الف نظامی

لائبریرین
ایک پڑھے لکھے آدمی کے پاس کیا ہے؟
  • اُس کے پاس علم ہے
  • دیانت ہے
  • سفید پوشی ہے اور ملک و قوم کا درد ہے
  • اس کے پاس دماغ ہے
  • صلاحیت ہے
  • deliver کرنے کی capability بھی ہے
یعنی وہ سارا کچھ ہے جس پر قوم فخر کر سکتی ہے۔

لیکن اس انتخابی نظام کے سامنے ان کی تمام صلاحیتیں صفر ہیں۔ حالانکہ اس ملک کی عوام میں talent کی کمی نہیں۔ اس میں امریکی قوم سے بھی بہتر talent ہے۔ خدا کا فضل ہے اس سرزمین پاکستان پر کہ یہاں کے ڈاکٹرز، انجینئرز، قانون دان، economists، sociologists وغیرہ مغربی اور یورپی اقوام سے کسی طرح پیچھے نہیں۔ میں مجموعی طور پر بات کر رہا ہوں، کسی شعبے میں ہم دنیا کی کسی قوم سے پیچھے نہیں لیکن نظام ہم سب کے پاؤں کی زنجیر بنا ہوا ہے۔ یہاں تو سیاست وہی کر سکتا ہے جس کے پاس طاقت ور گھوڑے یعنی winning horses ہوں۔
جہاں حکومت سازی کے لیے گھوڑوں کی سی مار دھاڑ پر مبنی طاقت درکار ہو وہاں دانش و حکمت اور علم و بصیرت وغیرہ کی کیا قدر ہوگی؟
فکر کی صلاحیت اور ذہنی قابلیت کو کتنا weight مل سکے گا؟

پاکستان میں حقیقی تبدیلی — کیوں اور کیسے؟ سے اقتباس
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
نہیں۔
اس کی

جہاں حکومت سازی کے لیے گھوڑوں کی سی مار دھاڑ پر مبنی طاقت درکار ہو وہاں دانش و حکمت اور علم و بصیرت وغیرہ کی کیا قدر ہوگی؟ فکر کی صلاحیت اور ذہنی قابلیت کو کتنا weight مل سکے گا؟
 

نایاب

لائبریرین
جانے کب جاگیں گے ہم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس نظام میں صرف " کرپشن کے ہیرو " ہی قوم کی باگ دوڑ سنبھال سکتے ہیں ۔
سیدھے سچے پاک صاف لوگوں کو یہ نظام کب گھاس ڈالتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زرقا مفتی

محفلین
ایک عام آدمی کے دو اور اوصاف ہیں
بے حسی
اور بزدلی
عام آدمی کے دل میں ملک و قوم کا درد نہیں ہے
عام آدمی اپنا جائز کام کروانے کے لئے بھی رشوت دے دیتا ہے۔ غلط بات پر احتجاج تک نہیں کرتا
آرام سے زیادہ دام دے کر اشیائے ضروریہ خرید لیتا ہے
ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے پر چالان کروانے کی بجائے ٹریفک اہلکار کی مٹھی گرم کر کے جان چھڑانا پسند کرتا ہے
سفارش سے نوکری حاصل کر لیتا ہے
ترقی کے لئے بھی سفارشیں کرواتا ہے
ایسے بے شمار غلط کام کرتا ہے اور سسٹم کو گالیاں بھی دیتا ہے۔
ہر عام آدمی یہ سمجھتا ہے کہ اُس کے کوشش کرنے سے کیا ہوگا؟؟
اگر ہر عام آدمی اپنے حصے کی کوشش کرے تو ملک میں بہتری آ سکتی ہے
 

زرقا مفتی

محفلین
ایک پڑھے لکھے آدمی کے پاس کیا ہے؟

اتنا دماغ ہے کہ دوسرے ملک کا نیشنل بن سکے۔:cool:
جی ہاں ہر شخص اپنے بارے میں سوچتا ہے کہ اُس کے حالات کیسے بہتر ہو سکتے ہیں یہ جھوٹ ہے کہ عام آدمی ملک و قوم کا درد رکھتا ہے
 

سید زبیر

محفلین
میری عاجزانہ رائے میں پڑھے لکھے اور تعلیم یافتہ میں فرق ہے شاید میں اپنا موقف واضح کرسکوں پڑھے لکھے فرد کے لیے ضروری نہیں کہ اس کے ذہنی شعور اور رویوں میں بھی خوبصورت تبدیلی پیدا ہوئی ہو ۔بے شمار ایسی اعلٰی ڈگریوں کے حامل لالچ ، خو دنمائی ، خود غرضی ، ہوس کے غلام ہوتے ہیں اس کے مقابل ایسے حضرات بھی کثیر تعداد میں ہوتے ہیں جو مطالعاتی علم سے بے بہرہ ہوتے ہیں لیکن مشاہداتی علم کی وجہ سے اپنے رویوں میں خوبصورت تبدیلیاں لاکر بے لوث ، محب وطن ، حق اور باطل کی پہچان رکھنے والے ہوتے ہیں ۔ تعلیم کا یہی مقصد ہے کہ انسان میں حق اور باطل کی پہچان ہو ۔ خود غرضی ، لالچ اور ہوس سے اس کا دامن صاف ہو ۔ وطن عزیز کو ایسے ہی باشعور افراد کی ضرورت ہے ۔​
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
ایک پڑھے لکھے آدمی کے پاس کیا ہے؟
  • اُس کے پاس علم ہے
  • دیانت ہے
  • سفید پوشی ہے اور ملک و قوم کا درد ہے
  • اس کے پاس دماغ ہے
  • صلاحیت ہے
  • deliver کرنے کی capability بھی ہے
پاکستان میں حقیقی تبدیلی — کیوں اور کیسے؟ سے اقتباس

"دیانت"، "سفید پوشی" "ملک و قوم کا درد"، "دماغ" اور "ڈیلیور کرنے کی صلاحیت" تو ایک ایسے فرد کے پاس بھی ہو سکتی ہے جو نہ بھی "پڑھا لکھا" ہو ۔۔۔ تاہم اس جملے سے یہ نتیجہ اخذ نہ کیا جائے کہ ہم "جہالت" کا "جواز" پیش کر رہے ہیں! :)
 
اس ملک میں جہالت کی بھرمار ہے۔ جہالت کی وجہ سے پڑھے لکھے لوگ بھی اس کو لوٹ رہے ہیں۔
جہالت کی وجہ سے مذہبی لیڈر بھی لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔
جہالت کی وجہ سے چودھری اور وڈیرے قوم کے وسائل پر قابض ہیں
یہ جہالت ہی ہے جس کی وجہ سے ایوب، یحیی اور ضیا اس ملک کو کھا گئے
یہ جہالت ہی ہے جو ملک میں نسل پرستی اور فرقہ پرستی کو ہوا دیتی ہے
غرض یہ ہےجہالت ہی ہے جو اس ملک کی تباہی کی ذمہ دار ہے۔

جاری۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
جی ہاں ہر شخص اپنے بارے میں سوچتا ہے کہ اُس کے حالات کیسے بہتر ہو سکتے ہیں یہ جھوٹ ہے کہ عام آدمی ملک و قوم کا درد رکھتا ہے
ہر شخص کو یقیناً سب سے پہلے اپنے ذاتی حالات کے متعلق ہی سوچنا چاہیے کہ کیسے بہتر ہو سکتے ہیں۔ فرد کی حالت بہتر ہونے کے بعد ہی قوم کی مجموعی حالت بہتر ہو سکتی ہے۔
جس شخص کو یہ علم نہ ہو کہ آج کے دن وہ اور اس کے بچے کھائیں گے کیا اور کھائیں گے بھی یا بھوکے سونا پڑے گا ایسے شخص سے ملک و قوم کے درد کی توقع رکھنا ہی پرلے درجے کی بے وقوفی ہے۔
 
Top