رضا اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوئے نجف جا

سیما علی

لائبریرین
اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوئے نجف جا
ہم اور طرف جاتے ہیں تو اور طرف جا

چل ہند سے چل ہند سے چل ہند سے غافل!
اُٹھ سوئے نجف سوئے نجف سوئے نجف جا

پھنستا ہے وبالوں میں عبث اخترِ طالع
سرکار سے پائے گا شرف بہر شرف جا

آنکھوں کو بھی محروم نہ رکھ حُسنِ ضیا سے
کی دل میں اگر اے مہِ بے داغ و کلف جا

اے کُلفتِ غم بندۂ مولیٰ سے نہ رکھ کام
بے فائدہ ہوتی ہے تری عمر تلف جا

اے طلعتِ شہ آ تجھے مولیٰ کی قسم آ
اے ظلمتِ دل جا تجھے اُس رُخ کا حَلف جَا

ہو جلوہ فزا صاحبِ قوسین کا نائب
ہاں تیرِ دعا بہرِ خدا سُوئے ہدف جا

کیوں غرقِ اَلم ہے دُرِ مقصود سے منہ بھر
نیسانِ کرم کی طرف اے تشنہ صدف جا

جیلاں کے شرف حضرتِ مولیٰ کے خلف ہیں
اے نا خلف اُٹھ جانبِ تعظیمِ خلف جا

تفضیل کا جویا نہ ہو مولیٰ کی وِلا میں
یوں چھوڑ کے گوہر کو نہ تو بہر خذف جا

مولیٰ کی امامت سے محبت ہے تو غافل
اَربابِ جماعت کی نہ تو چھوڑ کے صف جا

کہہ دے کوئی گھیرا ہے بَلاؤں نے حسن کو
اے شیرِ خدا بہرِ مدد تیغ بکف جا
 
Top