ایک غزل اصلاح کے لیے،''

قافلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا​
راستہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا​
عکس بھیتر کا تھا، اور دیکھ تسلی نہ ہوئی​
آئنہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا​
بجھ گئے دیر میں تھوڑی ہی، اُمیدوں کے چراغ​
ولولہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا​
شوق منزل نے مجھے چین سے رہنے نہ دیا​
مرحلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا​
یہ حقیقت ہے نہیں اُس کا اثر کچھ باقی​
واقعہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا​
گو کہ اسلاف کی حشمت تھی بیاں سے باہر​
سلسلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا​
دیر سے زخم بھرے، درد رہا بھی اظہر​
حادثہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا​
 
کچھ تبدیلیاں کہ ہیں

قافلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
راستہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
عکس بھیتر کا تھا، اور دیکھ تسلی نہ ہوئی
آئنہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
بجھ گئے سارے، بہت جلد، اُمیدوں کے چراغ
ولولہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
یاد آیا ہے، مگر بھول چکا تھا یارو
مرتبہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
سچ تو یہ ہے کہ نہیں اُس کا اثر کچھ باقی
واقعہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
گو کہ اسلاف کی حشمت تھی بیاں سے باہر
سلسلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
ثانیے کو ہی سہی، مل تو لیے تھے اظہر
حادثہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
 
قافلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
راستہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا

عکس باطن کا تھا، اور اُس نے دکھایا مجھ کو
آئنہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا

بجھ گئے سارے، بہت جلد، اُمیدوں کے چراغ
ولولہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا

وقت آیا تو وہی ساتھ مرا چھوڑ گیا
مرتبہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا

سچ تو یہ ہے کہ نہیں اُس کا اثر کچھ باقی
واقعہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا

گو کہ اسلاف کی حشمت تھی بیاں سے باہر
سلسلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا

ثانیے کو ہی سہی، مل تو لیے تھے اظہر
حادثہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہ
 

مغزل

محفلین
بھائی جی رسید حاضر ہے۔ ہم بھی آپ کے ساتھ بابا جانی اور وارث صاحب کا انتظار کرتے ہیں۔۔
 
کچھ تبدیلیاں اور
قافلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
راستہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
عکس باطن کو مرے سامنے روشن کرکے
آئینہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
بجھ گئے سارے، بہت جلد، اُمیدوں کے چراغ
ولولہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
وقت آیا تو وہی ساتھ مرا چھوڑ گیا
مرتبہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
سچ تو یہ ہے کہ نہیں اُس کا اثر کچھ باقی
واقعہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
گو کہ اسلاف کی حشمت تھی بیاں سے باہر
سلسلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
ثانیے کو ہی سہی، مل تو لیے تھے اظہر
حادثہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہ
 

الف عین

لائبریرین
قافلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
راستہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
// درست، قافلہ اور راستہ واقعی ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔
عکس باطن کو مرے سامنے روشن کرکے
آئینہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
//درست، لیکن بعد میں آئینہ کس نے چھین لیا؟ یہ واضح نہیں۔
بجھ گئے سارے، بہت جلد، اُمیدوں کے چراغ
ولولہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
// درست، یہاں ’ساتھ رہا‘ چل سکتا ہے۔

وقت آیا تو وہی ساتھ مرا چھوڑ گیا
مرتبہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
// یہاں ’مرتبہ‘ سے کیا مراد ہے؟ قافیہ سمجھ میں نہیں آیا۔ اس کو نکال دو یا شعر بدل دو۔

سچ تو یہ ہے کہ نہیں اُس کا اثر کچھ باقی
واقعہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
//واقعہ ساتھ کس طرح چھوڑ سکتا ہے، یہ قافیہ بھی محض برائے قافیہ لگ رہا ہے، اسے بھی بدل دو۔

گو کہ اسلاف کی حشمت تھی بیاں سے باہر
سلسلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
//ایضاً
ثانیے کو ہی سہی، مل تو لیے تھے اظہر
حادثہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
//ایضاً
 
وقت آیا تو وہی ساتھ مرا چھوڑ گیا
مرتبہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
// یہاں ’مرتبہ‘ سے کیا مراد ہے؟ قافیہ سمجھ میں نہیں آیا۔ اس کو نکال دو یا شعر بدل دو۔
مرتبہ سے مراد رتبہ ہے، انسان کا معاشرے میں مقام، شہرت، عزت، دولت، رتبہ۔ مقصود یہ ہے کہ جب وقت پڑتا ہے تو یہ سبھی ساتھ چھوڑ دیتے ہیں

سچ تو یہ ہے کہ نہیں اُس کا اثر کچھ باقی
واقعہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
//واقعہ ساتھ کس طرح چھوڑ سکتا ہے، یہ قافیہ بھی محض برائے قافیہ لگ رہا ہے، اسے بھی بدل دو۔
واقعہ اگر وقوع پزیر ہوا بھی تھا اور اُس نے قرار واقع اثر چھوڑا فوری طور پر، پھر بھی فطرت انسانی کے عین مطابق کچھ ہی عرصی میں اُس کا اثر ذایل ہو جاتا ہے اور ہم بھول جاتے ہیں

پھر بھی اگر آُپ کا حکم ہو تو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہوں
 
Top