ایک سوال

ایک سوال جو زہن کے کھوپچے میں گھسا ہوا ہے اور شدید تنگ کرتا ہے,کہ جب انسان ایک نئی زندگی کی شروعات کرنے جاتا ہے ,,,,,,,,,,,,

جسےازدواجی زندگی سے تعبیر کیا جاتا ہے,,,,,,,,

اوربقول بعض سمجھدار لوگوں کے یہ وہ زنجیریں ہوتی ہیں جو انسان کو اس معاشرے کے اندر اور عملی زندگی میں جکڑ کر دوستوں کے ساتھ شب گزاری سے دور کر دیتی ہیں,,,,,,,

اور بقول بعض اعلیٰ ظرف لوگوں کے یہ وہ رشتہ ہوتا ہے جو کچھ پرائے لوگوں کو آپس میں ملاتا اور ,اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ اپنوں کو بھی پرایا کر جاتا ہے,,,,,,,,,,

اوربقول بعض کم ظرف لوگو ں کے یہ وہ رشتہ ہے جو ان جگری یاروں کو جو رات کے ان پہلوؤں میں اکھٹے ہوتے ہیں جن پہلوؤں میں لوگ اللہ اللہ کرتےہیں اور وہ جگری یار ان پہلوؤں میں جو گل کھلاتے ہیں وہ گل بعض میں یا تو گلنار ہو جاتےہیں یا وہ گل گلِ بابونہ بن جاتے ہیں ,وہ گل کھلانے کے مواقع چھین لیتا ہے ,,,,,,,,,

اور بقول بعض فلاسفر حضرات کے یہ وہ رشتہ ہوتا ہے جو فضول زندگی کو بے فضول بنا کر ایک ایسے موڑ پر لاتا ہے جہاں انسان کو کچھ کر کے دکھانے کے مواقع میسر آتے ہیں,,,,

اور بقول بعض مذہبی راہنماؤں کے یہ وہ رشتہ ہے جو ایک ادھورے انسان کو پورا کرتا ہے ,اور ایک ناقص انسان کو ایک کامل انسان میں کنورٹ کر دیتا ہے,یہ وہ رشتہ ہے جو انسان کو برائی سے نکال کر بھلائی کی طرف کھینچتا ہے, یہ وہ رشتہ ہے جو انسان کو معاشرے کا ذمہ دار فرد بناتا ہے,,,

او سوری کن چکروں میں پڑ گیا باتوں باتوں میں پتہ نہیں کہاں نکل گیا اور اصل مدع بھول گیا چلو اب اپنے اصل مدعے پہ آتا ہوں,,,سوال یہ تھا کہ جب انسان رشتہ ازدوج میں منسلک ہوتا ہے جس کی بنیاد نکاح ہوتی,لیکن جب انسان کا نکاح ہو جائے تو پھر اس کے بعد اسکو گھر والے کہیں بھی گھر سے باہر کیوں نہیں نکلنے دیتے اگر وہ ضد کر کہ نکل بھی جائے تو اکیلا اسے کہیں بھی کیوں نہیں جانے دیتے جب تک اسکی ہونے والی جیون ساتھی اسکے گھر نہ آ جائے ,,,,,,,,,,,,؟؟؟؟

اور دوسرا سوال جو کہ کافی اہم اور بہت ہی کمال کا ہے وہ ابھی نہیں کرتا کیوں کہ بات پھر لمبی ہو جائے گی اور لمبی بات سے وہ حدیث پاک زہن میں گھومنے لگتی ہے کہ بہتر کلام وہی ہوتا ہے جو مختصر اور جامع ہو جس کے الفاظ کم مگر مفہوم زیادہ ہو........
 
Top