ایک غزل ،'' آہ کر کے، بہت بُکا کر کے''

آہ کر کے، بہت بکا کر کے
کفر ٹوٹا، خدا ،خُدا کر کے
کر نہیں پاے سو جتن راغب
پا لیا اُس کو اک دعا کر کے
دل میں رہتی جو بات، مر جاتے
چین آیا اُسے سُنا کر کے
ساتھ جب تک رہا، تھا آزردہ
خوش ہوا وہ مجھے جُدا کر کے
ضبط دامن بچا گیا اظہر
ہم جو گزرے ہیں سر جھکا کر کے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، انشاء اللہ جلد ہی۔
دل میں رہتی جو بات، مر جاتے
چین آیا اُسے سُنا کر کے
یہ ’سنا کر کے‘ ہندی شاعری میں تو چل سکتا ہے لیکن اردو میں فصیح نہیں
 
کچھ تبدیلیاں

درد مندی سے، التجا کر کے
''کفر ٹوٹا، خدا ،خُدا کر کے''
سو جتن کر کہ بھی نہیں پایا
پا لیا اُس کو اک دعا کر کے
اور کوٴی بھی امتحاں نہ لیا
تھک گیا ہو وہ آزما کر کے
ہم جو بچھڑے تو پھر بہار آٴی
ہو گیا خوش ہمیں جُدا کر کے
پوچھتا ہے پتا وہ یاروں کا
بھول جاتا ہے بس پتا کر کے
ضبط دامن چھڑا گیا اظہر
اور ہنستا ہے پھرچھڑا کر کے
 

الف عین

لائبریرین
حاضر ہے

درد مندی سے، التجا کر کے
''کفر ٹوٹا، خدا ،خُدا کر کے''
//دو لخت ہے۔

سو جتن کر کہ بھی نہیں پایا
پا لیا اُس کو اک دعا کر کے
//یوں بہتر ہو گا۔
سو جتن کر کے بھی نہ پایا جسے
پا لیا اُس کو اک دعا کر کے

اور کوٴی بھی امتحاں نہ لیا
تھک گیا ہو وہ آزما کر کے
//واضح نہیں

ہم جو بچھڑے تو پھر بہار آٴی
ہو گیا خوش ہمیں جُدا کر کے
//ہمارے لئے تو بہار نہیں آئی ہو گی!!!
بچھڑے ہم، اس کے گھر بہار آئی
وہ ہوا خوش ہمیں جُدا کر کے

پوچھتا ہے پتا وہ یاروں کا
بھول جاتا ہے بس پتا کر کے
//درست

ضبط دامن چھڑا گیا اظہر
اور ہنستا ہے پھرچھڑا کر کے
//درست
 
Top