فارسی شاعری ای طبیعت - لایق شیرعلی (مع ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
ای طبیعت!
روزِ دفنم
باز یک آن زنده‌ام کن.
تا بدانم، دوستانم
در چه حالند،
تا بگویم، در عزای
من ننالند.

یک نظر تا بینم از اعدای من
کیست در خود شادمان
از مردنِ اعضای من.
بنگرم، از دشمنانم
کیست حاضر در سرِ
تابوت و می‌گرید ز شادی -
زهرخندی بهرِ او تقدیم سازم،
وز سرِ تابوتِ خود
دورش برانم...

بارِ دیگر بنگرم
بر چشمِ یارم،
پس روم آسوده
بر کنجِ مزارم...


(لایق شیرعلی)

اے طبیعت!
میرے دفن کے روز
مجھے دوبارہ ایک لمحہ زندہ کرنا۔
تاکہ میں جان لوں کہ میرے دوست
کس حال میں ہیں،
تاکہ میں کہہ دوں کہ میرے غم میں
وہ نالہ نہ کریں۔

تاکہ ایک نظر دیکھ لوں کہ میرے اعدا میں سے
کون اندر ہی اندر شادمان ہے
میرے اعضاء کی موت پر۔
تاکہ دیکھ لوں کہ میرے دشمنوں میں سے
کون سرِ تابوت حاضر ہے
اور خوشی سے رو رہا ہے -
اُسے ایک زہرخند پیش کروں،
اور اپنے تابوت کے سرہانے سے
اُسے دور بھگا دوں۔۔۔

دوبارہ نگاہ ڈالوں،
اپنے یار کی چشم پر،
پھر آسودہ چلے جاؤں،
اپنے مزار کے گوشے پر۔۔۔


× طبیعت = نیچر
 
آخری تدوین:
Top