ایک کہانی (شیخ کورنگی اول بسلسلہ دستاویز ) - قسط 26

سید رافع

محفلین
شیخ کورنگی اول بسلسلہ دستاویز - ایک کہانی


بڑے بڑے ٹرکوں کے درمیان لڑکے کی گاڑی کورنگی کی سڑکوں پر دوڑے چلے جارہی تھی۔

لڑکے کو ظہر سے قبل شیخ کورنگی اول کے دفتر پہنچنا تھا۔

شیخ گیارہ بجے اپنے دفتر پہنچتے اور لوگوں سے قبل از ظہر تک ملاقات کرتے۔

لڑکا شیخ کے آفس میں داخل ہوتا ہے جہاں وہ چھ برس قبل بھی آیا تھا۔

شیخ کے پرسنل اسسٹنٹ لڑکے سے ملاقات کا مقصد پوچھتے ہیں اور ایک نشست پر بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہیں۔

ظہر کی جماعت میں چند ہی منٹ رہ گئے تھے۔

لڑکا کرسی سے اٹھ کر برآمدے میں آجاتا ہے۔

وہیں کانفرنس روم کے باہر چپلیں آدھے سورج مکھی کے پھول کی صورت میں رکھیں ہوئی تھیں۔

لوگ بہت ترتیب سے اپنی چپلیں کمرے کے باہر اتارتے۔

شیخ برآمدے میں اپنے ایک رفیق کے ساتھ آتے ہیں وہ آستین کو بعد از وضو نیچے اتار رہے ہوتے ہیں۔

لڑکے کو ملاقات کی امید مدھم ہو تے دکھائی دینے لگی۔

لڑکا مسلمانوں کے عقائداور رفع رنجش کی دستاویز شیخ کے سیکرٹری کے سپرد کرتا ہے اور ظہر کی جماعت ادا کرتا ہے۔

لڑکے کو امید تھی کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تو قدیم بزرگوں میں سے ہیں کیونکر حنفی علماء ان کی تحقیقات پر متفق نہیں ہو سکتے۔ ضرور کوئی رنجش ہے جسے رفع کیا جا سکتا ہے۔

جماعت کے بعد لڑکا مسجد کے باہر شیخ کا انتظار کرنے لگا۔

شیخ اپنے رفیقوں کے جھرمٹ میں برآمد ہوئے۔

لڑکا ان کے پیچھے پیچھے چلنے لگا۔

شیخ اپنے رفیق سے ان کے جامن کے درخت پر آنے والے پھل کے متعلق ہلکی پھلکی گفتگو کر رہے تھے۔

انکی منزل قریب ہی موجود انکا گھر تھا۔ رفیق تہہ بہ تہہ آتے جا رہے تھے اور لڑکے اور شیخ کے درمیان فاصلہ بڑھتا جا رہا تھا۔

اب جو کچھ مجمع چھٹا تو لڑکے نے باقاعدہ پکار کر پیچھے کی جانب سے کہا "مفتی صاحب"۔

شیخ نے پلٹ کر دیکھا اور اپنا سفر جاری رکھا۔

لڑکا شیخ کے بائیں بازو پر پہنچا اورسلام کیا۔

شیخ نے جواب دیا تو لڑکے نے کہا کہ میں آپ سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔

شیخ نے کہا فرمائیے۔

لڑکے نے کہا کہ کہیں بیٹھ کر بات ہو سکتی ہے۔

شیخ نے جواب تو نہ دیا لیکن معمولی ساآنکھوں کو دبایا اور خفیف سے گردن کو جنبش دی۔

لڑکے کو تو معلوم نہ تھا لیکن یہ اور اس نوع اور اس سے بڑے مسائل شیخ کی ساری زندگی کے مشاغل تھے ۔

اس معمولی سے مسئلے کے لیے نشست کی چنداں ضرورت نہ تھی۔

لڑکے نے جب شیخ کونشست کی رائے پر تائید کرتے نہ پایا اور نہ ہی شیخ کے سفر کی رفتار میں کوئی کمی دیکھی تو عرض کیا۔

کیا کچھ تحفے آپکی طرف سے مل سکتے ہیں؟ لڑکا شیخ سے سوال کرتا ہے۔

شیخ پوچھتے ہیں وہ کس لیے؟

لڑکا کہتا ہے کہ میں یہ تحفے آپکی طرف سے دیگر حنفی علماء کو دوں گا۔

لڑکے کے دل میں تھا کہ تحفے کینہ دور کرتے ہیں۔

شیخ نے لڑکے سے کہا کہ یہ بغض ہے کبھی ایک طرح تو کبھی دوسری طرح ظاہر ہو گا۔ مطلب کہ تحفے سے اسکا علاج نہ ہو پائے گا۔

لڑکے کے پاس کہنے کو کچھ نہ تھا۔ شیخ کی مذید رفقاء ان کو گھیرے لیتے تھے۔

لڑکے کی رفتار مدھم ہوتی جا رہی تھی۔ اب شیخ اس سے کافی فاصلے پر جا چکے ہوتے ہیں۔

لڑکا رخ تبدیل کر کے اپنی گاڑی کی طرف راہ لیتا ہے اور چند ہی لمحوں میں گاڑی واپسی کی راہوں پر دوڑی چلے جارہی تھی۔



منظر تبدیل ہوتا لڑکا شیخ امام تمیمہ‬ سفاری پارک کے پاس دستاویز لے جانے کا ارادہ کرتا ہے۔

میاں ظہوری-
 
Top