بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر10 - سیانا جن

(پچھلی اقساط کے لئے میرے بک مارک پر نظر ڈالئے)

بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر10 -
تم کون ہو؟ ویلنٹائن نے جن سے پوچھا
"جن"، میں جن ہوں میرے آقا، آپ کو میری شکل سے نہیں لگتا؟ جن نے ذرا حیرت سے پو چھا
"میں کوئی پہلے بھلا جنوں کی بستی میں رہتا تھا، مجھے کیا پتہ جن دیکھنے میں کیسے ہوتے ہیں؟ اور تم نے ہوہاہا کر کے شور بھی نہیں مچایا جس سے مجھے پتہ چلے کہ تم "جن" ہو"۔ ویلنٹائن نے اپنی کنفیوژن کی وجہ بیان کر دی۔
"دیکھئے شکل کی پہچان نا سہی لیکن میں نکلا تو بوتل میں سے ہوں نا، اور ہوہاہا تودشمن کو ڈرانے کے لئے کرتا ہوں اپنے آقا کو نہیں"۔ جن نے مسکرا کر وضاحت پیش کی۔
اوہ اچھا۔ ہاں میں تو تمہارا آقا بن گیا ہوں۔ یہ بتاؤ تم میرا کون کون سا کام کر سکتے ہو؟ ویلنٹائن نے پہچان کے لئے مزید جھنجٹ میں پڑنے کی بجائے غیر متوقع نعمت سے فائدہ اٹھانے کے لئے پوچھا
"اجی میں جن ہوں جن " ، "آپ حکم تو کریں" جن نے لامحدود سی تسلی دی
"اچھا ایسا کرو مجھے کبوتر بنا کر اڑا کر ایک گھر کی منڈیر تک پہنچا دو میں نے ذرا کسی کو دیکھنا ہے" ویلنٹائن نے ذرا شرما کر فرمائش کے انداز میں حکم دیا۔
"اگر کسی نے آپ کو دشمن کا جاسوس کبوتر سمجھ کر آپ پر تیر چلا دیا تو؟ اور ویسے بھی میں جن ہوں"، کوئی جادوگر نہیں جو آپ کی ہئیت بدل دوں" البتہ خود کبوتر بن سکتا ہوں اگر آپ حکم دیں تو" جن نے اپنی طاقت کی وضاحت پیش کی۔
"اور اگر تم پر کسی نے دشمن سمجھ کر تیر چلا دیا تو"؟ "تم نے کونسا کسی کبوتری کا دیدار کرنے جانا ہے؟" ویلنٹائن کو اپنا آئڈیا ناکام ہونے پر دکھ ہوا
"کبوتری ہماری زندگی میں بھی ہوسکتی ہے جی" جن نے ایک ٹھنڈی آہ بھری
"یار!! یہ بتاؤ کہ میں کیسے کسی کو دیکھنا جا سکتا ہوں، تم میری کیسے مدد کر سکتے ہو" ؟ ویلنٹائن کی ایکسائٹمنٹ بڑھ رہی تھی اور صبر جواب دے رہا تھا۔
"کوئی مسئلہ نہیں میں جیل سے آپ کو آزاد کراؤں گا اور باہر لے جاؤں آپ جہاں جانا چاہتے ہیں چلیں" جن نے سکون سے کہا۔
"لیکن آپ کس کو دیکھنا چاہتے ہیں"؟ جن نے مزید پوچھا
ویلنٹائن نے سارا قصہ جن کو بتا دیا۔
"ہمیں اس کے گھر جانے سے پہلے پتہ ہونا چاہئے کہ وہ اب وہاں رہتی بھی یا نہیں؟ شادی شدہ ہے یا نہیں؟ کیا کرتی ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔۔۔ " جن نے سمجھداری کا مشورہ دے دیا
"ارے ہاں، ایسے جانے کا کوئی فائدہ نہیں، تم ایسا کرو کہ وہاں جاؤ اور سب پتہ کر کے آؤ" ،"مگر دھیان سے جانا کسی کبوتری کے چکر میں مت پڑنا" ویلنٹائن نے باقاعدہ حکم جاری کرتے ہوئے کہا
"جناب، میری بے چاری کبوتری اب کہاں زندہ ہوگی اتنے سالوں تک ، میں غائب ہوکر جاؤں تو بہتر ہے، اجازت ہو تو"۔ جن نے درخواست کی
"ہاں ٹھیک ہے۔"غائب ہو کر جاؤ" ویلنٹائن نے درخواست منظور کر لی
-------------------------​
"اوئے پادری، یہ تم شراب پیتے ہی پاگل ہوگئے؟ شرم نہیں آتی پادری ہوکر شراب پیتے ہو" سپاہی اچانک حاضر ہوکر چہک کر بولا
"کون پاگل"؟ ویلنٹائن نے حیرت سے پوچھا
"تم پاگل اور کون پاگل؟"، اتنی دیر سے اپنے آپ سے باتیں کر رہے تھے" سپاہی اس کے مبینہ پاگل پن سے بہت خوش تھا۔
"میں اپنے آپ سے باتیں نہیں کر رہا تھا" ویلنٹائن سنجیدگی سے بولا
"تو پھر ، اپنی اس کو یاد کر رہے تھے جس کے شربت دیدار نے تم کو جیل میں پہنچایا، ہاہاہا" ابھی جاکر میں قاضی کو بتاتا ہوں کہ تم نے پادری ہوکر جیل میں شراب پی" سپاہی پھر چہکا
"اور قاضی یہ نہیں پوچھے گا کہ جیل میں شراب لایا کون؟" اور اس بے وقوف کو قاضی سزا نہیں دے گا؟ لگتا ہے اب قاضی تم کو ڈبل سزا دے گا۔ ایک بے گناہ کو جیل میں رکھنے کی اور دوسری جیل میں شراب لانے کی" ویلنٹائن نے سپاہی کو مستقبل کا آئنہ دکھا دیا۔
"تمہارے پاس کی ثبوت ہے کہ شراب میں لایا جیل میں؟ سپاہی سٹپٹانے لگا
"تو پھر کون لایا؟ حوالدار" ویلنٹائن سپاہی کو گھیرنے لگا
"حوالدار صاحب!!!" سپاہی نے گھبرا کر وہیں سے کھڑے کھڑے حوالدار کو آواز دی اور پھر اس کے کمرے کی طرف بھاگا
-------------------------​
 

ماہی احمد

لائبریرین
ایک بڑا مشہور ڈائلاگ ہے نوری نتھ کا
میں تیرے ٹوٹے ٹوٹے کر دیاں گاں
تے ہر ٹوٹے وچوں آواز آئے گی
نتھ
نتھ
نتھ
:rollingonthefloor:
اب کوئی بولے بھی اسی انداز میں تو مزہ آجائے:rollingonthefloor:
 
آخری تدوین:

ماہی احمد

لائبریرین
اور ایک وہ شاید مولا جٹ کا ہے
"نوا آیا ایں سونڑیااااااا":wink2:
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
اس ڈائلاگ کی ادائیگی کا انداز بالکل ایسے ہے کہ اگلے بندے کی بندے کی یہ حالت ہو گی :blush3::blush3::blush3::blush3:
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 
Top