ایک lدھوری نظم۔۔۔۔۔۔

زھرا علوی

محفلین
ہم اپنی عمر کے بَرتے ہوے لمحوں کو دیھکتے ھیں اور سوچتے ھیں۔۔۔

شبان ہجر کے جیسے یہ جاں گسل لمحے،
جیے تو ہیں ہم نے
مگر کیسے؟۔۔۔۔
چشم حیراں میں ہزارہا سپنے ،
بُنے تو ہیں ہم نے
مگر کیسے؟۔۔۔۔

کتنے ہی گھروندے بنا ئے
طاقِ خواب پہ رکھے ٹمٹماتے، جان بلب چراغوں کے نیچے
اور توڑ دیے۔۔۔
اندھیروں سے دوستی کر لی
آباد رستے چھوڑ دیے۔۔۔

قہقہوں کے میلے سے خریدی لامحدود تنہائی،
اپنے نقوش تو بھول گئے
ان گنت، انجان ہیولوں سے کر لی آشنائی۔۔
کتنے ہی اشک آنکھ سے اذنِ رخصت مانگنے جب بھی آئے کہاں دی ہم نے۔۔
ہاں اک مسکراھٹ،
(جو منجمد ھی رہ گی حرفِ دعا سے عاری ہونٹوں پر]
دان کی ہم نے۔۔۔

آج بھی اِن بَرتے ہوے لمحوں کو دیکھتے ہیں اور سوچتے ھیں،
" ایک ادھوری نظم"۔۔۔۔۔۔۔۔

حرفِ امید تو لکھا ہم نے
شکستگی نہ مٹِی۔۔۔
ہاں عمر کو تو برتا ہم نے

"پہ زندگی نہ ملی"۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زھراء علوی
 

شمشاد

لائبریرین
زھرا آپ کی مندرجہ بالا نظم میں املا کی بہت غلطیاں ہیں۔ ممکن ہے آپ کو اردو لکھنے میں مشکل پیش آ رہی ہے اس وجہ سے ہوں۔
 

شمشاد

لائبریرین
باقاعدگی سے اردو محفل میں آئیں، بہت جلد یہ مشکل دور ہو جائے گی۔

میں نے ایک چیز محسوس کی ہے کہ آپ ہ کی بجائے ھ کا استعمال زیادہ کرتی ہیں۔ گول ہ انگریزی کے حرف او o سے لکھی جاتی ہے۔
 

حسن علوی

محفلین
زھرا شروع شروع میں تھوڑا بہت مسئلہ ہر ایک کے ساتھ ہوتا ھے بعد میں سب ماسٹر ہو جاتے ہیں۔ بس باقاعدگی سے محفل میں آنے کی مشق جاری رکھیں جلد ہی آپ بھی ماہر ہو جائیں گی۔
 
بیشک املا کی غلطیاں کافی ہیں زہرہ صاحبہ ۔۔۔۔ مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ نے جو لکھا "خوبصورت" لکھا ہے۔۔۔۔۔ عنوان بھی خوبسورت ہے ۔۔۔۔۔ میں اتنا جانتا ہوں کہ نظم ہمیشہ "ادھوری" ہی‌ رہتی ہے۔۔۔۔ اور اسکا ادھورا ہونا ہی اسکا اصل حسن ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقول پروین شاکر۔۔۔۔
"اپنے انجام تک آگئی زندگی
یہ کہانی مگر اختلافی رہی
ہے زمانہ تو بجا ہے کہ میں
اس کی مرضی کے بالکل منافی رہی"

محفل میں خوش آمدید
 

زرقا مفتی

محفلین
بہت خوب
زہرا آپ کی نظم بہت پسند آئی
میری جانب سے ڈھیروں داد قبول کیجئے
آپ نے ایک جگہ لکھا ہے لاتعداد تنہائی
میرے خیال میں تنہائی لاتعداد نہیں ہو سکتی
والسلام
زرقا
 
Top