ایک سوالنامہ اور اس کا جواب-ہند کے ایک اخبار کے لیے

راشد اشرف

محفلین
تلمیذ نیرنگ خیال



انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں چند سطور کا اضافہ کیا گیا ہے، یہاں درج کررہا ہوں۔ یہ انٹرویو (حصہ اول) آج لکھنؤ کے روزنامہ آگ میں شائع ہوا ہے:

سوال نمبر 7 - ۔۔۔دنیا کے ہر کونے سے آپ کو کتابیں موصول ہوتی ہیں ،آپ کا کیا تاثر ہے کہ دنیا کے الگ الگ حصوں میں رہنے والے،اردو والے،اور انکی نگارشات ایک جیسی ہیں یا ان میں نمایاں فرق نظر آتا ہے۔ اور یہ کہ خصوصاً برصغیر ہند وپاک میں اردو زبان کاکیا مستقبل نظر آتا ہے۔اور دونوں ملکوں میں لکھے جانے والے ادب اور طباعت میں کیا کیا نمایاں فرق نظر آتا ہے؟

راقم کی نظر میں برصغیر ہند وپاک میں اردو زبان کا مستقبل تمام تر ناموافق حالات کے باووجود پائدار ہے۔ خاص کر ہندوستان میں جب تک "اردو" زبان میں فلم بنتی رہے گی، اردو آگے بڑھتی رہے گی۔ یقین کیجیے کہ جب تک چھوٹے چھوٹے اداکار بچے ہندوستان میں بنی "چلر پارٹی‘" جیسی فلموں میں بے عیب، ش قاف کا خیال رکھتے ہوئے اردو بولتے رہیں گے، اردو آگے بڑھتی رہے گی۔جب تک رچی مہتا جسے لوگ ”عمل“ جیسی فلموں کو پیش کرتے رہیں گے اور نصیر الدین شاہ جیسے عظیم اداکار مذکورہ فلم میں بے عیب اور بامحاورہ اردو بولتے رہیں گے، اردو کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ یہاں میں ہندوستانی آرٹ فلموں کا ذکر قصداً نہیں کرنا چاہتا کہ وہ میری انتہائی دلچسپی کی چیز ہیں جن پر تفصیلی گفتگو کا یہ متحمل یہ انٹرویو نہیں ہوسکتا۔ لیکن بہرحال اتنا ضرور کہنا چاہوں گا کہ ان فلموں میں سے بہتیری ایسی ہیں جن میں اردو زبان کی صحت کا خیال رکھا گیا ہے اور دیکھنے والوں کو اردو سیکھنے کی ترغیب ملی ہے۔ پاکستان کہنے کو اردو کا گڑھ سمجھا جاتا ہے لیکن یہاں یہ حال ہے کہ انگریزی دان طبقہ اردو کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ پاکستان میں انگریزی بولیے ، رکے ہوئے کام ہوجائیں گے، سامنے والا مرعوب ہوجائے گا۔ یہاں ایسے مناظر دیکھتے ہوئے ایک عمر گزر گئی ہے۔
ہند میں انگریزی بولنا باعث فخر نہیں سمجھا جاتا جبکہ یہاں اس کے برعکس ہے۔

ادھر یہاں کے ٹی وی چینلز نے وہ ادھم مچایا ہے کہ الامان الحفیظ۔ سب سے زیادہ بگاڑ یہی لوگ پیدا کررہے ہیں۔ خبریں پڑھنے مرد و خواتین سارا دن غلط اردو بولتے ہیں۔ ان میں سے کئی ایسے ہیں جنہوں نے کبھی اردو کی کوئی کتاب کھول کر بھی نہ دیکھی ہوگی۔ محترم آصف جیلانی کی بات دوہرا رہا ہوں کہ لفظ ”حوالہ“ پاکستان میڈیا کے اعصاب پر سوار ہوگیا ہے۔ ایک ایک جملے میں چار چار مرتبہ اس لفظ کو دوہرایا جاتا ہے۔ سب سے بڑا چینل ہونے کے دعوے دارٹی وی چینل پر ایک میک اپ میں لتھڑی ہوئی خبریں پڑھنے والی خاتون کا قصہ تو محمود شام صاحب نے راقم سے بیان کیا تھا جس کے مطابق پاکستان میں2009 میں آنے والے سیلاب کے دنوں میں کیے گئے ایک براہ راست امدادی پروگرام کے دوران وہ ناظرین سے مدد کی درخواست کرتے ہوئے فرمارہی تھیں کہ
”آگے بڑھیے! ہم آپ کی دست درازیوں کے منتظر ہیں“ ۔

اب کوئی اس نیک بی بی سے پوچھتا کہ بی بی ! تمہاری درخواست کے جواب میں یہاں تو پروانوں کی قطار لگ جائے گی۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ جوعورت مذکورہ بالا فقرے کے مفہوم اور اس کے ’نتائج‘ سے نابلد تھی، اسے وائس آف امریکہ نے اپنے پروگرام میں بطور میزبان لے لیا تھا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
”آگے بڑھیے! ہم آپ کی دست درازیوں کے منتظر ہیں“
:laughing:
وائے حسرتا۔۔۔۔ ہم کہاں تھے اس دن۔۔۔ ظالمو کیمرے کے ساتھ اک ہجوم ہوتا ہے۔۔۔ کوئی بھی اردو دان نہ نکلا کہ بات کا مطلب سمجھ کر سائل کی تمنا پوری کرتا۔۔۔۔ :biggrin:

تفنن برطرف۔۔۔ راشد اشرف صاحب۔۔ ۔آپ نے جن عوامل کی طرف ان جوابات میں توجہ دلائی ہے۔ وہ نہ صرف فکر انگیز ہیں۔ بلکہ اک درد مند دل کا نوحہ بھی۔۔۔ زبان غیر میں بات کرنا تو جہاں وجہ تفاخر سمجھی جاتی ہے ہی۔۔۔ وہیں اگر کوئی صاحب مجھ سا جو انگریزی سے نابلد ہو۔۔۔ اردو بولے تو تحقیرانہ نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔
باعث حیرت ہے یہ امر کہ خبروں کو ایک باقاعدہ بیہودہ اور ناشائشتہ انداز میں پڑھنا جدید تقاضوں کی ضرورت ٹھہرا ہے۔ زبان تو ان کے گھر کی لونڈی ہے۔۔۔ اور بقول یوسفی یہ اس سے وہی سلوک کرتے ہیں جو لونڈی سے کیا جاتا ہے۔۔۔ ایک اور جگہ "خاکم بدہن" میں ہی یوسفی صاحب فرماتے ہیں کہ چند لوگ جو بڑی مشکل سے غلط زبان بولتے ہیں۔ گر وہ کبھی صحیح جملہ بولیں تو نظرانداز کریں آخر کو غلطی کس سے نہیں ہوتی۔ قدیم عرصہ بیتا۔۔۔ میں یوسفی صاحب کو بتانا چاہوں گا کہ اب صحیح زبان بولنے والے چند ہی ہیں۔ اور ان کی غلطی کو عوام نظرانداز کرنے پر تیار نہیں۔

اللہ کرے زور بیاں اور زیادہ۔۔۔
 

تلمیذ

لائبریرین
یہ انٹرویو اتنا معلوماتی اور اس لائق ہے کہ یہاں کے اخبارات اورجرائد میں بھی ضرور چھپنا چاہئے۔ ہماری تو اخبار والوں سے کوئی اتنی راہ و رسم نہیں ہے۔ صحافیانہ ذوق رکھنے والوں نیز بلاگر حضرات سے التماس ہے کہ براہ کرم اس طرف توجہ فرمائیں۔
عاطف بٹ,
زین, محمد بلال اعظم,
عبدالرزاق قادری,

یہ گذارش دوبارہ تحریر کر رہاہوں کہ اس انٹرویو کو پاکستان کے اخبارات میں بھی ضرور چھپنا چاہئے۔ اراکین محفل میں سے اگر کوئی دوست اس کام میں مددگار ہو سکے تو نوازش ہوگی۔
ٹیگ کرنے کا شکریہ، راشد صاحب۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ انٹرویو اتنا معلوماتی اور اس لائق ہے کہ یہاں کے اخبارات اورجرائد میں بھی ضرور چھپنا چاہئے۔ ہماری تو اخبار والوں سے کوئی اتنی راہ و رسم نہیں ہے۔ صحافیانہ ذوق رکھنے والوں نیز بلاگر حضرات سے التماس ہے کہ براہ کرم اس طرف توجہ فرمائیں۔
عاطف بٹ,
زین, محمد بلال اعظم,
عبدالرزاق قادری,
بہت بہت شکریہ محترم تلمیذ صاحب
اس جانب توجہ دلانے کے لئے
میں اسے آج ہی اپنے بلاگ پہ شئیر کرتا ہوں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہ گذارش دوبارہ تحریر کر رہاہوں کہ اس انٹرویو کو پاکستان کے اخبارات میں بھی ضرور چھپنا چاہئے۔ اراکین محفل میں سے اگر کوئی دوست اس کام میں مددگار ہو سکے تو نوازش ہوگی۔
ٹیگ کرنے کا شکریہ، راشد صاحب۔
تاخیر کی بہت معذرت۔ دراصل میں محفل پہ جدید مراسلے تو دیکھتا رہا پچھلے دنوں لیکن نوٹی فیکیشنز دیکھنے کی فرصت آج ملی۔
 

تلمیذ

لائبریرین
تلمیذ

لیجیے صاحب، تعمیر نیوز پر ہمارے بھائی مکرم نیاز نے اسے مکمل حالت میں شامل کیا ہے:

http://www.taemeernews.com/2013/09/Rashid-Ashraf-renown-name-of-urdu-literature.html
پڑھ کر بہت مسرت ہوئی ہے، ماشاءاللہ!!
'تعمیر' انڈیا کا جدید خطوط پر مبنی ایک معیاری اور مقبول اخبار ہے۔
اب جناب محمد بلال اعظم, صاحب سے بھی گذارش ہے کہ وہ بھی جلد حرکت میں آئیں اور اپنا 'چمتکار' دکھا کر ہم سب کی دعائیں لیں۔
اور ہاں جناب وہ 'محمود شام' صاحب کے 'جہان پاکستان' کا کیا بنا؟ سائٹ تو ان کی ہیک ہو گئی تھی اور پھر وہ چیز نہیں بن پائی تھی۔ تازہ اپڈیٹس کیا ہیں؟
محمد خلیل الرحمٰن,سید زبیر, نایاب, نیرنگ خیال, انیس الرحمن, زبیر مرزا, فلک شیر, حسیب نذیر گِل,
 
آخری تدوین:

زبیر مرزا

محفلین
تلمیذ صاحب بہت شکریہ توجہ دلانے کا - کئی بار سوچا کہ ایک تفصیلی انٹرویو کریں کراچی میں راشدصاحب سے
اُردومحفل کے لیے - قلت وقت آڑے آتی رہی - اس انٹرویونے یہ خواہش پوری کردی - ملاقات میں کچھ
باتیں تو راشدصاحب نے اپنے بارے میں بتائیں تھیں مزید تفصیلات اور خیالات پڑھ کربہت اچھا لگا-
پسندیدہ اشعار میں دو تو ہمارے بھی پسندیدہ ترین اشعار ہیں

افسردگی سوختہ جاناں ہے قہر میر
دامن کو ٹک ہلا کہ دلوں کی بجھی ہے آگ

ہونا تو وہی ہے جو مقدر میں مرے ہے
لیکن وہ مرے خواب، مرے خواب، مرے خواب
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
پڑھ کر بہت مسرت ہوئی ہے، ماشاءاللہ!!
'تعمیر' انڈیا کا جدید خطوط پر مبنی ایک معیاری اور مقبول اخبار ہے۔
اب جناب محمد بلال اعظم, صاحب سے بھی گذارش ہے کہ وہ بھی جلد حرکت میں آئیں اور اپنا 'چمتکار' دکھا کر ہم سب کی دعائیں لیں۔
اور ہاں جناب وہ 'محمود شام' صاحب کے 'جہان پاکستان' کا کیا بنا؟ سائٹ تو ان کی ہیک ہو گئی تھی اور پھر وہ چیز نہیں بن پائی تھی۔ تازہ اپڈیٹس کیا ہیں؟
محمد خلیل الرحمٰن,سید زبیر, نایاب, نیرنگ خیال, انیس الرحمن, زبیر مرزا, فلک شیر, حسیب نذیر گِل,
محترم راشد بھائی کی ای میل پرسوں ہی آ گئی تھی جبکہ میں نے کل ای میل دیکھی۔ انپیج فائل کو صبح تک مکمل کنورٹ کر لوں گا ورڈ میں۔ بس پھر اسے انشاءاللہ بلاگ پہ پوسٹ کر کے فیس بک اور دیگر ویب سائٹس پہ روابط دے دیتا ہوں۔
راشد اشرف بھائی کیا اسے آپ نے hamariweb پہ بھی ارسال کیا ہے؟
 

تلمیذ

لائبریرین
محترم راشد بھائی کی ای میل پرسوں ہی آ گئی تھی جبکہ میں نے کل ای میل دیکھی۔ انپیج فائل کو صبح تک مکمل کنورٹ کر لوں گا ورڈ میں۔ بس پھر اسے انشاءاللہ بلاگ پہ پوسٹ کر کے فیس بک اور دیگر ویب سائٹس پہ روابط دے دیتا ہوں۔
راشد اشرف بھائی کیا اسے آپ نے hamariweb پہ بھی ارسال کیا ہے؟
بہت خوب، جزاک اللہ!
اخبارات تک بھی کوئی رسائی ہے ؟
 

راشد اشرف

محفلین
پڑھ کر بہت مسرت ہوئی ہے، ماشاءاللہ!!
'تعمیر' انڈیا کا جدید خطوط پر مبنی ایک معیاری اور مقبول اخبار ہے۔
اب جناب محمد بلال اعظم, صاحب سے بھی گذارش ہے کہ وہ بھی جلد حرکت میں آئیں اور اپنا 'چمتکار' دکھا کر ہم سب کی دعائیں لیں۔
اور ہاں جناب وہ 'محمود شام' صاحب کے 'جہان پاکستان' کا کیا بنا؟ سائٹ تو ان کی ہیک ہو گئی تھی اور پھر وہ چیز نہیں بن پائی تھی۔ تازہ اپڈیٹس کیا ہیں؟
محمد خلیل الرحمٰن,سید زبیر, نایاب, نیرنگ خیال, انیس الرحمن, زبیر مرزا, فلک شیر, حسیب نذیر گِل,

شکریہ جناب
جہان پاکستان کو محمود شام صاحب نے خیر باد کہہ دیا، کئی ماہ ہوئے اس بات کو
 

راشد اشرف

محفلین
محترم راشد بھائی کی ای میل پرسوں ہی آ گئی تھی جبکہ میں نے کل ای میل دیکھی۔ انپیج فائل کو صبح تک مکمل کنورٹ کر لوں گا ورڈ میں۔ بس پھر اسے انشاءاللہ بلاگ پہ پوسٹ کر کے فیس بک اور دیگر ویب سائٹس پہ روابط دے دیتا ہوں۔
راشد اشرف بھائی کیا اسے آپ نے hamariweb پہ بھی ارسال کیا ہے؟

نہیں بھائی
ہماری ویب کو بھیج دوں گا، اچھا یاد دلایا۔
ہماری ویب پر کئی ماہ کے تعطل کے بعد 15 متفرق مضامین بھیجے ہیں جو ان کی جانب سے ایک ایک کرکے شامل کیے جارہے ہیں۔
 

راشد اشرف

محفلین
تلمیذ
جناب والا
انٹرویو کیا ہے بس دل کی بھڑاس نکالی ہے۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ لوگ ان کتابوں تک رسائی حاصل کریں جن کے روابط یہاں محفل پر شامل کرتا رہتا ہوں، اسی لیے ای میل اور اسکرائبڈ کا لنک بھی دے دیا تھا۔ لکھنؤ کے روزنامہ آگ میں یہ انٹرویو 24 اور 25 کو شائع ہوا تھا لیکن اس میں اسکرائبڈ کا لنک نمایاں طور نظر نہیں آرہا ہے جبکہ بھائی مکرم نے اسے واضح طور پر آویزاں کیا ہے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کئی لوگوں نے ہندوستان اور دیگر مملاک سے ای میل پر رابطہ کرکے کتابوں کی پی ڈی ایف طلب کی ہے، یہی مقصد تھا کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں لوگ استفادہ کریں۔

کل ہی کھام گاؤں، مہارشٹر سے ہمارے عزیز دوست انیس الدین صاحب نے 1991 میں شائع ہوئی ایک عمدہ کتاب اسکین کرکے مخفلت فولڈرز میں جی پی جی فائلز کی شکل میں بھیجی ہے، اندازہ لگائیے کہ کتاب کی اسکیننگ کے لیے انہوں نے دفتر سے چھٹی لے تھی۔ کس کس طرح مہربان تعاون کرتے ہیں۔ یہ وہی انیس صاحب ہیں جنہوں نے 1943 میں شائع ہوئی نادر و نایاب کتاب "اقبال کے جواہر ریزے" ارسال کی تھی۔

"شخصیات اور واقعات جنہوں نے مجھے متاثر کیا" نامی اس کتاب کو جلد یہاں پیش کروں گا۔
 

راشد اشرف

محفلین
تلمیذ
اور ایک بات
ہمارے ایک دوست ہیں امین بھایانی۔ انہوں نے راقم کے درج ذیل بیان پر اپنا موقف بیان کیا ہے:
"راقم کی نظر میں برصغیر ہند وپاک میں اردو زبان کا مستقبل تمام تر ناموافق حالات کے باووجود پائدار ہے۔ خاص کر ہندوستان میں جب تک "اردو" زبان میں فلم بنتی رہے گی، اردو آگے بڑھتی رہے گی۔ یقین کیجیے کہ جب تک چھوٹے چھوٹے اداکار بچے ہندوستان میں بنی "چلر پارٹی‘" جیسی فلموں میں بے عیب، ش قاف کا خیال رکھتے ہوئے اردو بولتے رہیں گے، اردو آگے بڑھتی رہے گی۔"

امین کہتے ہیں:
"خاص کر ہندوستان میں جب تک "اردو" زبان میں فلم بنتی رہے گی، اردو آگے بڑھتی رہے گی"
اس جملے سے یہ تاثر بھی ابھرتا ہے کہ اگر جو ہندوستانی فلمیں نا بنیں تو پھر اُردو آگے نہ بڑھ سکے گی۔‎
میں نے اُوپر بھی کہیں زکر کیا ہے کہ ایک عام کچے زہن کے لوگ اور بطورِ خاص مطالعہ سے کوسوں دور لوگ اس جملے سے جو معنیٰ اخذ کریں گے وہ درست نہیں ہوگا کیونکہ عمومی طور پر جو فلمیں دیکھیں جاتیں ہیں ان کی "اردو" اگر وہ اردو ہے تو اُس سے انہیں کیسا فیض حاصل ہوسکتا ہے اُس کا اندازہ تو آپ کو بھی ہوگا۔ میں یہاں سید مکرم نیاز صاحب کی بات سے اتفاق کروں گا کہ:
"ہندوستانی فلموں سے مجموعی طور پر کوئی بیس پچیس فیصد اردو کا بھلا ہوتا ہوگا ۔۔۔ مکمل نہیں۔"


مکرم صاحب کا تبصرہ یہ تھا:
ہمارا خیال ہے کہ ‬راشد بھائی نے کسی دھن میں یا کسی بےاختیار جذبے کے زیراثر چند ایسی بالی ووڈ فلموں کی تعریف کر دی ہوگی جس میں خالص اردو زبان کا استعمال ہوا ہو۔ ورنہ درست تو یہی ہے کہ بالی ووڈ کی فلموں سے مجموعی طور پر کوئی بیس پچیس فیصد اردو کا بھلا ہوتا ہوگا ۔۔۔ مکمل نہیں۔
ویسے ‬امین‫ بھائی ، آپ نے جو ممبیا لہجے کے حوالے دئے ہیں اس کا تعلق فلم کے کسی خاص منظر یا آئٹم سانگ سے ہے ۔۔۔ کسی سنجیدہ فلم کو مجموعی طور پر اسی ممبیا ٹائپ لہجے کا مکمل شکار قرار دیا جانا زیادتی ہوگی۔ مکمل ممبیا چھاپ لہجے کی فلمیں تو سارے ہندوستان میں بھی چل نہیں سکتیں۔ آپ خود سوچیں کہ اگر عامر خان ایک ہی جیسا لب و لہجہ "غلام" ، "تارے زمین پر" اور "تھری ایڈیٹس" میں اپناتا تو کیا وہ فلم کے ماحول کو سوٹ کرتا؟‬‎"
 

راشد اشرف

محفلین
تلمیذ
درج بالا مراسلت فیس بک پر ہورہی ہے اور لوگ زوردار طریقے سے اپنا اپنا موقف بیان کررہے ہیں۔

میں نے سوال نمبر 7 میں تعمیر نیوز کے لیے ایک اضافہ کیا تھا جس میں ‘چلر پارٹی‘ نامی فلم کے تذکرے کے بعد نصیر الدین شاہ کی
amal
کا حوالہ دیا تھا۔ مذکورہ فلم میں نصیر الدین نے بہترین اردو بولی ہے۔

میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ ان فلموں کو دیکھنے سے ہندوستان کا ہندو، اردو کی جانب ذرا سا بھی مائل ہوگا تو یہ بھی ایک مثبت بات ہے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
بہت شکریہ، کہ آپ نےفلموں کے ذریعے اردو کی ترویج سے متعلق ان تآثرات سے اردو محفل کے اراکین کو مطلع کیا۔ یہ آپ کی اس فورم سے محبت کی دلیل ہے کیونکہ فیس بک والے تو براہ راست ان سے مستفید ہوتے رہتے ہیں۔
یہ فقیر بھی جناب مکرم نیاز اور امین بھایانی صاحب کےخیالات سے کلی طور پر متفق ہے۔ کہ عام ہندی( ّاردو) فلموں نے بچوں اور نوجوان نسل کی زبان کو سنوارنے کی بجائے بگاڑنے میں زیادہ کردار ادا کیا ہے۔ جس کے مظاہرے جب ہمیں اپنے ارد گرد بولنے والےبچوں کے ذریعے دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں تو طبیعت بہت مکدر ہوتی ہے۔ ہاں اگر کسی صاحب ذوق کی بنائی ہوئی کوئی فلم آ جائے جس میں شین قاف کا خیال رکھا گیا ہو تو یہ پتھروں میں ہیرے کی مانند محسوس ہوتی ہے۔
بہرحال مجھے امید ہے کہ ہندوستان میں اردو دان لوگوں نے آپ اس انٹرویو کا خاطر خواہ استقبال کیا ہوگا۔ اوران کا رد عمل آپ کو ملنا شروع ہو چکا ہوگا۔ آپ نے جملہ روابط فرہم کرکے اور زیادہ نیک کام کیا ہے۔ جزک اللہ!
محمد خلیل الرحمٰن, فلک شیر,
نیرنگ خیال, محمد بلال اعظم,
 
Top