ایک غزل تبصرہ، تنقید، اصلاح کے لیے،" ہو رہی ہو گی ہجو، خیر کوئی بات نہیں

ZIA KHAN

محفلین
ہو رہی ہو گی ہجو، خیر کوئی بات نہیں
مسلک عشق میں اس کی کوئی اوقات نہیں۔۔

لذتِ وصل ہو یا کربِ فراقِ جاناں۔۔
ہم کو قسمت سے میسر کوئی سوغات نہیں۔۔

تشنگی جب بھی بڑھی ریت نچوڑی ہم نے
کیا ہوا سیلِ رواں کی جو مدارات نہیں۔۔۔

اس قدرکھوے ہوتم لذتِ دنیا میں ضیاؔ
کیا سمجھتے ہو کہ اس دن کی کوئی رات نہیں۔۔۔
ضیاؔ الحق خاں
 
جزاک اللہ بھائی!
کیا اچھی غزل ہے۔ داد قبول کیجیے
(ٹائیپوز کی تدوین کردی ہے۔اصلاحِ سخن کے لیے اساتذہ کا انتظار کیجیے، تشریف لاتے ہی ہوں گے)
 

ZIA KHAN

محفلین
شکریھ۔۔ جزاک اللہ خیر۔۔
آملا درصت نھیں ھے۔ ابھی سیکھ راھا ھوں۔
اساتذہ سے املا درست کرنے کی بھی درخواست ھے۔ :-(
باقی ابھی ٹائیپوز پر بھی command نھیں ھوی ھے۔۔
براے محربانی بتایں "ش" کیسے لکھتے ھیں۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید ضیا الحق۔ غزل تو اچھی ہے، اصلاح کی ضرورت نہیں عروض کے سلسلے میں۔ البتہ یہ کہہ سکتا ہوں کہ سوغات دی جاتی ہے، میسر نہیں ہوتی
 
Top