بابِ مدحت پہ مری ایسے پذیرائی ہو ؛ سید شاکر القادری

الف نظامی

لائبریرین
بابِ مدحت پہ مری ایسے پذیرائی ہو
لفظ خوشبو ہوں ، خیالات میں رعنائی ہو


ہو اگر بزم ترا نام رہے وردِ زباں
تجھ کو سوچوں جو میسر کبھی تنہائی ہو


وادیء جاں میں پڑاو ہو تری خوشبو کا
گوشہء دل میں تری انجمن آرائی ہو


چاک کرتی ہیں قبا ، فرطِ ہوا سے کلیاں
اے صبا! کوچہء دل دار سے ہوآئی ہو؟


وہ تکلم کہ جسے حسنِ سماعت ترسے
وہ تبسم کہ ہر اک پھول تمنائی ہو


ناقہء شوق اس انداز سے طے ہو یہ سفر
لے حجازی ہو تری ، زمزمہ صحرائی ہو


کس نے دیکھا ہے بہم شام و سحر کو شاکر
ہاں اگر زلف وہ رخسار پہ لہرائی ہو


(سید شاکر القادری)​
 
Top