اے قلم لکھ مدحتِ شہ روحِ ایمانی کے ساتھ - نسیم کاظمی

حسان خان

لائبریرین
اے قلم لکھ مدحتِ شہ روحِ ایمانی کے ساتھ
جذبۂ جوشِ شہادت کی فراوانی کے ساتھ
بادۂ الفت سے شہ کی جامِ دل لبریز ہے
غم کو تازہ کر رہا ہوں اشک افشانی کے ساتھ
زندگی مضمر ہے تیرے غم کی میٹھی آنچ میں
ہے جواں اسلام تیری مرثیہ خوانی کے ساتھ
تیرا ماتم کر رہے ہیں خوں بہا کر اے حسین
اشکِ غم بھی بہہ رہے ہیں اک فراوانی کے ساتھ
آؤ ابراہیم دیکھو کارزارِ کربلا
مطمئن شبیر ہیں بیٹے کی قربانی کے ساتھ
منسلک ہیں حضرتِ عباس یوں شبیر سے
جس طرح سے ربط ہے اک موج کو پانی کے ساتھ
استغاثہ کربلا میں شاہ کا ہنگامِ عصر
تا ابد باقی رہے گا فکرِ انسانی کے ساتھ
کربلا تصویرِ غم، شبیر ہیں تصویرِ صبر
محوِ نظّارہ ہے عالم کتنی حیرانی کے ساتھ
ایک اک نیزے پہ سر ہے ہر شہیدِ دین کا
کیسی ہے بے حرمتی آیاتِ قرآنی کے ساتھ
ہو گیا غرقاب بیڑا ظلم و استبداد کا
ریگزارِ کربلا میں غم کی طغیانی کے ساتھ
بے کفن لاشے، جلے خیمے، فضا پرهول ہے
آئی ہے شامِ غریباں کتنی ویرانی کے ساتھ
کھیلتے ہیں کربلا والے نڈر ہو کر نسیم
ظلم کے دریا میں ہر اک موجِ طوفانی کے ساتھ
(نسیم کاظمی)
 
واہ بہت عمدہ کلام ہے۔ جیتے رہیے۔
زندگی مضمر ہے تیرے غم کی میٹھی آنچ میں
ہے جواں اسلام تیری مرثیہ خوانی کے ساتھ۔
 
Top