فیصل عظیم فیصل
محفلین
میر ے دوست نے سامنے والی میز پر بیٹھے چار آدمیوں میں سے ایک کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے مجھ سے پوچھا۔
جانتے ہو اسے؟
اس کا اس طرح سے اشارہ کرنے کا ڈھنگ مجھے پسند نہ آیا۔ لیکن جس شخص کو میرے دوست نے انگلی کا نشانہ بنایا تھا اس کی طرف دیکھنا بھی ضروری تھا۔ میں نے دیکھا وہ شخص میرے لئے اجنبی تھا ۔ لہذا مجھ میں اس شخص کو جاننے کا اشتیاق جاگ اٹھا۔
کون ہے وہ؟ میں نے پوچھا۔
ایک معمولی سا بلیک میلر!۔ جواب اس قدر اونچی آواز میں دیا گیا تھا کہ سامنے والی میز پر بیٹھے ہوئے اس شخص نے بھی سن لیا۔ اس کے چہرے پر ناگواری کی ایک لہر سی گزر گئی ۔ اور پھر وہ اپنی باتوں میں مشغول ہو گیا۔
سرگوشیانہ انداز میں اپنے دوست سے میں نے کہا۔
اگر تمہیں اس شخص کا تعارف انہی لفظوں میں کرانا تھا تو کم سے کم سر ہی دھیمے لگانے تھے۔
میرا دوست کھلکھلا کر ہنس دیا اور بولا ۔
بلیک میلر لفظ کا وہ ذرا بھی برا نہیں مانتا۔ بلکہ وہ خود کو بہت بڑا بلیک میلر سمجھتا ہے اور مشہور بھی یہی کرتا ہے ۔ کہو تو ملواؤں؟
نہیں رہنے دو ۔ میں نے کہا۔
اور ساتھ ہی سوچ میں ڈوب گیا کہ اگر وہ خود کو بلیک میلر کہلوانا نامناسب خیال نہیں کرتا تو اسے میرے دوست کی بات ناگوار کیوں گزری تھی؟ اور جب میں نے اس لفظ بلیک میلر کے ساتھ دی گئی صفت پر غور کیا تو مجھے میرے سوال کا جواب مل گیا۔
میرے دوست نے اگر اسے رنجیدہ کیا تھا تو ۔۔۔ معمولی سا۔۔ کہہ کر ۔ اگر وہ اسے ۔۔ بہت بڑا۔۔ بلیک میلر کہتا تو شایر اس کی آنکھیں بے پناہ خوشی سے چمک اٹھتیں۔
جانتے ہو اسے؟
اس کا اس طرح سے اشارہ کرنے کا ڈھنگ مجھے پسند نہ آیا۔ لیکن جس شخص کو میرے دوست نے انگلی کا نشانہ بنایا تھا اس کی طرف دیکھنا بھی ضروری تھا۔ میں نے دیکھا وہ شخص میرے لئے اجنبی تھا ۔ لہذا مجھ میں اس شخص کو جاننے کا اشتیاق جاگ اٹھا۔
کون ہے وہ؟ میں نے پوچھا۔
ایک معمولی سا بلیک میلر!۔ جواب اس قدر اونچی آواز میں دیا گیا تھا کہ سامنے والی میز پر بیٹھے ہوئے اس شخص نے بھی سن لیا۔ اس کے چہرے پر ناگواری کی ایک لہر سی گزر گئی ۔ اور پھر وہ اپنی باتوں میں مشغول ہو گیا۔
سرگوشیانہ انداز میں اپنے دوست سے میں نے کہا۔
اگر تمہیں اس شخص کا تعارف انہی لفظوں میں کرانا تھا تو کم سے کم سر ہی دھیمے لگانے تھے۔
میرا دوست کھلکھلا کر ہنس دیا اور بولا ۔
بلیک میلر لفظ کا وہ ذرا بھی برا نہیں مانتا۔ بلکہ وہ خود کو بہت بڑا بلیک میلر سمجھتا ہے اور مشہور بھی یہی کرتا ہے ۔ کہو تو ملواؤں؟
نہیں رہنے دو ۔ میں نے کہا۔
اور ساتھ ہی سوچ میں ڈوب گیا کہ اگر وہ خود کو بلیک میلر کہلوانا نامناسب خیال نہیں کرتا تو اسے میرے دوست کی بات ناگوار کیوں گزری تھی؟ اور جب میں نے اس لفظ بلیک میلر کے ساتھ دی گئی صفت پر غور کیا تو مجھے میرے سوال کا جواب مل گیا۔
میرے دوست نے اگر اسے رنجیدہ کیا تھا تو ۔۔۔ معمولی سا۔۔ کہہ کر ۔ اگر وہ اسے ۔۔ بہت بڑا۔۔ بلیک میلر کہتا تو شایر اس کی آنکھیں بے پناہ خوشی سے چمک اٹھتیں۔