ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،'' اب کسی راہ پر خیال چلے''

اب کسی راہ پر خیال چلے
ہو حقیقت نمود، چال چلے

مان جاتی ہیں عورتیں آخر
دیکھ کب تک یہ قیل و قال چلے

ماس مچھلی تُمہیں مبارک پر
صاحب زور، میری دال چلے

ہجر بے شک ہو درمیاں اپنے
غیر کے سامنے وصال چلے

کیوں کبھی قرن بھر نہیں چلتا
ثانیوں میں کبھی جو سال چلے

کون اقوال ہے فقط سُنتا
ساتھ اعمال کی مثال چلے

کیوں نہیں سوچتا ہے تُو اظہر
کام آئے جو کُچھ، سنبھال چلے
 

الف عین

لائبریرین
اب کسی راہ پر خیال چلے
ہو حقیقت نمود، چال چلے
÷÷÷واضح نہیں ہوا۔

مان جاتی ہیں عورتیں آخر
دیکھ کب تک یہ قیل و قال چلے
÷÷÷ عورتوں کی ہی تخصیص کیوں؟ ’دیکھ‘ کی بہ نسبت ’دیکھیں‘زہادہ بہتر ہے
ماس مچھلی تُمہیں مبارک پر
صاحب زور، میری دال چلے
÷÷ اس غیر سنجیدگی کی ضرورت، محض قافئے کا استعمال؟ اس شعر کو نکال ہی دو۔

ہجر بے شک ہو درمیاں اپنے
غیر کے سامنے وصال چلے
÷÷خوب

کیوں کبھی قرن بھر نہیں چلتا
ثانیوں میں کبھی جو سال چلے
÷÷ کبھی جو ‘ کا مطلب مختلف ہوتا ہے، ُجو کبھی‘ سے ۔ یہاں شاید مطلب یہ ہے کہ وہ سال جو ثانیوں میں گزرتا محسوس ہوتا ہے۔ جو کبھی ثانیوں‘ سے مطلب ادا ہو جاتا ہے؟
کون اقوال ہے فقط سُنتا
ساتھ اعمال کی مثال چلے
÷÷درست

کیوں نہیں سوچتا ہے تُو اظہر
کام آئے جو کُچھ، سنبھال چلے
÷÷یہ بھی واضح نہیں
 
مدیر کی آخری تدوین:
اب کسی راہ پر خیال چلے
ہو حقیقت نمود، چال چلے
÷÷÷واضح نہیں ہوا۔

مان جاتی ہیں عورتیں آخر
دیکھ کب تک یہ قیل و قال چلے
÷÷÷ عورتوں کی ہی تخصیص کیوں؟ ’دیکھ‘ کی بہ نسبت ’دیکھیں‘زہادہ بہتر ہے
ماس مچھلی تُمہیں مبارک پر
صاحب زور، میری دال چلے
÷÷ اس غیر سنجیدگیکیضرورت، مغض قافئے کا استعمال؟ اس شعر کو نکال ہی دو۔

ہجر بے شک ہو درمیاں اپنے
غیر کے سامنے وصال چلے
÷÷خوب

کیوں کبھی قرن بھر نہیں چلتا
ثانیوں میں کبھی جو سال چلے
÷÷ کبھی جو ‘ کا مطلب مختلف ہوتا ہے، ُجو کبھی‘ سے ۔ یہاں شاید مطلب یہ ہے کہ وہ سال جو ثانیوں میں گزرتا محسوس ہوتا ہے۔ جو کبھی ثانیوں‘ سے مطلب ادا ہو جاتا ہے؟
کون اقوال ہے فقط سُنتا
ساتھ اعمال کی مثال چلے
÷÷درست

کیوں نہیں سوچتا ہے تُو اظہر
کام آئے جو کُچھ، سنبھال چلے
÷÷یہ بھی واضح نہیں
بہت بہتر ہے محترم اُستاد، یوں دیکھ لیجئے

اب کسی راہ پر خیال چلے
سب حقیقت بنے، وہ چال چلے

مان جاتے ہیں سب، دلائل ہوں
دیکھیں ،کب تک یہ قیل و قال چلے


تُو چلا آگ بھر کے دامن میں
لوگ سب نیکیاں سنبھال چلے


ہجر بے شک ہو درمیاں اپنے
غیر کے سامنے وصال چلے

کیوں کبھی قرن بھر نہیں چلتا
جو کبھی ثانیوں میں سال چلے


کون اقوال ہے فقط سُنتا
ساتھ اعمال کی مثال چلے

ہے اناڑی، پہ کیا کہوں اظہر
یوں چلے صاحب کمال چلے
 

الف عین

لائبریرین
یہ اب بھی واضح نہیں
تُو چلا آگ بھر کے دامن میں
لوگ سب نیکیاں سنبھال چلے
لیکن وہ دو اشعار جن کو پہلے درست کہا تھا، ان کو کیوں نکال دیا ہے؟
 
یہ اب بھی واضح نہیں
تُو چلا آگ بھر کے دامن میں
لوگ سب نیکیاں سنبھال چلے
لیکن وہ دو اشعار جن کو پہلے درست کہا تھا، ان کو کیوں نکال دیا ہے؟
اُستاد محترم دو تبدیلیاں کی ہیں از راہ کرم دیکھئے

اب کسی راہ پر خیال چلے
سب حقیقت بنے، وہ چال چلے

بات یوں ہی نہ کر، دلائل لا
کیا مُناسب ہے قیل و قال چلے

پھر کہا سامنے جو آئے گا
جیب تالو میں ہی سنبھال چلے


ہجر بے شک ہو درمیاں اپنے
غیر کے سامنے وصال چلے

کیوں کبھی قرن بھر نہیں چلتا
جو کبھی ثانیوں میں سال چلے

کون اقوال ہے فقط سُنتا
ساتھ اعمال کی مثال چلے

ہے اناڑی، پہ کیا کہوں اظہر
یوں چلے صاحب کمال چلے​
 

الف عین

لائبریرین
دوسرا نیا شعر پسند نہیں آیا۔ یہاں جیب (’جے ب)بمعنی پاکٹ، کیسہ یا ’جی ب‘، جو در اصل ہندی کا جیبھ ہے، بمعنی زبان۔ اردو میں محض پہلے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ قیل و قال والا ٹھیک ہے۔
 
دوسرا نیا شعر پسند نہیں آیا۔ یہاں جیب (’جے ب)بمعنی پاکٹ، کیسہ یا ’جی ب‘، جو در اصل ہندی کا جیبھ ہے، بمعنی زبان۔ اردو میں محض پہلے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ قیل و قال والا ٹھیک ہے۔
تبدیل کئے دیتا ہوں جناب، یہ شعر دیکھ لیجئے


اب کسی راہ پر خیال چلے
سب حقیقت بنے، وہ چال چلے

بات یوں ہی نہ کر، دلائل لا
کیا مُناسب ہے قیل و قال چلے

منتظر ہے یہ خاک جڑ پکڑے
ہاتھ روکا ہے کیوں، کُدال چلے


ہجر بے شک ہو درمیاں اپنے
غیر کے سامنے وصال چلے

کیوں کبھی قرن بھر نہیں چلتا
جو کبھی ثانیوں میں سال چلے

کون اقوال ہے فقط سُنتا
ساتھ اعمال کی مثال چلے

ہے اناڑی، پہ کیا کہوں اظہر
یوں چلے صاحب کمال چلے​
 

الف عین

لائبریرین
زمیں ہی ایسی ہے کہ کم ہی اچھے شعر نکل سکتے ہیں۔ نیا شعر ھی ایسا ہی ہے۔ بلکہ یہ مکمل غزل بس چل سکتی ہے۔ مشق کے لئے۔
 
زمیں ہی ایسی ہے کہ کم ہی اچھے شعر نکل سکتے ہیں۔ نیا شعر ھی ایسا ہی ہے۔ بلکہ یہ مکمل غزل بس چل سکتی ہے۔ مشق کے لئے۔
محترم اُستاد یوں کہوں تو کیسا رہے گا؟

مقبرہ کھول دوں محبت کا
ہاتھ رُکتا ہے کیوں، کُدال چلے
 
Top