اے خدایا مجھ کو جینا تُو سکھا دے---حمد--برائے اصلاح

الف عین
عظیم
یاسر شاہ
-----------
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن
--------
اے خدایا مجھ کو جینا تُو سکھا دے
دل سے دنیا کی محبّت کو بھلا دے
------
میں سہارے پر ترے ہی جی رہا ہوں
میرے بگڑے کام ہیں جو وہ بنا دے
---------------
مجھ پہ تیری ہے عنایت ہر طرح کی
شکر کرنا بھی خدایا اب سکھا دے
----------
مجھ کو یا رب سب گناہوں سے بچانا
راستہ بھی نیکیوں کا اب دکھا دے
--------------یا
نیک لوگوں کے ہی رستے پر چلا دے
-----------
بے خبر ہے ، کیوں یہ امّت سو رہی ہے
اے خدایا ان کو غفلت سے جگا دے
-------------
کچھ ہیں تیرے خاص بندے اس جہاں میں
اس طرح کے کچھ ہی بندوں سے ملا دے
----------------
مجھ سے یا رب جو خطائیں ہو گئی ہیں
کر خدایا مجھ پہ رحمت وہ بُھلا دے
------------
مانگتا ہے تجھ سے ارشد یہ دعائیں
میرے دل میں یاد کی اک لو جلا دے
----------------یا
دل میں اپنی یاد کی اک لو جلا دے
-------------
نوٹ--شیخ بااسمل صاحب نے بحرِ رمل کی فہرست میں اس بحر کو شامل کیا ہے
 

عظیم

محفلین
اے خدایا مجھ کو جینا تُو سکھا دے
دل سے دنیا کی محبّت کو بھلا دے
-----بحر مجھے رواں تو محسوس نہیں ہو رہی بہر حال...
'مجھ کو جینا تو' زیادہ رواں ہو گا
اور 'بھلا دے' کی جگہ بھی 'مٹا دے' بہتر لگ رہا ہے

میں سہارے پر ترے ہی جی رہا ہوں
میرے بگڑے کام ہیں جو وہ بنا دے
---------------'میں سہارے پر ہی تیرے' بہتر ہو گا۔شعر درست ہے

مجھ پہ تیری ہے عنایت ہر طرح کی
شکر کرنا بھی خدایا اب سکھا دے
----------یہاں بھی الفاظ کی نشست بدلنے کی ضرورت ہے،
مثلاً
مجھ پہ ہے تیری عنایت ہر طرح کی


مجھ کو یا رب سب گناہوں سے بچانا
راستہ بھی نیکیوں کا اب دکھا دے
--------------یا
نیک لوگوں کے ہی رستے پر چلا دے
-----------پہلے مصرع میں 'بچانا' کی جگہ 'بچا کر' مناسب لگ رہا ہے۔ دوسرے مصرع دونوں ہی ٹھیک ہیں۔ بس دوسرے متبادل میں
'نیک لوگوں ہی کے' بہتر لگ رہا ہے

بے خبر ہے ، کیوں یہ امّت سو رہی ہے
اے خدایا ان کو غفلت سے جگا دے
-------------دوسرے میں 'ان' کی جگہ 'اس' کا محل لگتا ہے کہ پہلے میں 'امت' واحد کے طور پر آیا ہے

کچھ ہیں تیرے خاص بندے اس جہاں میں
اس طرح کے کچھ ہی بندوں سے ملا دے
----------------'کچھ ہیں' کی بجائے مجھے لگتا ہے کہ 'جو ہیں' بہتر ہو گا۔
اور دوسرے میں 'ہی' بھرتی کا لگ رہا ہے۔ اس مصرع کو یوں کیا جا سکتا ہے
اس طرح کے نیک بندوں....الخ

مجھ سے یا رب جو خطائیں ہو گئی ہیں
کر خدایا مجھ پہ رحمت وہ بُھلا دے
------------خدا بھلا دے خطائیں یا آپ اپنی خطائیں بھول جائیں یہ بات واضح نہیں لگ رہی۔ اور مصرع اولی بھی
مجھ سے یا رب ہو گئی ہیں جو خطائیں
یوں زیادہ رواں لگ رہا ہے

مانگتا ہے تجھ سے ارشد یہ دعائیں
میرے دل میں یاد کی اک لو جلا دے
----------------یا
دل میں اپنی یاد کی اک لو جلا دے
-------------دوسرا مصرعے کا متبادل بہتر ہے، 'لو جلانا' مجھے درست نہیں لگ رہا۔ لو لگانا یا لو جگانا میرا خیال ہے کہ درست ہو گا۔
 
عظیم
مجھ کو جینا اے خدایا تُو سکھا دے
دل سے دنیا کی محبّت کو مٹا دے
------------
میں سہارے پر ہی تیرے جی رہا ہوں
میرے بگڑے کام ہیں جو وہ بنا دے
------------
مجھ پہ ہے تیری عنایت ہر طرح کی
شکر کرنا بھی خدایا اب سکھا دے
--------------
مجھ کو یا رب سب گناہوں سے بچانا
نیک لوگوں کے ہی رستے پر چلا دے
--------
بے خبر ہے ، کیوں یہ امّت سو رہی ہے
اے خدایا اس کو غفلت سے جگا دے
------------
جو ہیں تیرے خاص بندے اس جہاں میں
اس طرح کے نیک بندوں سے ملا دے
------------
مجھ سے یا رب ہو گئی ہیں جو خطائیں
ان کو دنیا کے مکینوں سے چھپا دے
----------
مانگتا ہے تجھ سے ارشد یہ دعائیں
دل میں اپنی یاد کی اک لو لگا دے
-------------
 

عظیم

محفلین
مجھ کو جینا اے خدایا تُو سکھا دے
دل سے دنیا کی محبّت کو مٹا دے
------------پہلا مصرع پچھلا ہی بہتر تھا۔ اے خدایا مجھ کو تُو جینا سکھا دے' والا

میں سہارے پر ہی تیرے جی رہا ہوں
میرے بگڑے کام ہیں جو وہ بنا دے
------------بہتر ہو گیا ہے

مجھ پہ ہے تیری عنایت ہر طرح کی
شکر کرنا بھی خدایا اب سکھا دے
--------------یہ بھی ٹھیک ہو گیا ہے

مجھ کو یا رب سب گناہوں سے بچانا
نیک لوگوں کے ہی رستے پر چلا دے
--------'بچانا' کی جگہ 'بچا کر' کا مشورہ دیا تھا کہ بچانا مستقبل میں جا رہا ہے اور چلا دے کا تعلق حال سے ہے۔

بے خبر ہے ، کیوں یہ امّت سو رہی ہے
اے خدایا اس کو غفلت سے جگا دے
------------یہ بھی ٹھیک ہو گیا

جو ہیں تیرے خاص بندے اس جہاں میں
اس طرح کے نیک بندوں سے ملا دے
------------شعر تو ٹھیک ہو گیا ہے لیکن سیدھا سادہ بیان ہے۔

مجھ سے یا رب ہو گئی ہیں جو خطائیں
ان کو دنیا کے مکینوں سے چھپا دے
----------یہ بھی بہتر ہو گیا ہے

مانگتا ہے تجھ سے ارشد یہ دعائیں
دل میں اپنی یاد کی اک لو لگا دے
-------------ٹھیک ہو گیا
 
Top