ایک کہانی (شیخ ایف بی ایریا نمبر 15) - قسط 23

سید رافع

محفلین
شیخ ایف بی ایریا نمبر 15 - ایک کہانی

بوجہ لڑکے نے اس کہانی کا عنوان سو لفظوں کی کہانی منتخب کیا تھا حالانکہ سو نہیں۔
جو اس تضاد کو جذب کر لیتا وہ ہی کہانی کی اصل تک پہنچ پاتا۔
دنیا تضادات کا مجموعہ ہے۔ اسکے کے خالق کے علاوہ ہر شئے کی ضد موجود ہے۔
لیکن اب سے یہ محض ایک کہانی کہ جو جذب نہیں کر پا رہے وہ آرام و تسکین پائیں۔

لڑکے نے کئی روز کی محنت کے بعد ایک دستاویز تیار کی اور اسکا نام مسلمانوں کے عقائد کی دستاویز رکھا۔
لڑکے نے اس دستاویز کا ایک اور نام رفع رنجش رکھا کہ وہ سمجھتا تھا کہ یہ محض انسانوں کے خاندان میں کچھ غلط فہمیاں ہیں۔
پانچ صفحوں پر مشتمل یہ دستاویز سادی سی تھی۔
اس میں حنفی علماء سے کہا گیا کہ سب نام چھوڑ کر اللہ کا تجویز کردہ نام مسلمان استعمال کریں۔
اس میں حنفی علماء کو تجویز دی گئی کہ مل کر کہیں کہ ہم سب حنفی المذہب ہیں اور قادری، چشتی، نقشبندی اور سہروردیہ سلسلوں سے فیضان حاصل کرتے ہیں۔
چارکتابوں ، تقویۃ الایمان، براہین قاطعہ، تحذیر الناس اور حفظ الایمان ،کے دفاع سے حنفی علماء دستبردار ہو جائیں اور ان کتابوں کے مصنفین پر فتوی تکفیر کی نشر و اشاعت سے بھی۔
اسی طرح ایک گروہ مزارات اولیاء، توسل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان عالیشان پر بیان کو معمول سے بڑھا لے جبکہ دوسرا اذان سے قبل درود، روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ بنانا ترک کر دے۔ یوں حنفی مذہب کے اعتدال کو واضح کریں جو ابتدائی ہجری صدیوںمیں تھا۔
بلند پایا لطیف مسائل جو خواص کے لیے ہیں ان کو عام لوگوں میں نہ لایا جائے جیسے کہ حاضر و ناضر، نور و بشر، علم غیب اور مختار کل۔
کیونکہ حق طرفین میں بٹا ہوا ہے سو کوئی کسی پر فتح حاصل نہیں کر سکتا۔ جب تک یہ دو حنفی گروہ رنجش ختم نہیں کر لیتے نہ ہی اہل حدیث اور نہ ہی اہل تشیعہ کے علم سے انصاف کیا جا سکتا ہے۔
لڑکے نے اسی طرح حنفی مذہب کے 15 عقائد جو وجہ نزع ہیں کتاب المہند المفند کی مدد سے تیار کیے۔

شعبان کی ایک صبح یہ دستاویز لے کر لڑکا شیخ ایف بی ایریا نمبر 15 کے مدرسے کے سامنے گاڑی روکتا ہے۔
رمضان 2011 آنے میں محض گیارہ دن رہ گئے تھے۔
لڑکے کا اصل مقصد کامل مخبوط الحواس مردوں کے مقابلے کےلیے تمام صالح انسانی روحوں کو جمع کرنا تھا۔
جوجو صلح طلب ہو اسکو ایک پکار دے دی جائے۔
جہاں جہاں نیند ہے وہاں ایک صدا لگا دی جائے۔
تاکہ مقابلہ حقیقی مخبوط الحواس مردوں سے ہو۔
سو لڑکے کو کہیں سے تو اس کام کا آغاز کرنا تھا۔
لڑکے کے علم میں تھا کہ مسلمانوں کا ایک بڑا گروہ فقہ حنفی کی تحقیقات پر یقین رکھنے والا تھا لیکن کوئی سو سال قبل ان میں ایک دراڑ پڑی۔

لڑکا شیخ کے دفتر پہنچتا ہے جہاں وہ اور ان کے اصحاب تشریف فرما تھے۔
لڑکا شیخ سے مصافحہ کرتا ہے۔
وہ ایک بلند پایا عالم، محقق اور درجنوں تنظیمات کے روح رواں تھے۔
بعد از سلام لڑکا شیخ سے عرض کرتا ہے کہ مسلمانوںمیں یہ ایک دراڑ ہے اسکے لیے لڑکے نے یہ دستاویز تیار کی ہے کیا ہی اچھا ہو کہ اس پر انکی مہر تصدیق ثبت ہو۔
شیخ اپنے پاس رکھ لیتے ہیں اور فرماتے ہیں کیونکر حق اور غیر حق ایک ہو سکتا ہے اور پھر سورہ الکافرون کی تلاوت فرماتے ہیں۔
شیخ نے درد دل سے فرمایا کہ اگر اس معاملے کو رفع کرنے کی کوئی صورت ہوتی تو وہ ضرور لڑکے پر سبقت کر جاتے۔
جب لڑکا اپنی لاعلمی کے باعث اصرار کرتا ہے تو فرماتے ہیں کہ اچھا آپ شیخ گارڈن سے ملیں وہ ہمارے بڑے ہیں۔
لڑکا شیخ سے مصافحہ کرتا ہے اور اب اسکی گاڑی گھر کی جانب جا رہی ہے۔
منظر تبدیل ہوتا لڑکا شیخ احسن سے ملاقات کرتا ہے۔

میاں ظہوری-
 
Top