ایک غزل برائے اِصلاح پیش ہے

شاکر علی

محفلین
السلام علیکم ۔۔۔۔ اساتذہ سے اِصلاح کی درخواست ہے شکرگزار رہوں گا
=====================
سود بھی نہ چھوٹے کہ کیونکر اصل جائے ہم سے
ایسا نہ دیکھوں دن جب قرار نکل جائے ہم سے

اب کیوں ڈھونڈوں کسی اور کو یہاں میں
ملے ہو تم، بس قسمت نہ بدل جائے ہم سے

ممکن ہے نہ رہے گا صدا تُو پہلو میں مرے
ابھی تو تُو ہے تو کیوں رمِ وصل جائے ہم سے

افسردگی تھی ہی بہت جانے کے تیرے بعد
کیئے لاکھ جتن، مجال ہے دل بہل جائے ہم سے

ہوّا کا سنتے ہیں کہ آدم کو نکلوایا اس نے
آج کسی کو جانا ہو تو لے وہ پھل جائے ہم سے

تم ہی کر سکتے ہو اتنی سنگ دلی کسی سے
اتنے پیارے تعلق کا کس طرح ہو قتل جائے ہم سے

دو بول جو کسی نے ہنس کے کہے دل سے
پگھلے ہوئے جذبات میں بہتی ہوئی غزل جائے ہم سے

خوش رہو اور خوش رکھنے سعی کرتے رہو دوستو
ورنہ ایسے ہی نہ ذندگی پھسل جائے ہم سے
 
Top