محمد اظہر نذیر
محفلین
آہ کر کے، بہت بکا کر کے
کفر ٹوٹا، خدا ،خُدا کر کے
کر نہیں پاے سو جتن راغب
پا لیا اُس کو اک دعا کر کے
دل میں رہتی جو بات، مر جاتے
چین آیا اُسے سُنا کر کے
ساتھ جب تک رہا، تھا آزردہ
خوش ہوا وہ مجھے جُدا کر کے
ضبط دامن بچا گیا اظہر
ہم جو گزرے ہیں سر جھکا کر کے