔ یہی زندگی کی اصل معراج ہے کہ ہر ہر ادا مصطفےٰﷺ قارئین کی خاص توجہ کی حق دار بنے اور زندگیوں کا حصہ بھی بن جائے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر اور سلامتی عطا فرمائے۔ امید ہے آپ میری وضاحت سے مطمئن ہوئے ہوں گے۔
کیا آپ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اشتہار کے انداز میں پیش کرنے مصر ہیں؟ مختصر واقعہ بیان کرنے میں کچھ قباحت ہے۔ عام قاری اسی واقعہ سے مطمئین ہوجائے۔ جو کچھ مزید جستجو کرنا چاہے اس کے لیے لنک پیش فرمائیے۔
 

سید رافع

محفلین
کیا آپ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اشتہار کے انداز میں پیش کرنے مصر ہیں؟ مختصر واقعہ بیان کرنے میں کچھ قباحت ہے۔ عام قاری اسی واقعہ سے مطمئین ہوجائے۔ جو کچھ مزید جستجو کرنا چاہے اس کے لیے لنک پیش فرمائیے۔

چلیں آنے والے مراسلوں میں اسلوب مختصر واقعہ کا کر لوں گا۔ خوش رہیے۔
 

سید رافع

محفلین
کوئی مِثل، مصطفےٰ کا کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہو گا
کسی اور کا یہ رُتبہ کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہو گا

پیارے آقا ﷺ کی شفقت۔

رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ 'رحمت صرف بدبخت سے ہی چھینی جاتی ہے' چنانچہ آپ ﷺ اپنی غایت درجہ شفقت کی وجہ سےکبھی صحابہ کو صوم وصال سے منع فرماتے اور یہ راز کھولتے کہ 'میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے تو کبھی بکری سے شفقت کرنے والے سے فرماتے کہ 'اگر تو نے بکری کے ساتھ شفقت کی ہے تو اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے '۔ یعنی نہ صرف آپ ﷺ انسانوں کے لیے سرپا شفقت ہیں بلکہ آپکی تعلیمات جانوروں اور پرندوں پر بھی رحمت کا دریچہ کھولتی ہیں۔ اللہ اللہ کیا بات ہے سرکار ﷺ کی۔

نبی کریم کا فرمان ہے کہ اللہ نے ہر چیز کو ڈھنگ سے کرنا فرض کیا ہے۔ آپ ﷺ کی نظرِ شفقت کل عالمین پر پھیلی ہوئی تھی چنانچہ آپﷺ نے قصاص کو اچھے ڈھنگ سے ادا کرنے کا حکم دیا اور مجرم کو تڑپا تڑپا کر مارنے سے منع فرمایا۔ یعنی میرے آقا ﷺ کی نگاہ شفقت عاصی و مجرم تک بھی جاتی ہے۔ آقا ﷺ ہم میں شفقت کی خصلت چاہتے ہیں سو حکم دیتے ہیں کہ جانور کو ذبح کرنے سے قبل چھری کو تیز کر لو اور اسے آرام پہنچاؤ۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم میں وہ خصلتیں پیدا فرمائے جو اللہ اور اسکے حبیبﷺ ہم میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

نبی کریم ﷺ مجسم شفقت کیوں نہ ہوں کہ اللہ نے اپنا دست شفقت و عزت انکے دونوں شانوں کے درمیان رکھا جس کی ٹھنڈک آپﷺ نے اپنی چھاتیوں کے درمیان محسوس کی۔ چنانچہ آپ اپنے صحابہ کی خیر خواہی پر حریص تھے۔ جب صحابہ آپ ﷺ سے حکم سننے اور ماننے کی بیعت کرتے تو آپ ﷺ بے حد شفقت کی وجہ سے ان سے فرماتے کہ 'یہ بھی کہو جتنا مجھ سے ہو سکے گا'۔ اللہ اللہ کیا مقامِ شفقت ہے کہ ماننے والا تو سب کچھ ماننے کے لیے تیار ہے اور آپ ﷺ اسے آسانی سے جو ہو سکے کا آرام و سکون پہنچا رہے ہیں۔ دعا ہے کہ ہم بھی لوگوں سے آسانی کا معاملہ کرنے والے شفیق انسان بنیں۔

صلی اللہ تعالیٰ علی محمد۔

1472310053_1517.gif
1472310053_1517.gif
1472310053_1517.gif
 

سید رافع

محفلین
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
میرا دل بھی چمکادے چمکانے والے
پیارے آقا ﷺ کا مزاح۔

رسول اللہﷺ نے اپنی خوش طبعی کی حقیقت بیان کرتے ہوئے کہا کہ 'میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا'۔ ایک پر مذاق صحابی نے دوسرے صحابی کو سفر کے دوران بطور غلام بیچ ڈالا۔ ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی سفر میں ان کے ساتھ تھے۔ جب انکو پتہ چلا تو وہ ان صحابی کوچھڑا کر لائے۔ یہ تینوں بدری صحابی تھے۔ جب یہ مدینے پہنچے تو سال بھر آپﷺ اور دیگر اصحاب اس واقعے کو سن کر ہنستے رہے۔ آپﷺ جہاں طبعیتوں کا بے حد لحاظ فرماتے وہیں ضرر رساں مذاق سے منع فرماتے۔ جیسے کہ ایک دوسرے پر کنکریاں مارنا۔ اس سے آپ ﷺ لوگوں کو آنکھ پھوٹنے اور دانت ٹوٹنے سے بچانا چاہتے تھے۔

ا للھم صل علٰی محمد و علٰی آل محمد
1472310053_1517.gif
1472310053_1517.gif
1472310053_1517.gif
 
Top